مثالی حکمران

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مثالی حکمران
معظمہ کنول
رات کا پچھلا پہر تھا۔ دو آدمی اپنی نیند قربان کرکے شہر کا گشت لگا رہے تھے۔ انہیں چوک میں ایک لڑکا نظر آیا جو سرکاری لیمپ کے نیچے کھڑا سبق یاد کر رہا تھا۔ ایک نے کہا:"کیا تم دن کے وقت مدرسے میں نہیں پڑھتے کہ رات کے وقت یہاں کھڑے سبق یاد کر رہے ہو؟"اس کی بات سن کر لڑکے کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، کہنے لگا:"میرے والد بادشاہ کے ہمراہ جہاد کرتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں۔ میں اپنےوالدین کی اکلوتی اولاد ہوں، میرے والد کوئی سرمایہ نہیں چھوڑ گئے۔ میری والدہ سارا دن ٹوکریاں بناتی ہیں، میں ان کو بازار میں بیچتا ہوں۔ اس لیے دن میں میرے پاس پڑھنے کا وقت نہیں ہوتا۔ میں روزانہ صبح سویرے فجر کی نماز کے بعد محلے کے قاری صاحب سے سبق لیتا ہوں، رات کو یاد کرکے صبح انہیں سنا دیتا ہوں۔ میرا اور بادشاہ کا فیصلہ تو اللہ کی عدالت میں ہوگا۔ میں وہاں بادشاہ کا گریبان پکڑ کر عرض کروں گا، یا رب العزت! اس بادشاہ نے تیرے راستے میں شہید ہونے والے مجاہد کے گھرانے کی ذرا بھی خبر گیری نہیں کی۔ اس کے محل میں تو ہزار ہا چراغ جلتے تھے، لیکن مجھے گھر میں چراغ نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری لیمپ کی روشنی میں پڑھنا پڑتا تھا۔"ان میں سے ایک خود بادشاہ تھا۔ وہ بچے کی باتیں سن کر بہت شرمندہ ہوئے اور آگے بڑھ کر کہا: "میں ہی تمہارا بادشاہ ہوں۔ اے لڑکے مجھے معاف کردے۔ اگر تو نے میری شکایت کردی تو میں کہیں کا نہیں رہوں گا۔"ساتھ ہی فرمان جاری کیا:"اس بچے اور اس کی والدہ کو شاہی محل میں جگہ دی جائے، اسے شہزادوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کے لیے مکتب بھیجا جائے۔"دنیا اس بادشاہ کو سلطان محمود غزنوی کے نام سے جانتی ہے۔