حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی مبارک

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب : حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّهُ قِيلَ لَهُ : أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ - يَعْنِي الْحُوَّارَى - فَقَالَ سَهْلٌ : مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَعَالَى ، فَقِيلَ لَهُ : هَلْ كَانَتْ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ : مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ. قِيلَ : كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ؟ قَالَ : كُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ ثُمَّ نَعْجِنُهُ.
ترجمہ: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھنے ہوئے آٹا (میدہ)کی روٹی بھی کھائی ہے؟ حضرت سہل نے جواب دیا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اخیر عمر تک کبھی میدہ آیا ہی نہیں ہوگا۔ پھر سوال کرنے والے نے پوچھا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تمہارے پاس چھانیاں تھیں؟ حضرت سہل نے جواب دیا: نہیں تھیں۔ پھر سوال کرنے والے نے پوچھا کہ آپ لوگ جَو کے ساتھ کیاکرتے تھے یعنی جَو کی روٹی کیسے پکاتے تھے؟ حضرت سہل نے جواب دیا کہ اس کے آٹے میں ہم پھونک مار لیا کرتے تھے، جو موٹے موٹے تنکے ہوتے وہ اڑ جاتے تھے، باقی ہم گوندھ لیتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَدَعَتْ لِي بِطَعَامٍ وَقَالَتْ : مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ فَأَشَاءُ أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكِيتُ . قَالَ : قُلْتُ لِمَ؟ قَالَتْ : أَذْكُرُ الْحَالَ الَّتِي فَارَقَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا ، وَاللَّهِ مَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ.
ترجمہ : حضرت مسروق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو انہوں نے میرے لیے کھانا منگوایا اور فرمایا کہ میں پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھاتی مگر میرا رونے کو جی کرتا ہے تو میں رو پڑتی ہوں۔ مسروق کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: آپ کے رونےکی وجہ کیا ہے؟ تو فرمانے لگیں کہ مجھے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حالت یاد آجاتی ہےجس پر آپ دنیا سے جدا ہوئے تھے۔ خدا کی قسم! آپ نے کبھی دن میں دو دفعہ روٹی اور نہ ہی گوشت پیٹ بھر کے کھایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ : مَا أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ وَلاَ أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ.
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا اور نہ ہی آپ نے چپاتی یعنی چھنے ہوئے آٹے کی روٹی کھائی یہاں تک کہ آپ اس دار فانی سے رخصت ہوگئے۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں گندم اور پھر میدے کی روٹی تو مالداروں کو نصیب ہوتی تھی کیونکہ گندم اس سرزمین پر کاشت نہیں ہوتی تھی بلکہ شام جیسے دور درازعلاقوں سے منگوانی پڑتی تھی اس لیے کافی مہنگی ہوتی تھی، اس لیے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو بالعموم جَو کی سادہ روٹی میسر آتی تھی اور آپ اسی کو کھا کر شکر ادا فرماتے تھے، میدے کی روٹی تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھانا ثابت ہی نہیں ہے۔
2: جَو کی سادہ روٹی بھی بغیر چھنے ہوئے ہوتی تھی اور وہ بھی روزانہ نہیں ہوتی تھی۔ یہ صرف حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول ہی نہ تھا بلکہ آپ کے اہلِ خانہ کابھی یہی معمول تھا کہ کئی کئی روز تک جَو کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی تھی۔
3: اسی طرح حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی سالن چھوٹی رکابی میں نہیں ڈالا کیونکہ ایک ہی بڑا برتن ہوتا تھا جس میں سالن ڈال لیا جاتا تھا۔ آپ نے میز پر بھی کبھی کھانا نہیں کھایا کیونکہ میز پر کھانا کھانا متکبرین کا طریقہ ہے اور اب تو اس سے اور زیادہ بچناضروری ہےکیونکہ یہ یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے اور ہمیں کافروں کے طریقہ کی مخالفت کا حکم ہے۔ البتہ دستر خوان بچھا کر کھانا کھانا سنت ہے۔