علم کے بحر بیکراں …….سیدنا عکرمہ رحمہ اللہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تذکرۃ المحدثین قسط نمبر 2
علم کے بحر بیکراں …….سیدنا عکرمہ رحمہ اللہ
مولانا محمد اکمل راجنپوری حفظہ اللہ
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ کا شمار تابعین کے اس طبقہ میں ہوتا ہے جو جبال علم اور مجمع البحرین مانے جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو علوم عالیہ شریفہ میں بہت بڑا حصہ عطا فرمایا تھا، ”علم کے بحر بیکراں……. سیدنا عکرمہ رحمہ اللہ “کے عنوان سے ان کی علم تفسیر و علم حدیث میں مہارت کو بیان کیا گیا تھا۔ اسی سلسلہ کی دیگر کڑیوں کا تذکرہ درج ذیل ہے۔
3:علم فقہ:
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ کا خاص فن حدیث تھا، لیکن اس کےساتھ ساتھ وہ فقہ میں بھی کسی سے پیچھے نہ تھے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ اپنے زمانے کے فقہ کے بڑے علماء میں تھے۔
تہذیب التہذیب: ج7ص271
جب عکرمہ بصرہ میں آتے اور جب تک وہ وہاں رہتے تو حضرت حسن بصری درس قرآن اور فتویٰ دینے سے گریز کرتے۔
[تذکرۃ الحفاظ: ج1ص95]
حضرت عمرو بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جابر بن زید نے مجھ سے چند مسائل عکرمہ سے پوچھنے کے لیے کہا اور ہدایت کی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ غلام (علم کا) سمندرہے، اس سے (مسائل) پوچھا کرو۔
[سیرالصحابہ: ج3ص196]
فقہ میں مہارت کی اس سے بڑھ کر اور کون سی شہادت ہوسکتی ہے کہ خود ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنی زندگی میں ہی ان کو مسندِ افتاء پر بٹھا دیا۔
تہذیب التہذیب ج7ص265
4:علم مغازی
آپ رحمہ اللہ کو ان علوم کے ساتھ ساتھ مغازی میں بھی نمایاں مقام رکھتےتھے۔چنانچہ امام ابن عیینہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عکرمہ جب مغازی بیان کرتے تھے تو سننے والے کو معلوم ہوتا تھا کہ وہ مجاہدوں کے سامنے موجود ہیں اور ان کو دیکھ رہے ہیں۔
مشہور تلامذہ:
چند مشہور تلامذہ کے جو امت کے ائمہ اور پیشوا بنے، اسمائے گرامی پیش خدمت ہیں:
امام ابراہیم نخعی، امام شعبی، امام عطاء بن سائب، امام ابواسحاق سبیعی، امام قتادہ، امام حمید الطویل، امام ابوالزبیر، امام یحییٰ بن سعید، امام عمرو بن دینار، امام عقبہ بن موسیٰ وغیرہ۔ان حضرات میں سے ہر ایک بجا طور پر بہت بڑا امام اور بحر بیکراں تھا۔
وفات حسرت آیات:
حضرت امام عکرمہ رحمہ اللہ حبر الامۃ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور دیگر اساتذہ کی امانت علمی کو تقسیم کرتے ہوئے 106ھ یا107ھ میں دارالفناء کو خیر باد کہہ کر دارالبقاء کی طرف کوچ فرمایا۔
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
تذکرۃ الحفاظ: ج1ص95، طبقات ابن سعد