حکمت و عزیمت کا سنگم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حکمت و عزیمت کا سنگم
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
شہادت کی نعمت سے خدا اسے سرفراز فرماتا ہے جو اسے محبوب ہو ، ہمیں ان کی شہادت پر مسرت بھی ہے اور فخر بھی۔ کیونکہ ہم زندہ جاوید کا ماتم جو نہیں کرتے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ اعداء اسلام کے دین دشمن عزائم کو ہم یونہی کھلے عام پنپنے دیں گے۔ اس نے بے وفا زندگانی کے جن جاں گسل مراحل کو خندہ پیشانی اور حکمت عملی سے تدریجا طے کیا یقین مانیے وہاں بڑے بڑوں کا پِتّا پانی ہوجاتا ہے۔لیکن یہ تو شیر دل جرنیل ، حکمت و عزیمت کا سنگم ، مدبر اور معاملہ فہم سیاست دان ، ہمدرد اور مشفق قائد ، محسن و مربی والد اور استاد ، نرم خو اور ہنس مکھ دوست ، بے بدل خطیب اور حق گو عالم دین ، جرات و شجاعت کا ہمالیہ……… الغرض وراثت نبوت کاحقیقی علمبردار اور تعلیمات پیغمبری کی جیتی جاگتی عملی تصویر ڈاکٹر علامہ خالد محمود سومرو شہید تھا جس نے اپنی زندگانی ، اپنی اولاد اور اپنا مال سب کچھ خدا کے دین کی سربلندی، علوم نبوت کی اشاعت و فروغ اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے وقف کر دیا تھا یہاں تک کہ خود اپنے لہو سے گلشن اسلام کو یو ں سینچا کہ ان کا خوں میں تربتر لاشا ان کے اخلاص کی دلیل کے طور پر نظر آرہا ہے۔ زندگی کی چند بہاریں دیکھ کر اب جنت کی ابدی بہاریں دیکھنے کے لیے اجل کے عازم سفر ہو گئے ہیں۔
راقم کا ان سے برادرانہ تعلق تھا ان سے ملاقات ، مشاورت اور باہمی محبتیں سب کچھ لکھنے کا یہاں لکھنے کا یارا نہیں شہادت سے چند روز قبل ان کی علمی آماجگاہ میں میرا بیان تھا اپنے بیٹوں کو جمع کر کے مجھے فرمانے لگے :” یہ میرے بیٹے آج کے بعد تیرے بیٹے ہیں “میں نے اس کو مروت ہی سمجھا ……… لیکن……… وہ کچھ اور کہہ رہے تھے میں ان کے الفاظ کو تو سمجھ پایا ان میں چھپے معانی میری کوتاہ نظری سے دور تھے
اب جب ان کے محبت بھرے الفاظ میری سماعتوں سے ٹکراتے ہیں تو ذہن میں صدائے باز گشت بن کرمیری زبان پر نوائے حزیں کی صورت دھار لیتے ہیں آنکھیں پرنم سے اور دل غم کی وادی میں بھٹک جاتا ہے میرے ادارے مرکز اہل السنۃ والجماعۃ میں بھی ازراہ محبت قدم رنجا فرمایا ، راقم نے مرکز کے شعبہ جات کا تعارف کرایا تو اپنی مستجاب دعاؤں سے خوب خوب نوازا میری ان سے گھنٹوں تنہائی کی ملاقاتیں ہوئیں ، میں ان کے اسلام ، ملک اور مسلک اہل السنت والجماعت کے لیے احساس ، درد اور کڑھن سے بخوبی واقف ہوں وہ اسلام کی مزید خدمت کرنا چاہتے تھے ، وہ ملک میں قیام امن کے لیے فعال اور موثر کردار ادا کر رہے تھے ، وہ مسلک اہل السنت والجماعت کی علمی اور سیاسی مضبوطی کے خواہاں تھے وہ جمعیت علماء اسلام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے ، قائد جمعیت کے دست راست اور ان کے جانثار ساتھی تھے ، انہوں نے جمعیت کے پلیٹ فارم پر 26 سال تک اپنی خداداد صلاحتیوں کا عملی مظاہرہ کیا وہ پرامن لیڈر اور کارکنوں کے قلوب و اذہان میں بستے تھے لوگ تو ان کے بارے میں کہہ دیتے ہیں کہ ” وہ آج ہم میں نہیں رہے “ لیکن میرے ضمیر اور وجدان کے لبوں سے کان لگائیں گے تو آپ کو یہی سنائی دے گا کہ وہ” آج بھی ہم میں ہیں“اللہ کریم ان کی خطاؤں سے درگزر فرمائے ،ان کی قبر کو جنت کی معطر ہواؤں سے مہکا ئے رکھےپسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور جرنیل کے تمام اوصاف جمیلہ کا آئینہ دار بھی تاکہ اسلام اور وطن دوستی کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہے۔