شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی ﷫

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
تذکرۃ الاکابر: قسط نمبر2
شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی ﷫
مولانا محمدعبد اللہ معتصم ﷾
تصوف وسلوک:
حضرت شیخ رحمہ اللہ زمانہ طالبعلمی 1333ھ میں فخرالمحدثین حضرت مولاناخلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ کےہاتھ پر بیعت ہوئے۔چنانچہ آپ نے اپنے شیخ کے ہمراہ1339ھ میں پہلا اور 1344ھ میں دوسرا حج کیا۔دوسری مرتبہ حضرت سہارنپوری رحمہ اللہ چونکہ مدینہ منورہ میں مستقل قیام کے ارادہ سے گئےتھے، اس لیے آپ نےحضرت شیخ رحمہ اللہ کے لیے ”شیخ الحدیث“کے عہدہ اور مظاہر العلوم کے نائب ناظم کے منصب کے لیے تحریر لکھ کر دی۔
رخصت کرنے سے پہلے چاروں سلسلوں میں بیعت وارشاد کی عام اجازت عطا فرمائی اور اس کے لیے بڑا اہتمام فرمایا۔ چنانچہ اپنے سر سےعمامہ اتار کر مولانا سید احمد صاحب کو دیا کہ حضرت شیخ کے سر پر رکھ دیں،جس وقت وہ عمامہ حضرت شیخ کے سر پر رکھا گیا آپ پر ایسی رقت طاری ہوئی کہ چیخیں نکل گئیں جن کو دیکھ کر حضرت سہارنپوری رحمہ اللہ بھی آبدیدہ رہ گئے۔ اسی لیے حضرت شیخ رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ عمامہ رکھتے ہی مجھے اپنے اندر کوئی چیز آتی ہوئی محسوس ہوئی اس سے میں سمجھاکہ انتقال نسبت کی شایدیہی حقیقت ہے۔
خلفائے مجازین:
یوں تو حضرت شیخ رحمہ اللہ کے مریدین عرب وعجم میں پھیلے ہوئے ہیں لیکن سو سے زائد ایسے حضرات ہیں جن کو آپ نے اجازت وبیعت کے ساتھ خرقہ خلافت سے نوازا ہے،صرف چند مشہور حضرات کے نام درج ذیل ہیں۔
1: حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ
2: حضرت مولانا سعید احمد خان مہاجر مدنی رحمہ اللہ
3: حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ
4: حضرت مولانا مفتی زین العابدین رحمہ اللہ[فیصل آباد]
5: حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ
6: حضرت مولانا سید مختار الدین صاحب دامت برکاتہم[کوہاٹ]
7: حضرت مولانا محمد عمر پالنپوری رحمہ اللہ
8: حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی مدظلہ
9: حضرت مولانا عزیز الرحمٰن ہزاروی مدظلہ
تصنیف وتالیف:
تصنیف وتالیف حضرت شیخ کی حیات مبارکہ کا ایک درخشندہ باب ہے۔حضرت مولانا محمد شاہد سہارنپوری [جو حضرت کےنواسے ہیں]کی تحقیق کے مطابق 1975ء تک آپ کی کتب کی تعداد 89تھی لیکن اب ان کی تعداد سو سے زائد ہے۔ حضرت شیخ رحمہ اللہ کی چند مشہور کتب یہ ہیں۔
1:لامع الدراری:
جو قطب الاقطاب مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ کے دروس بخاری کے افادات کا مجموعہ ہے،حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ نے حواشی مفیدہ کے ساتھ ساتھ لامع الدراری کے شروع میں ایک مفصل مقدمہ بھی ملحق فرمایا ہے جو بہت ہی زیادہ قیمتی ہے۔اس مقدمہ میں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی سوانح حیات،ان کے مناقب، مشائخِ بخاری، خاص کر مشائخ حنفیہ،خصوصیت الکتاب،ثلاثیات بخاری، شروح بخاری،طبقات الرواۃ اور اسانید وغیرہ پر سیر حاصل بحث کی ہےاور خوب تفصیل کےساتھ مصنِّف اور مصنَّف کے بارےمیں اپنی معلومات پیش فرمائی ہیں،نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے مقدمہ فتح الباری کے بعد یہ پہلا مقدمہ ہے جو اس قدر تفصیل سےلکھا گیا ہےاور حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کے شاگردوں کی عظیم کاوش کے بعد اب یہ کتاب "الکنز المتواری فی معادن البخاری وصحیح البخاری"کے نام سے چوبیس جلدو ں میں شائع ہوچکی ہے۔جو کہ تین حصوں پر مشتمل ہے۔
1: صحیح بخاری کا متن۔
2: امام ربانی حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ کی درسی تقریر۔
3: حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تعلیقات اور ابواب وتراجم بخاری کی توضیح
الکوکب الدری علیٰ جامع الترمذی:
یہ کتاب حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کے درس ترمذی کے افادات کا مجموعہ ہے جس کو حضرت شیخ کے والد ماجد حضرت مولانا یحییٰ کاندھلوی رحمہ اللہ نے زمانہ طالبعلمی میں عربی میں لکھا تھا، پھر حضرت شیخ نے اپنے قیمتی عربی حواشی سے مزین فرماکر شائع کرنے کا اہتمام فرمایا۔
اوجز المسالک الیٰ موطا امام مالک :
یہ حضرت امام مالک رحمہ اللہ کی مشہور ومعروف کتاب موطا کی ضخیم شرح ہے جس کی تالیف میں تیس سال سے زائد عرصہ صرف ہوا ہے۔حضرت شیخ رحمہ اللہ نے اوجز میں اختلاف مذاہب اور متن کی مناسبت سے مالکی مذہب کے مسائل ان کی کتب سے منقح فرمایا کر تحریر فرمائے ہیں ان کے بارے میں سید علوی مالکی مدرس مسجد حرام مکہ مکرمہ فرماتے ہیں جس قدر ہمارے مذاہب کے مسائل اوجز میں دیکھنے میں آئے ہیں وہ ہم کو بھی معلوم نہ تھے۔ائمہ اربعہ اور دیگر ائمہ کے مذاہب اور دلائل مع ترجیح الراجح اور بحوث نادرہ جو شرح کے اندر سمو دی گئی ہیں اس کو تو حضرات محدثین کرام ہی سمجھ سکتے ہیں۔
[سوانح عمری ص431]
یہ 16 جلدوں میں بیروت سے شائع ہوکر لائبریریوں کی زینت بن چکی ہے
التقریر الرفیع بمشکوۃ المصابیح :
جس کو حضرت شیخ رحمہ اللہ نے زمانہ طالبعلمی میں مختصر لکھا۔پھر جب 1341ھ میں پہلی مرتبہ مشکوۃ پڑھانے کا موقع ملا تو اس کو سامنے رکھ کر حواشی اور شروح کی مدد سے دوبارہ تصنیف فرمائی جو کہ تین جلدوں میں شائع ہوکر عرب وعجم کے مدارس میں پزیرائی حاصل کرچکی ہے۔
آپ بیتی :
یہ دو جلدوں میں ہے اس میں حضرت شیخ الحدیث برکۃ العصر مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ نے اپنی زندگی کے گوشوں کو جمع کردیا ہے۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تکلف نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ بطور خاص طلباء کرام کے لیے یہ کتاب بہت خاصے کی چیز ہے۔
……………جاری ہے