”فقیہ“ کا سال نو

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
 
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
مالک ارض و سماء کا خصوصی فضل و کرم شامل رہا جس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ ماہنامہ ”فقیہ“ ایک سال مکمل کر کے سال نو میں قدم رکھ رہا ہے۔ قرآن و سنت کے عظیم چشموں سے احکام کے استنباط اور پیش آمدہ مسائل میں امت کی رہنمائی کرنے والے عظیم المرتبت فقہاء کرام کی نظر وفکر کا آئینہ دار یہ مجلہ اس جذبے سے شروع ہوا تھا کہ امت میں فقہ و فقہاء کی عظمت کا پرچار ہو اور امت مسلمہ کی ان برگزیدہ ہستیوں کا تعارف احباب کے سامنے لایا جائے جنہوں نے سلامتی فکر کے ساتھ قرآن و سنت کی عظیم دولت متوارثا ً ہم تک پہنچائی۔ بحمد اللہ ہمیں اس بات کے اظہار میں خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ مجلہ باقاعدگی سے اسی نہج پر گامزن ہے اور دعا ہے کہ عافیت کے ساتھ خدا تعالیٰ اسے یونہی جاری و ساری رکھے۔ آمین
ہمارے کئی اکابر نے اس اقدام کو سراہا اور خوب حوصلہ افزائی فرمائی۔ اس پر صرف ایک بات ذکر کرتا ہوں کہ جب ”فقیہ“ کا پہلا شمارہ نکل چکا تو راقم نے حضرت علامہ مولانا خالد محمود صاحب دامت برکاتہم (پی ایچ ڈی لندن) سے اس کا ذکر کیاتو حضرت نے اس پر نہایت خوشی کا اظہار فرمایااور فقہ اسلامی پر اپنی شہرہ آفاق تصنیف ”آثار التشریع“ کے متعلق فرمایا کہ اسے قسط وار اس رسالہ”فقیہ“ میں شائع کر دیں، میری طرف سے اجازت ہے۔ یقیناً حضرات اکابر دام ظلہم کی توجہات اور شفقتیں ہم جیسے چھوٹوں کے لیے نہایت حوصلہ افزائی کا باعث ہوا کرتی ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ماہنامہ ”فقیہ“ کو مزید ترقی عطاء فرمائے اور فقہ و فقہاء کی عظمت ہمارے دلوں میں قائم دائم رکھے۔ آمین
حضرت مولانا عبد الستار تونسوی رحمہ اللہ کا وصال
آہ! شیخ العرب و العجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے علوم کے وارث اور امام اہل السنۃ حضرت مولانا عبد الشکور لکھنوی رحمہ اللہ کے قافلے کے ایک عظیم فرد حضرت مولانا عبد الستار تونسوی رحمہ اللہ اس دنیا سے رخصت ہو چکے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم نے ساری زندگی اہل السنۃ و الجماعۃ کے عقائد کے پرچار اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عزت و ناموس کی حفاظت کا پرچم بلند کیا۔ مولانا عبد الشکور لکھنوی رحمہ اللہ نے شاگردوں کی جو کھیپ تیار کی تھی ان میں انفرادی مقام کے مالک تھے۔ یوں تو ہمہ جہت صفات کے حامل تھے لیکن چند خصوصیات کا تذکرہ بطور خاص کرنا ضروری ہے کہ آپ اہل السنۃ و الجماعۃ اور اہل تشیع کے درمیان اختلافی مسائل ومباحث کے لیےوقت کے عظیم مناظر، عوامی اجتماعات میں ناموس صحابہ رضی اللہ عنہم اورنظریات اہل السنۃ و الجماعۃ کے اثبات و دفاع کے لیے کامیاب خطیب اور مدارس عربیہ اور اساتذہ و طلبہ کی مسائل اختلافیہ میں بحث و مباحثہ کی تیاری کرانے میں عظیم مربی تھے۔
اللہ تعالی ٰ حضرت کے متعلقین متوسلین اور پسماندگان کو انہی کے نقش قدم پر چلائے اور مرحوم کو درجات عالیہ سے سرفراز فرمائے۔ آمین