حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا حیا مبارک

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي حَيَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب :حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حیا مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِ الْخُدْرِيِّ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا ، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ.
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم حیاء میں پردہ دار کنواری لڑکی سے بھی زیادہ بڑھے ہوئے تھے۔ جب آپ کسی چیز کو ناپسند فرماتے تو ہم آپ کے چہرہ مبارک سے پہچان لیتے تھے (یعنی آپ انتہائی شرم و حیاء کی وجہ سے ناپسندیدگی کا اظہار بھی نہ فرماتے تھے)
حدیث: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم گا ہ کو نہیں دیکھا۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم میں انتہا درجہ کی حیاء تھی۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں اور عورتوں میں کنواری لڑکی اور کنواری لڑکیوں میں سے بھی پردہ کی پابند لڑکی کس قدر باحیاء ہوتی ہے، حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ حیا والے تھے۔
2: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہاحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سب بیویوں میں سے زیادہ محبوب بیوی تھیں مگر اس کے باوجود ان کی حالت یہ ہے کہ زندگی بھر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر کو دیکھنے کی ہمت نہ ہوئی تو دوسری بیویوں کے بارے میں اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ دراصل حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء کاعکس تھا۔ خود دوسری روایت میں ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نہ میں نے آپ کا ستر دیکھا اور نہ ہی آپ نے میرا ستر دیکھا۔
3: خاونداوربیوی ایک دوسرےکےستر کودیکھ سکتےہیں، اس میں کوئی گناہ یا ناجائز بات نہیں ہے اورنہ ہی خلا فِ شریعت یا خلافِ عقل ہے۔
4: حیاء کی کئی قسمیں ہیں مثلا ”حیاءِ کرم“یعنی شرافت اور کرم کی وجہ سے حیاء کرناجسے ہم مروت بھی کہہ سکتے ہیں، ”حیاءِ محبت“ جو عاشق اپنے محبوب سے کرتا ہے اور اسی حیا کی وجہ سے دل کی بات بھی نہیں کہہ سکتا، ” حیاءِعبودیت“ بندہ اپنے پروردگار کی بندگی اور عبادت کرے مگر بندگی اور عبادت میں اپنے آپ کو کوتاہ سمجھ کر مالک سے شرم اور حیا کرے کہ حقِ عبودیت ادا نہیں کرسکا، ”حیاءِنفس“ انسان کوئی کام کرے اور اس میں کوئی نقص یا کمی رہ جائے تو اپنی ذات سے بھی شرم آنے لگےکہ ذرا ساکام بھی نہ کرسکے۔کہتے ہیں کہ یہ قسم حیاء کی سب سے اعلیٰ ہے کیونکہ جو شخص اپنی ذات سے بھی شرماتا ہے، وہ دوسرے سے کس قدر شرمائے گا!!
اللہ تعالیٰ ہم کو بھی شرم و حیا عطا فرمائے۔ آمین