حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نشست مبارک

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي جِلْسَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نشست مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ جَدَّتَيْهِ ، عَنْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ ، أَنَّهَا رَأَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُوَ قَاعِدٌ الْقُرْفُصَاءَ قَالَتْ : فَلَمَّا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَخَشِّعَ فِي الْجِلْسَةِ أُرْعِدْتُ مِنَ الْفَرَقِ.
ترجمہ: حضرت قیلہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں گوٹ مار کر بیٹھے ہوئے دیکھا۔ جب میں نے آپ کو اس عاجزانہ حالت میں دیکھا تو میں آپ کے رعب کی وجہ سے کانپنے لگی۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے اس حالت میں دیکھا کہ آپ نے اپنا ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا تھا۔
زبدۃ:
1: ” گوٹ مار کر بیٹھنا“ یہ کہلاتا ہے کہ انسان دونوں گھٹنوں کو کھڑا کرکےسرین کے بل بیٹھے اور دونوں ہاتھوں سے پنڈلیوں پر حلقہ بنالے۔ یہ ہیئت تواضع اورعاجزی کی ہے اور اس میں راحت بھی ہے جیسا کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ گوٹ مار کر بیٹھنا عر ب کی دیواریں ہیں۔ (یعنی جنگل میں چونکہ دیواریں نہیں ہوتیں جس سے سہارا ہوسکے، اس لیے یہ قائم مقام دیوار کے ہے۔)
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب بھی اکثر گوٹ مار کر بیٹھتے تھے مگر کبھی دوسری حالت پر بیٹھنا بھی ثابت ہے جیسا کہ ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد طلوعِ آفتاب تک مسجد شریف میں چار زانو تشریف رکھتے تھے۔
بسا اوقات بجائے ہاتھوں کےکمراور پنڈلیوں پر کپڑا لپیٹ لیا جاتا ہے جو کہ مزید راحت کا باعث ہے۔
2: دوسری حدیث مبارک جس میں چت لیٹنے کاذکر ہے اس کی صورت یہ ہے دونوں پاؤں پھیلا کر ایک قدم کو دوسرے قدم پر رکھ لے ورنہ چت لیٹنے کی دوسری صورت یعنی ایک قدم کو دوسرے پاؤں کاگھٹناکھڑاکرکےا س پر رکھے۔ اس کی ممانعت آئی ہے۔ اس کی وجہ بھی ہے کہ عرب میں عام طور پر رواج لنگی باندھنے کا تھا اور اس دوسری صورت میں ستر کھلنے کا خدشہ بہت زیادہ ہے۔ البتہ اگر شلوار یا پاجامہ پہنا ہوتوجیسے بھی لیٹے کوئی حرج نہیں ہے۔