حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت مبارکہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت مبارکہ کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْطَعُ قِرَاءَتَهُ يَقُولُ : { اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ } ثُمَّ يَقِفُ ، ثُمَّ يَقُولُ : {اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ } ثُمَّ يَقِفُ ، وَكَانَ يَقْرَأُ ( مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ )
ترجمہ:حضرت ام المؤمنین(میری امی) ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تلاوت میں ہر آیت کوجداجدا کرکے علیحدہ علیحدہ اس طرح پڑھتے کہ پہلے ”اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ“ پڑھتے، پھر ٹھہرتے اور”اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ “پڑھتے، پھر ٹھہرتےاور ”مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ“پڑھتے۔
حدیث: حضرت عبداللہ بن ابی قیس فرماتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین(میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم (تہجد کی نمازمیں اکیلے) قرآن شریف آہستہ پڑھتے تھے یا بلند آواز سے؟ انہوں نے فرمایا: دونوں طرح سے، کبھی آہستہ کبھی زور سے۔میں نے کہا: اللہ تعالیٰ کا شکر جس نےہر طرح کی سہولت عطاء فرمائی ہے۔
حدیث: حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو حسین صورت اور حسین آواز دے کر بھیجااور ہمارےنبی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم گانے والوں کی طرح آواز بنا بنا کر نہیں پڑھتے تھے۔
حدیث: حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم (حرم یعنی بیت اللہ میں) تلاوت فرماتے اور میں اپنے گھر کی چھت پر سن لیتی تھی۔
حدیث: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتےہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ مبارک کے اندر تلاوت فرماتےاور صحن میں بیٹھا ہوا آدمی تلاوت کو سن لیتا تھا۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت بالکل واضح ہوتی تھی جس کا ایک ایک حرف، ایک ایک لفظ اور ایک ایک جملہ صاف طور پر سمجھ آتاتھااور آپ ٹھہر ٹھہر کر تلاوت فرمایاکرتے تھے۔
2: نماز تہجد میں قرآن کو آہستہ اور جہر کے ساتھ دونوں طرح پڑھنا جائز ہے۔ اگر دوسروں کو ترغیب دینا مقصود ہو یااونچاپڑھنے سے طبیعت میں نشاط پیداہوتا ہو تو اونچی آواز کے ساتھ پڑھنا مستحب ہےاور اگر کسی کو تکلیف یا ریاکاری کا خدشہ ہو تو آہستہ آواز سے پڑھنا مستحب بلکہ ضروری ہے۔
3: ترجیع کے ساتھ قرآن مجید ہر گز نہ پڑھنا چاہیے۔ ترجیع کا معنی ہےکہ آواز کوبار بار لوٹاکرگانے کی طرز پر پڑھنا بالخصوص اس طرح پڑھناکہ مد، شد وغیرہ کا خیال نہ رہے، یہ تو جائز ہی نہیں۔