نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پانی پینا

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شُرْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: اس بیان میں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پانی کیسے پیتے تھے
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ : حَدَّثَنَا عَاصِمُ نِ الأَحْوَلُ ، وَمُغِيرَةُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ.
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کاپانی کھڑےکھڑے پیا تھا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا.
ترجمہ: حضرت عمر و بن شعیب اپنے باپ اوروہ اپنے داداسےروایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کوکھڑے ہوکر بھی اور بیٹھ کر بھی پانی پیتے دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي عصَامَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَاءِ ثَلاَثًا إِذَا شَرِبَ ، وَيَقُولُ : هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَىٰ.
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پانی پیتے وقت تین سانس لیتے تھےاور فرماتے تھے کہ اس طریقہ سے پانی خوش گوار ہوتاہےاور خوب سیراب کرتاہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةِ ، قَالَتْ : دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا ، فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ.
ترجمہ: حضرت کبشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے۔ میرے گھر میں مشکیزہ لٹک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس مشکیزےسے کھڑے کھڑےپانی نوش فرمایا۔پھر میں نے اٹھ کرمشکیزے کامنہ کاٹ لیا۔
زبدۃ:
1: پانی پینے میں سنت طریقہ بیٹھ کر پینا ہےمگر کسی عذر کی بنا پرکھڑے ہوکر بھی پیا جاسکتا ہے مگر زمزم کاپانی قبلہ رو کھڑے ہو کر اور پیٹ بھر کر پینا افضل اور سنت ہے۔ زمزم پینے کےبعدحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعابھی ثابت ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًاوَّرِزْقًاوَّاسِعًاوَّشِفَاءًمِّنْ کُلِّ دَآءٍ․
اے اللہ! میں تجھ سے نفع دینے والاعلم، وسعت والارزق اور تمام بیماریوں سے شفاء مانگتا ہوں۔
وضوء سے بچے ہوئے پانی کوبھی کھڑے ہو کرپینامستحب ہے۔علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے بعض بزرگوں سےوضوء سے بچے ہوئےپانی کےپینےکوبیماریوں سے شفاء حاصل کرنے کے لیے مجرب علاج نقل کیا ہے۔
پانی تین سانس میں پیناچاہیے۔ حدیث کے مطابق یہ خوب سیراب کرتا ہےاور خوب ہضم ہوتاہےاور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی جوروایت ہےکہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پینےکےدرمیان دوسانس لیتے تھے۔تواس کامطلب یہ ہےکہ درمیان میں دووقفے فرماتے تھےجس کےسانس تین ہی بنتے ہیں۔ ایک سانس میں پانی نہ پیناچاہیے۔یہ خلاف سنت ہونےکے علاوہ کئی بیماریوں کے پیدا ہونے کا باعث ہےبالخصوص ضعفِ اعصاب کاسبب بنتاہےاور معدہ اور جگر کے لیے نقصان کاسبب ہے۔
حدیث:
ایک روایت حضرت کبشہ رضی اللہ عنہا سے ہے کہ ان کے گھر میں اور دوسری روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا (والدہ حضرت انس رضی اللہ عنہ) کے گھر میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کےساتھ منہ مبارک لگاکرکھڑے ہوکرپانی پیا اور ان دونوں (حضرت کبشہ اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہما) نےاپنے اپنے موقع پر مشکیزے کامنہ کاٹ لیا۔
پانی توحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکرکسی عذر کی بناء پر پیا اور ان صحابیات نےمشکیزے کامنہ کیوں کاٹا؟ اس کی محدثین نے دووجہیں بیان فرمائی ہیں:
(۱): ایک توتبرکاً،یعنی جس حصہ کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کالعاب مبارک لگاتھااس کو کاٹ کراپنے پاس برکت کے لیے محفوظ کرلیں۔
(۲): جس جگہ پر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کالعاب مبارک لگاہےاس پر کسی اور کا منہ نہ لگ سکے یعنی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب مبارک کی بےادبی نہ ہو۔