مروجہ جرابوں پر مسح کا شرعی حکم

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
مروجہ جرابوں پر مسح کا شرعی حکم
……مولانا محمد اشفاق ندیم حنفی ﷾
موسم سرما کی آمد آمد ہے ، سورج کی تمازت ٹھنڈی پڑ گئی ہے ، راتیں لمبی ہوچکی ہیں اور مساجد کی آبادی دھیرے دھیرے ماند پڑنے لگی ہے موسم سرما اور سستی دونوں کو کچھ آپس میں مناسبت بھی ہے اس لیے شارع علیہ ا لسلام نے اس موسم میں وضو کو اچھے طریقے سے کرنے کی تاکید فرماتے ہوئے کہا اسباغ الوضو علی المکارہ۔ یعنی اعضاء وضو کو خوب اچھی طرح مل مل کے دھویا جائے۔
انسان کی اس طبعی سستی کا علاج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے بہت پہلے تجویز فرما دیا تھا لیکن چند لوگ پھر بھی اپنی کاہلی اور سستی کو بدلنے کے لیے تیار نہیں ، بلکہ وہ اعضاء وضو میں سے بعض اعضاء کو دھونے کی بجائے ان پر مسح کرنے لگے ہیں اور یوں اپنی سستی کی وجہ سے اپنی نمازیں ضائع کر رہے ہیں یہ لوگ اونی سوتی باریک جرابوں پر بھی مسح کرتے ہیں جس کی وجہ سے جب ان کا وضو بھی نہیں ہوتا تو نماز کیسے ہو گی بلکہ جب ایسا شخص مصلیٰ امامت پر آئے گا تو جہاں اس کی اپنی نماز نہیں ہوگی وہاں ان کے پیچھے مقتدیوں کی نماز کہاں ہو گی۔
اس لیے اس مسئلے کو نہایت سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ، خود بھی جرابوں پر مسح کرنے سے بچیں اور اپنے امام کو بھی اس کی تلقین کریں۔ہاں شریعت نے موزوں پر مسح کرنے کا اس کا متبادل نظام ہمیں عطا کیا ہے اس سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے اب چند حوالہ جات پیش خدمت ہیں جن سے یہ ثابت ہوگا کہ باریک اونی اور سوتی جرابوں پر مسح نہیں کیا جا سکتا بلکہ جن جرابوں پر مسح کرنے کا تذکرہ ملتا ہے آج کل وہ جرابیں ہی دستیاب نہیں۔
فقہ حنفی :
لا یجوز المسح علی الجورب الرقیق من غزل او شعر بلا خلاف۔
)البحر الرائق ج 2 ص 209(
سوت اور بالوں کی باریک جرابوں پر بغیر کسی اختلاف کے مسح کرنا جائز نہیں
فقہ شافعی
وان لبس جوربا جاز المسح علیہ بشرطین احدھما ان یکون صفیقا لایشف والثانی ان یکون منعلافان اختل ھذا احد الشرطین لم یجز المسح علیہ
)المجموع شرح المہذب ج 2 ص 414(
ایسی جرابیں جن میں درج ذیل دو شرطیں پائی جائیں ان پر مسح جائز ہے ورنہ جائز نہیں نمبر 1: سخت اور اتنی موٹی ہوں کہ پانی کو )فوراً(جذب نہ کریں۔
نمبر 2 : منعل ہو یعنی جس کے نیچے چمڑا لگا ہوا ہو۔
فقہ مالکی :
ومسح الخف فی الجواز والجورب وھو ماکان من قطن او کتان او صوف کُسِیَ ظاہرہ بالجلد فان لم یجلد فلایصح المسح علیہ۔
)الخلاصۃ الفقیہہ ج 1 ص 37 (
روئی ، السی اور اون کی مجلد) یعنی جس کے اوپر نیچے چمڑا لگا ہوا ہو ( جراب مسح کے جواز میں موزے کی طرح ہے اگر مجلد نہ ہو تو اس پر مسح کرنا جائز نہیں۔
فقہ حنبلی :
یجوز المسح علیہما اذا ثبت بنفسہ وامکن متابعۃ المشی فیہ والا فلا۔
)الروض المربع شرح زاد المستقنع ج 1 ص 30(
جرابوں پر مسح صرف اس صورت میں جائز ہے جس میں درج ذیل دو شرطیں ہوں۔ نمبر 1 : بغیر باندھنے کے ٹھہری رہیں۔
نمبر2 : ان میں )بغیر جوتی کے (مسلسل چلنا ممکن بھی ہو ورنہ مسح کرنا جائز نہیں۔