حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےپھل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي فَاكِهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےپھلوں کےبیان میں
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن جعفررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی کو تازہ کھجور کےساتھ کھایا کرتے تھے۔
زبدہ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم دونوں پھلوں کو اکٹھاکرکے کھاتے تھے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہےکہ ککڑی سردمزاج اور کھجورگرم مزاج ہوتی ہے، تو دونوں کو ملانے سے اعتدال پیداہوتاہے۔اسی طرح کھجور میٹھی اورککڑی پھیکی ہوتی ہے تو دونوں کو ملانے سے مٹھاس میں اعتدال پیدا ہو جاتا ہے۔اسی طرح حضرت ام المؤمنین(میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہاکی روایت میں ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تربوز اور کھجور کو ملاکراستعمال فرماتے تھے۔ حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت میں یہ بھی ہےکہ حضر ت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی کو نمک کے ساتھ کھایاکرتے تھے۔ککڑی کوکھجور کےساتھ ملاکر کھانے سےایک فائدہ یہ بھی ہےکہ اس سے بدن میں موٹاپا ہوتاہے۔
حضرت ام المؤمنین(میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میری رخصتی کےوقت میری والدہ کو خیال ہواکہ اس کابدن کچھ فربہ ہوجائےتاکہ اٹھان کچھ اچھا ہوجائے تو مجھےککڑی تازہ کھجورکےساتھ کھلاتیں جس سے میرے بدن میں اچھی فربہی آگئی۔
حضرت انس بن مالک کی روایت میں یہ بھی ہےکہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم خربوزہ اور تازہ کھجوریں ملاکراستعمال فرماتے تھے۔حضرت مُعَوِّذبن عفراء کی بیٹی حضرت رُبَیِّع فرماتی ہیں کہ میرے چچاحضرت معاذبن عفراء رضی اللہ عنہ نے تازہ کھجوروں کا ایک طبق جس پر روئیں دار چھوٹی چھوٹی ککڑیاں بھی تھیں، دے کر مجھے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ککڑیوں کو بہت پسند فرماتے تھے۔جب میں آپ کی خدمت میں گئی تو آپ کےپاس بحرین سے زیور آیا ہواتھا۔آپ نے اس میں سےمٹھی بھر کرمجھے بھی عنایت فرمایا۔
2: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب کسی نئے پھل کو دیکھتے تواس کوحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لاکرپیش کرتے۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس کوہاتھ میں لیتے اور یہ دعاپڑھتے:
اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثِمَارِنَا ، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا ، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَفِي مُدِّنَا ، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ ، وَإِنِّي عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ ، وَإِنِّي أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ بِهِ لِمَكَّةَ وَمِثْلِهِ مَعَهُ قَالَ : ثُمَّ يَدْعُو أَصْغَرَ وَلِيْدٍ يَرَاهُ فَيُعْطِيهِ ذَلِكَ الثَّمَرَ․
اے اللہ! ہمارے پھلوں میں برکت عطافرما، ہمارےصاع اور مد میں بھی برکت عطافرما۔اےاللہ! بےشک ابراہیم علیہ السلام تیرے بندےخلیل اور تیرے نبی تھے اور میں بھی تیرابندہ اور نبی ہوں۔ انہو ں نے آپ سے مکہ مکرمہ کے لیے دعاکی تھی اور میں آپ سے مدینہ کے لیے وہ دعابھی مانگتاہوں جو انہوں نےمکہ کے لیے مانگی تھی اور اس کے ساتھ مزیدبھی اس جیسی( یعنی مکہ سےدوگنامدینہ کے لیے )۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے قریب جس چھوٹے بچے کودیکھتے تو وہ پھل اس کو عطا فرمادیتے۔
نوٹ: ”صاع“ اور ”مد“ اس زمانہ میں اجناس ماپنےکے پیمانے تھے۔