عمل محمدی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عنوان: عمل محمدی………عمل مسنون
بمقام… …………شیخوپورہ
خطبہ مسنونہ :
الحمد للّٰہ !الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیأت اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضلل لہ ومن یضلل فلا ھادی لہ ونشھد ان لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ و رسولہ۔امابعد:
فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا
سورۃ الاسراء پ 15 آیت نمبر9
عن عمر بن الخطاب قال أما إن نبيكم ( صلى الله عليه وسلم ) قال إن الله تعالى يرفع بهذا الكتاب أقواما ويضع به آخرين
تفسیر خازن الفصل الاول فی فضل القرآن وتلاوتہ جز 1 ص 4
درود شریف:
اللهم صل عليٰ محمد و عليٰ آل محمد كما صليت عليٰ إبراهيم و عليٰ آل إبراهيم إنك حميد مجيد ، اللهم بارك عليٰ محمد و عليٰ آل محمد كما باركت عليٰ إبراهيم و عليٰ آل إبراهيم إنك حميد مجيد
تمہید:
میرے نہایت واجب الاحترام بزرگو! مسلک اہل السنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے نوجوانو غیور دوستو! اور بھائیو قرآن وسنت کانفرنس کے نام سے شیخوپورہ میں یہ کانفرنس منعقد کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم ضلع شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے اہل السنت والجماعت کے سنی نوجوانوں کو یہ بات بتائیں کہ قرآن بھی ہمارے پاس ہے سنت بھی ہمارے پاس ہے… قرآن کریم کے الفاظ بھی کوفہ کے قاری نے ہمیں دیے ہیں۔ قرآن کریم کے الفاظ کی روایت بھی کوفی کے راوی کی ہے… قرآن کریم کا مفہوم دینے والا فقیہ بھی کوفہ کا رہنے والاہے…اور یہ انوکھی بات نہیں ہے۔
تعجب ہے مجھے ان فتنہ انگیزوں پر :
لوگوں کوتعجب ہوتا ہے کوفہ کے قاری کی قرأت کو تو مانتے ہیں اور کوفہ کے قاری کی قرأت کے بعد راوی کی روایت بھی مانتے ہیں… مگر کوفہ کے فقیہ کی بات آئے تو پریشان ہوتے ہیں… آخر کوئی وجہ ہوگی… اس کی وجہ اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معجم کبیر کی روایت موجود ہے علامہ طبرانی فرماتے ہیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک دور آئے گا فقہاء کم ہوں گے… اور قراء زیادہ ہونگے… اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دور وہ بھی آئے گا کہ لوگ فقیہ سے ڈریں گے ،عابد ،ولی اور صوفی سے نہیں ڈریں گے… کوفے کا قاری قرآن پڑھتا ہے لوگ نہیں ڈرتے… کوفے کا راوی رایت بیان کرتا ہے… لوگ نہیں ڈرتے کوفے کا فقیہ مسئلہ بیان کرتا ہے تو لوگ ڈرتے ہیں۔
وجہ اس کی قرآن کریم کے الفاظ کو نقل کرنے والا قاری عاصم رحمہ اللہ تعالیٰ کوفی ہے… مگر ایک قرآن کے الفاظ تھے ایک قرآن کا مفہوم تھا… قرآن کے ا لفاظ پڑھ کے مرزاغلام احمد قادیانی بھی امت کو گمراہ کرتا رہا…قرآن کے ا لفاظ پڑھ کے پرویز احمدلاہور کا منکر حدیث بھی امت کو گمراہ کرتا رہا… قرآن پڑھ کے تو آدمی کہ سکتا ہے اس کا مطلب یہ ہے… اس کا معنی یہ ہے… آدمی الفاظ پڑھے تو معنی اپنی طرف سے تو بیان کرسکتا ہے عوام کو معلوم نہیں ہے معنی کیا ہے… عوام قرآن کا لفظ تو دیکھ لے گی معنی سے بے خبر تھی۔ اس لئے الفاظ قرآن کو پڑھ کر دھوکا دینے والے موجود تھے۔
فقہاء کرام سے مشورہ کرنے کا نبوی حکم :
اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا
يا رسول الله إن نزل بنا أمر ليس فيه بيان أمر ولا نهي فما تأمرنا قال تشاورون الفقهاء والعابدين ‘‘
معجم اوسط جز 2 ص 172
وفی روایۃ شاوروا فیہ الفقہائ
مجمع الزوائد باب فی الاجماع جز 1 ص 428
پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم قرآن تو موجود ہو گا… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم الفاظ تو موجود ہوں گے… اگر ہمیں مسئلے کی ضرورت پیش آجائے… کیا ہم قرآن کی تلاوت کریں؟ اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم اگر مسئلہ کی حاجت پیش آجائے کیا حدیث کی تلاوت کریں؟ اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تشاورون الفقہائ‘‘ میں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم بتا رہا ہوں مسئلہ کی حاجت پیش آجائے فقیہ سے رابطہ کرنا… کیوں کہ الفاظ قرآن پڑھ کے دھوکہ دیا جا سکتا ہے آج قرآن کی مخالفت کوئی نہیں کرتا… حدیث کے الفاظ پڑھ کے دھوکہ دیا جا سکتا ہے مخالفت کوئی نہیں کرتا… لیکن قرآن وحدیث کا معنی بیان کرنے والے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم یہ قرآ ن کے پہرے دار بھی تھے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کے پہرے دار بھی تھے۔
ایران سے امرتسرتک:
1…دنیا میں دو طبقے پیدا ہوئے ایک طبقہ ایران سے اٹھا اس نے کہا ہم پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا ایمان نہیں مانتے۔
2…ایک طبقہ امرتسر سے اٹھا اس نے کہا ایمان تو مانتے ہیں حجت نہیں مانتے…
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایمان بھی مان صحابی کو حجت بھی مان صحابی کا ایمان بھی مان… صحابی کو ؟ (سامعین۔ حجت بھی مان ) آپ حیران ہو ں گے… بھلا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آدمی صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو حجت نہ مانے۔ ہاں ہاں !ایسا ایک طبقہ بہت بڑا موجود ہے… کہ جس کو آج تک تم نے اپنا سمجھا… اس لئے وہ تمہاری صفوں میں گھساتم نے اپنا سمجھا… اپنے سینے سے لگا یا… وہ تمہارے نوجوانوں کو تمہاری مسجد سے لے جاتا… اور تیری مسجد میں آکے زکوٰۃ تجھ سے لیتا… تیری مسجد میں آکے چندہ تجھ سے مانگتا رہا… تیرے گھر میں آکے قربانی کی کھال تجھ سے لیتا رہا… تیری فصلو ں میں جاکے عشر تجھ سے وصول کرتا رہا… تم نے کہا جی ہمارا ہے… اس کے عقیدہ میں اختلاف نہیں ہے یہ ہمارا ہے… ہمارا کہہ کے تم نے نوجوانوں کو اس کے حوالے کیا۔
صحبت طالع ترا طالع کند:
وہ اسی نوجوان کو لے گیا اکیس دن بعدوہ نوجوان آتا ہے…کہتا ہے مولوی صاحب تم تو کافر ہو… مولوی صاحب تم تو مشرک ہو… کیوں تم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو مانتے ہو… تم تو مشرک ہو تم قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ کو مانتے ہو… تم تو مشرک ہو تم حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ کو مانتے ہو… تو اپنا کہہ رہا تھا وہ تیرے اپنے کی وجہ سے تیرے نوجوان کو باہر لے جا کر… کہ نہیں نہیں حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کا ماننے والا مسلمان نہیں ہے… میں نے کہا اگر تو اکابر علماء دیوبند کے ایمان کی بحث کرتا ہے… تو پھر میں تیرے ایمان پر بھی بحث کر سکتا ہوں… اگر تو مولانا تھانوی رحمہ اللہ پر بات کرتا ہے تو میں تیرے بزرگوں پر بھی بات کر سکتا ہوں۔
جھنگوی شہید کا فارمولہ:
یہ لہجہ میرا نہیں ہے یہ لہجہ قائد اہل السنت حضرت جھنگوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ کا ہے۔ انہوں نے فرمایالوگ دفاع کرتے رہے… او جی شیعت نے یوں کہہ دیا…شیعت نے یوں کہہ دیا… میں کہتا ہو ں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی بات چھوڑ جس نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم پر الزام لگایا اس کے ایمان پہ پہلے بحث کر نا… تیری حیثیت کیا ہے… کہ تو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم پہ بحث کرے… میں کہتا ہوں تیری حیثیت کیا ہے… امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ پربات کرے… ذات دی کوٹکرلی چھتیراں نال جھپے۔
کوٹکرلی سمجھتے ہو نا اور کوٹکرلی نوں ماریاں اک روزے دا ثواب لبھدا اے۔ چل اس کرلی نوں مار نہ اس کو سیک تو دے… اس کو پتہ تو لگے کہ میں نے ہر کسی کے خلاف اپنی زبان کو دراز نہیں کرنا… میں کہہ رہا تھا ایک تھا قرآن کا لفظ ایک تھا قرآن کا معنیٰ… عجیب بات یہ ہے تمہیں کہیں گے تم کوفی ہو پوچھوبھائی کوفی کیوں ہیں…تم کوفہ کے فقیہ کو مانتے ہو… تم کوفی کیوں تم نے کوفہ کے مجتہد کو مانا۔
اے اہل نظر… منصفی کرنا:
آپ اسے کہہ دو اگر میں کوفی ہوں تو توں ڈبل کوفی ہے… کیوں اس لیے کہ جو قرآن تمہارے پاس موجود ہے… یہ قرات قار ی عاصم کی ہے اور وہ کوفی تھا… راوی قاری حفص رحمہ اللہ تعالیٰ ہے اور وہ کوفی تھا… اگر کوفے کے قاری کی قرات کومان کے بندہ کوفی بن سکتا ہے تو،تو بھی کوفی ہے… اگر قرات کو مان کے کوفی نہیں بن سکتاپھر کوفے کے امام کی فقہ کو مان کے بھی کوفی کا طعنہ نہیں دیا جا سکتا… بات ٹھیک ہے یا غلط ؟ (سامعین۔۔۔ ٹھیک ہے ) یوں الزام بلاوجہ تو ہمارے اوپر مت لگاؤ…
اب کس کے پیچھے ہو لیے؟:
دو تین ماہ قبل لاہور میں جلسہ تھا… میں نے ساتھیوں سے کہا کہ تم قرآن وسنت کے نام پر جلسے رکھو…میں نے جوں ہی ملک میں قرآن وسنت کے نام پر جلسے رکھنے شروع کئے… شیخوپورہ کے میں چوک سے گزرا تو لکھا ہواتھا قرآن وسنت کانفرنس… میں نے کہا تم نے کیوں رکھنی شروع کر دی ؟ اسے کہتے ہیں چور… اسے کیا کہتے ہیں (سامعین… چور ) تمہارا تو سنت کا موقف ہی نہیں ہے… آج تک تم نے اپنا نام اہل السنت رکھنا پسند ہی نہیں کیا… آج تک تم نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی بات ہی نہیں کی ہے۔
محمدی سے احمدی کی طرف :
تم نے بات کی ہے ہم محمدی ہیں کہا کہہ نہیں؟ بولیں (کہا) میں نے کہا ایک اٹھا تھا اس نے کہا کہ میں احمدی ہوں… کیا کہا تھا؟ (میں احمدی ہوں ) تم اٹھے تو ہم محمدی ہیں… اور ہم نے کیا کہا؟ (سنی) ایک اٹھا جی میں محمدی ہوں… دوسرا اٹھاتو کیا کہتا ہے احمدی ہوں… یہ احمدی وہی تھا جو پہلے محمدی تھا… پھر احمدی بنا… پہلے کون تھا حوالے میرے ذمہ کوئی کہ دے غلام احمد قادیانی پہلے یہ نہیں تھا… کہہ دو نہیں تھا میں ثابت کردو ں گا… اگر اس کے مسئلے اب بھی تمہارے مسئلے نہ ہوں تو جرم میرا… اگر تمہارے مسئلے ہوئے تو پھر میں کہ سکتا ہوں… ہم نے اس لیے اپنے آپ کو سنی کہا… لوگوں کو بڑا تعجب ہوا تم خود کو سنی کہتے ہو… میں نے کہا جی ہا ں… ہم خود کو سنی کہتے ہیں… ایک ہوتا ہے سنی… ایک ہوتا ہے محمدی… دونو ں میں فرق کیا ہے؟
عمل محمدی…عمل مسنون :
ایک ہوتی ہے نماز مسنون… ایک ہوتی ہے نماز محمدی دونوں میں فرق کیا تھا۔ ایک تھا عمل مسنون… ایک تھا عمل محمدی ان دونوں میں فرق کیا تھا؟ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عمل کریں امت کے لئے جائز نہ ہو عمل محمدی ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عمل کریں اور بعد میں چھوڑ دے عمل محمدی ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عمل کریں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی عادت نہ ہو عمل محمدی ہے… لیکن یہ عمل مسنون نہیں ہےیہ عمل مسنون ؟ (نہیں ہے… سامعین  تمہیں تھوڑی سی دیر لگ جانی ہے مسئلہ سمجھتےیہ مسنون نہیں ہے عمل مسنون اور ہے…عمل محمدی اور ہے… پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم عمل کرے اور پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہو عمل محمدی۔
مثال… 1:
پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح ایک نہیں کیا بیک وقت پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح نو بھی تھے… بیک وقت پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے نو نکاح تھے معلوم ہو بیک وقت چار سے زیاد بیویاں رکھنا عمل مسنون نہیں ہے… عمل محمدی ہے… کوئی آدمی کہہ سکتا ہے جی پانچ عورتوں سے اکھٹا نکاح کرنا سنت ہے؟ (نہیں ) عمل محمدی تو کہ سکتا ہے… جو کام پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں اس کام کا انکار نہیں ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے چار سے زیادہ بیک وقت نکاح میں بیویاں رکھیں… یہ عمل محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھا… امت کے لئے جائز نہیں ہے۔
مثال نمبر…2:
ایک کام پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اب امت کے لئے ممکن نہیں ہے… آپ کہیں گے نبی کرے امت کے لئے ممکن نہ ہو… میں کہتا ہوں ہاں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے چلے ہیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے چلے ہیں… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم طور سینا… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم طور سینا سے چلے ہیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم بیت اللحم… بیت اللحم سے چلے ہیں پیغمبر پہنچے ہیں بیت المقدس۔ یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے ہیں آسمان پہلا ، دوسرا ،تیسرا یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عرش پہ گئے ہیں… ایک رات میں آنا اور جانا یہ عمل محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے… امت کے لئے ممکن نہیں… بولیں نا امت کے لیے ممکن ؟ (نہیں ) یہ معراج کا واقعہ عمل محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ سکتا ہے… آج تک کوئی مولوی یہ بات نہیں کہ سکا آئندہ بھی نہیں کہ سکتا کہہ معراج پہ جانا سنت ہے۔
میں یہ بات اس لئے کہ رہا ہوں… اگر آپ نے یہ میرے بنیادی جملے سمجھ لیے تو تمہارے سامنے ان کا دجل کھل جائے گا… تمہارے سامنے ان کا افترا ء کھل جائے گا۔ تمہارے سامنے ان کے سارے ڈھکوسلے کھل جائیں گے… جو کہ کبھی رفع یدین کی بات کی ہے… کبھی آمین بالجہر کی بات کی ہے…کبھی فاتحہ خلف الامام کی بات کی ہے۔
پس پردہ کیا ہے… ؟ :
اور اپنے دجل پہ پردہ ڈالنے کے لئے امام کعبہ کا نام لیا… اپنے دجل پہ پردہ ڈالنے کے لئے امام الحرمین کا نام لیا… خدا کی قسم امام الحرمین کا مسلک الگ ہے… اور تیرا الگ ہے… امام الحرمین کا مسلک بولیں (الگ ہے ) تو کہہ دے تیرا مذہب امام کعبہ والا ہے…تو امام کعبہ کا مذہب نہیں مانتا یہ دجل اور جھوٹ ہے… میں رات ایبٹ آباد میں تھا ایک چٹ آگئی… کہتا ہے جی غیر مقلد کہتے ہیں اور میں اس علاقہ میں تھا جس علاقہ کا نام منار تھا…اور اس میں لشکر طیبہ کا معسکر تھا… اس سال وہاں معسکر آباد نہیں ہوا… سنیو ! تم بیدار ہو جاؤ اگر ان کی حقیقت کا تمہیں پتہ چل جائے۔ تم ان کو مجاہد نہ سمجھو ان کو گورنمنٹ کا اور کفر کا ٹاؤٹ سمجھو… تمہیں یقین نہیں آتا کتاب کا حوالہ میں دیتا ہوں مارکیٹ سے خریدو کتا ب پشتو زبان میں چھپی ہے…اور اس کا اردو ترجمہ ہوا ہے… رائے ونڈ اجتماع پر کتاب مارکیٹ میں آئی ہے… کتاب کا نام کیا ہے’’ گوانتا نامو بےکی ٹوٹی زنجیریں‘‘ یہ ذہن میں رکھ لو لکھنے والا وہ نوجوان ہے جو مسللکاً اہلحدیث تھا لشکر طیبہ کا تھا۔
یہ نوجوان گرفتار ہوا وہاں پہنچا ان کے الفاظ یہ ہیں… کہتا ہے ہم نے ان کے امیر کیلئے رات کو قنوت نازلہ پڑھ کے بد دعائیں مانگیں ہیں(عنوان قائم کیا ہے جماعۃ الدعوۃ کے حافظ سعید کے لئے گوانتا نامو میں بد دعائیں )
گوانتاناموبے کی ٹوٹی زنجیریں ص 189
یہ کتاب میں نے نہیں لکھی… دیوبندی نے نہیں لکھی… بریلوی نہیں لکھتا۔ کتاب تمہارا نوجوان لکھتا ہے… حقائق وہ بے نقاب کرتا ہے… اگر غلط ہے تو بات اس سے کرو… پڑھو جو اس میں حقائق لکھے ہیں… ملا عبد السلام ضعیف نے یہ کتاب لکھی ہے… ملا عبد السلام ضعیف کو جانتے ہو؟ افغانستان امارت اسلامیہ کا سفیر۔
امارت اسلامیہ کے مخالف:
افغانستا ن میں خلافت قائم ہوئی اس کی مخالفت یا ایران نے کی ہے…یا پاکستان میں لشکر طیبہ نے کی ہے…پھر میں کہ سکتا ہوں نا…ڈردے تسی ہو۔ پھر کہتے ہیں مولانا لہجہ لاہور والا رکھنااگر لہجہ لاہور والا ہو تو پھر تم نے مجھے دوبار ہ بلا نا نہیں بلاؤ گے ؟ (جی ہاں… سامعین ) تسی سٹیج لاؤ تے سہی(یعنی تم سٹیج لگاؤ تو سہی )میرے رب نے توفیق عطاء فرمائی میں شیخوپورہ کے چو ک میں تمہیں ننگا نہ کر دوں تو مجھے دیوبندیت کا بیٹا نہ کہنا…کچھ تم بھی ہمت کرونا۔
میں کہتا ہوں تم رستہ روک کے دیکھو… مجھے کئی ساتھیوں نے کہا مولانا عسکری طاقت ہے ، ذرا خیال کرو… میں نے کہا عسکری طاقت ہے میری زندگی افغانستان کے پہاڑوں پہ گزری ہے…ان جیلوں میں سات سال گزارے ہیں… مجھے مت ڈارؤ۔ یہ عسکری طاقت ہے… یہ عسکری طاقت نہیں اس پیشاب کی جھاگ کو میں بخوبی جانتا ہوں… میرے علم میں ہیں ساری عسکری طاقتیں… میری زبان مت کھلواؤ… میں اس لئے کہتا ہوں تم اگر مجاہدہو مجاہد بن کے بات کرو… تم یہ اسٹیج مسلک کا لگا کے ”غزوہ“ میں زبان دارازی ہم پر کرو۔
دار العلوم دیوبند کی طرف منسوب غلط فتوے :
تم ”غزوہ “ میں دارالعلوم کی طرف غلط فتوے بیان کرو تمہیں معاف کر دیا جائے نہیں ہو گا…اگر تم بیان کرو گے تمہارے نام نہاد مجاہدین کو میں ملا کی فہرست میں رکھ کر تردید کروں گا… ان شاء اللہ ایمان سمجھ کے کروں گا… ٹھیک ہے غلط ہے؟ (سامعین۔ ٹھیک ہے) دیوبند کے فتویٰ غزوہ میں اور غلط فتویٰ دارالعلوم دیوبند کی طرف غلط منسوب کیا…کہا جی دیوبند کے مفتی نے کہاہے گائے ذبح کرنا حرام ہے… کیوں جھوٹ بولتے ہو؟ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ میں تردید موجود ہے… اور غزوہ میں اعلان کیا پھر ان بدبختوں نے فوٹوسٹیٹ کرا کے تقسیم کرائی ہے… میں علماء سے کہتا ہوں تم بیدا ر کیوں نہیں ہوتے حد ہوتی ہے فتنہ کی۔
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو…؟
یہاں اجنسیاں موجود ہیں میری بات کو نوٹ کریں… آج تک ہم نے مسلک اہلحدیث پہ کفر کا فتویٰ نہیں لگایا…ان کا ہر مناظر کہتا ہے دیوبندی مشرک… دیو بندی مشرک… فتویٰ وہ لگائیں تو تم ان کی کلاس لو کیوں نہیں لیتے…روکو نہ فرقہ واریت، روکو نہ ان کو… کرو نہ زبان ان کی بند…اور اگر یہ کافر بھی کہیں اور تم ان کی زبان بند نہ کر سکو…میں کہہ سکتا ہوں نا کہ تمہاری Bٹیم ہے…بولتے نہیں کہہ سکتا ہوں نا۔ ہماری قسمت ہم کافر کہہ دیں تو پرچہ… ہم کا فر کہہ دیں اصحاب رسول کے دشمن کو تو جیل… اور ہمیں کافر کہہ دیں تو لینڈ کروزریں… پھر میں کہہ سکتا ہوں نا تمہاری B ٹیم ہے…کہہ سکتے ہیں کہ نہیں ؟ (سامعین۔ کہہ سکتے ہیں )تو میں بھی کہہ سکتا ہوں…میں کہتا ہوں اگر یہاں پر کوئی غیر مقلد موجود ہو تو میری بات کو سنے…اپنے علماء سے گفتگو کرے اپنی زبان محتاط استعمال کرو… تم اپنا مسلک بیان کرو تمہیں کوئی نہیں روکتا… عقیدہ بیان کرو تمہیں کوئی نہیں منع کرتا…لیکن دیوبندیت پہ کفر کے فتوے نہ لگا ؤ۔
پاش پاش ہوں گے ہم سے ٹکرانے والے :
کہیں ایسا نہ ہو کہ افغانستا ن پہ حملہ روس نے کیا ایک دور آیا روس حملہ کرنے لگا ادھر سے وزیر خارجہ لندن کی پہنچی اس نے روس کے صدر سے کہا ان پر حملہ کرنے سے پہلے مجھ سے تو پوچھ لیا ہو تا… ہم نے جو ان پر حملہ کر کے مزا چکھا تھا… اب وہ تم نے بھی چھکنا ہے… میں کہتا ہوں دیوبندیت پر حملہ کرنے سے پہلے پوچھو جو دیوبندیت سے ٹکرا چکے ہیں… کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہا را نام بھی اس ملک میں گالی بن جائے …
میں کہتا ہوں اللہ کرے آپ بات سمجھیں میں کہہ رہا تھا مجھے نوجوان نے کہا اس موکل کے قریب جگہ تھی۔ …میں نے اڑھائی گھنٹے کار پر سفر کیا اور آدھا گھنٹہ آگے مستقل جیپ پہ کیا… اتنا لمبا پہاڑی سفر کہا جی قریب معسکر ہے میں نے کہا بولنے کا مزا تو یہاں آئے گا… گفتگو کا مزا تو ادھر آئے گا… کیوں تمہارے پاس گن ہے… تمہارے پاس اسلحہ ہے… تم مجاہدین اسلام ہو… میں للکار رہا ہوں میری راہ روکو…گفتگو کا مزا تو ادھر آئے گا۔
امام کعبہ پر اجارہ داری :
مجھے کہتا ہے جی وہ کہتے ہیں امام کعبہ ہمارا ہے…شیخ سدیس اہلحدیث ہے دلیل کیادی ہے…پاکستان میں الحمراء حال میں دوگھنٹے ہمارے پاس رہ کر نہیں گئے…میں نے کہا اشتہار چھپوائے قرآن وسنت کانفرنس عقیل نے… تاریخ انہوں نے لی آرام کا موقع انہوں نے دیا… کھانایہ کھلاتے ہیں… اور بعد میں کہیں مولانایہ اہلحدیث ہے ذرا ان کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کے گھر چائے پی لو… آپ صبح اعلان کر دو کہ مولانا الیاس گھمن اہلحدیث ہو گیا… کیوں رات ساڈے گھر چاہ نیی پیتی (یعنی رات کو ہمارے گھر چائے نہیں پی)…مہمان امام کعبہ ہمارا… رہا جامعہ اشرفیہ… واپسی پر بیان پنجاب اور اسلام آباد وفاق المدارس میں… ہماری دعوت پہ آیا… مہمان ہمارا تھا… ہمارا اگر نہیں بنا تو دو گھنٹے دے کے تمہاراکیسے بنا ہے ؟ دلیل تو ہوئی نا… پھر تم نے جو اس کے ترجمہ کی سی ڈی نشر کی ہے ذرا دیکھو وہ سی ڈی دیکھو… پھر سی ڈی کا حشر دیکھو… امام کعبہ بول رہا ہے کچھ پتہ نہیں کیا عربی پر سٹاپ ہے ترجمہ چل رہا ہے… اصل الفاظ ہو ں تو لوگ سمجھیں نا امام کعبہ نے کیا کہا ہے۔
امام کعبہ کا دو ٹوک فیصلہ :
اسلام آباد میں جملہ کہا اس نے کہا تھا… امام اعظم ا بو حنیفہ ،امام مالک بن انس ،امام محمد بن ادریس شافعی ،امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تعالیٰ۔ کہا یہ چاروں امام ہیں… جو ان کا احترام نہیں کرتا کم علم بھی ہے… بے وقوف بھی ہے… پھر امام کعبہ کے الفاظ کی روشنی میں…میں نا کہہ دوں جو وہ کہ گیا ہے… امام کعبہ نے کہا جو ان کا احترام نہیں کرتا وہ کم علم بھی ہے اور ؟ (بے وقوف بھی ہے ) پھر کہونا۔ یہ لکھ کر صبح اپنی مسجد کے باہر لگاؤ… کہ شیخ سدیس حفظہ اللہ نے کہ دیا ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا جو احترام نہیں کرتا وہ کم علم بھی ہے بے وقوف بھی ہے… مسجد کے باہر لگا دو میں بھی کہہ دوں گا شیخ سدیس تمہا را ہے… نشر کر دو اس کو… خیر میں عرض یہ کر رہا تھا ایک ہے عمل محمدی… اور ایک ہے عمل مسنون۔
عمل محمدی اور عمل مسنون میں فرق:
بیک وقت پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے نکا ح چار سے زیادہ کئے… عمل محمدی ہے امت کے لئے جائز ؟ (نہیں ) پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم معراج پر گئے ہیں عمل محمدی ہے عمل مسنون نہیں… یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے عمل فرمایا یہ عمل محمدی تھا عمل مسنون نہیں تھا۔
مثال…3:
میں کہتا ہوں ایک پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عمل فرمائے اور پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ دے حضورصلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ منورہ گئے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے…پھر نماز کا قبلہ بدل گیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے… کعبہ بیت اللہ کی طرف منہ کر کے…عمل محمدی ہے۔ عمل مسنون نہیں ہے۔
بخاری ج 1 ص 57
مثال… 4:
اگر ایک عمل پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کریں اور بیان جواز کے لیے کریں۔ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی عادت نہ ہو…یہ عمل محمد ی ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہیں جوتی پہن کے عمل مسنون نہیں ہے عمل محمدی ہے۔
بخاری ج 1 ص 56
مثال… 5:
پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا عمل مسنون نہیں عمل محمدی ہے…بخاری میں روایت موجود ہے۔
بخاری ج 1 ص35
مثال… 6:
پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار ہیں… حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیچھے بیٹھے ہیں… فرماتے ہیں…بخاری میں موجو د ہے بخاری نے وضاحت کی ہے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سفر فرما رہے تھے…ہوا چلی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا تھوڑا سا دامن ہٹا اور پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا ران نظر آنے لگا…حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے دیکھا… تو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا اور سرکا دیا تو یہ عمل محمدی ہے عمل مسنون نہیں۔
بخاری ج 1 ص53
اور کسی موقع پر یوں عمل کرنا عمل محمدی ہے…تو کہہ دے بخاری میں نہیں ہے۔ حوالہ میرے ذمہ اگر بخاری میں ہو تو پھر ران کو ستر کہنا چھوڑ دیں… امام بخار ی رحمہ اللہ فرماتے ہیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا ران نظر آیا… اس کی سند مضبوط ہے… مگر پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا ’’الفخذ عورۃ‘‘ یہ ران ستر ہے۔
بخاری ج1 ص53
یہ مسئلہ زیادہ مضبوط ہے سند کا مضبوط ہو نا اور بات ہے… اور مسئلہ کا مسنون ہو نا اور بات ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عمل کریں امت کے لئے جائز نہ ہو عمل محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عمل کریں اور پھر چھوڑ دیں…عمل محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عمل کریں جواز کے لئے… عادت نہ ہو ضرورۃً ہو عمل محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے… میں کہتا ہوں عمل محمد اور ہے عمل مسنون اور ہے۔
تم سنی نہیں ہو:
یہی وجہ ہے ہم نے خود کو سنی کہا… ہم نے عمل وہ کرنا تھا جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کریں… جس میں دوام ہو… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں جس میں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی عادت ہو… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل ہو… ہم نے نام سنی رکھا… تم نے عمل وہ دینا تھا جو کیا اور چھوڑ دیا… تو نے اپنا نام محمدی رکھا… ہم کون ہے ؟ (سنی) وہ خود کو سنی نہیں کہتا جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا ایمان نہ مانے… وہ بھی سنی نہیں کہتا جو ایمان تو مانتا ہے مگر حجت نہیں مانتا… بات ٹھیک ہے جو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا ایمان نہ مانے وہ بھی سنی ؟(نہیں ہے ) ایمان مانے مگر صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو حجت نہ مانے… ہم ایمان بھی مانتے ہیں… حجت بھی مانتے ہیں… میں اس لئے کہہ رہا تھا اس لئے ہماری کانفرنس کا نام قرآن وسنت ہے۔
حدیث پرکھنے کا طریقہ:
اب جب سنت کے نام پر بات چل پڑی ہے ہم نے کہنا شروع کر دیاکہ عمل کا طریقہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے… عمل کا طریقہ حدیث میں ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی روایت موجو دہے اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے خود ارشاد فرمایا… میرے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سنو !ایک وقت آئے گا تمہاری طرف میری منسوب کی ہوئی حدیثیں پہنچیں گی ،’’وما کان موافقا بکتاب اللہ وبسنتی ‘‘ اگر قرآن اور میری سنت کے مطابق ہو گی ’’فھومنی‘‘ وہ تو میری ہو گی… لیکن اگر حدیث موجود ہو مگر میری سنت کے مطابق نہ ہو اس کو میری نہ ماننا… میں نے اس لئے کہاایک پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مسئلہ ہے… ایک پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا مسئلہ ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔
عمل بالسنۃ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اگرچہ میری حدیث میں ہو تم نے عمل سنت پر کرنا ہے :النکاح من سنتی
ابن ماجہ ص 132
یہ نکاح میری سنت ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں… اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جو میری سنت کو فساد امت میں زندہ کرے گا سو شہید کارب اجر دے گا۔
مشکوٰۃ ج 1 ص 31
اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا: حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں…پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
’من احییٰ سنۃمن سنتی امیتت بعد ی۔
ابن ماجہ ص 19
ایک روایت میں یوں فرمایا جو میری سنت کو زندہ کرے گا وہ قیامت کے جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔
ترمذی ج 2 ص553
ہم سنی ہیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی بات کرتے ہیں… تو نے حدیث کا مسئلہ چھیڑا حدیث وہ بھی تھی… جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ساتھ خاص عمل تھا۔ حدیث وہ بھی تھی جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت تھی… حدیث وہ بھی تھی جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا مترک و منسوخ عمل تھا… لیکن سنت متروک بھی نہیں ہوتی… سنت منسوخ بھی نہیں ہو تی… سنت پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص بھی نہیں ہے… امت کو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے سنت دی ہے ہم نے سنت کو لیا ہم سنی بنے… تو جلسے کا نام قرآن وسنت ہے… تو اب یہ عنوان نہ رکھ کیوں رکھتا ہے؟ آپ کتابیں دیکھ لو ان کی بھی اور ہماری بھی جب ہم نکاح کرتے ہیں تو کہتے ہیں نکاح مسنون… ولیمہ مسنون… نماز مسنون۔ تراویح مسنون… داڑھی مسنون… یہ مسنون نہیں کہتا… یہ داڑھی کو بھی مسنون نہیں کہتا پوچھ لو… کہتا ہے محمدی داڑھی… بھائی محمدی داڑھی کہ رہا ہے مسنون داڑھی کیوں نہیں کہتا مسنون نہیں کہے گا۔
عمل صحابی بھی سنت ہے :
کیوں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اگر دیکھنی ہو اس کے لیے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم موجود ہیں…پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بتاتا ہے…نبی عمل فرما دے آگئے چل پڑے یہ عمل مسنون ہے… ایک کام پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نہ کریں معنی عمل مسنون نہیں تھا۔
نماز عصر کے بعد دو نفل :
اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے بعد دو رکعات نفل پڑھتے… تو جہ رکھنا! ایک آدمی عصر کی نماز کے بعد دو رکعات نفل پڑھ رہا ہے…حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے درے سے ٹھکائی کر دی… حضرت یہ تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھے ہیں… امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں عصر کی نماز کے بعد نفل پڑھ رہا تھا…حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے درے مارے کیوں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا عصر کی نماز کے بعد نفل پڑھنا پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے۔ امت نہیں پڑھ سکتی… جو نہیں پڑھنے والے اس کی ترغیب ہے اور جو پڑھنے والے تھے اس سے روکا جا رہا ہے۔
امام بخاری کی مان لو :
مغرب کی نماز سے قبل دو رکعات پڑھتے ہیں ؟ (سامعین۔ نہیں ) ہم نہیں پڑھتے کیوں ہم کہتے ہیں سنت نہیں ہے…جو بات ہم کہتے ہیں یہی بات امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں… صبح جاؤ بخاری ہم سے نہیں ان سے لو…کہو جی صحیح بخاری کھولو… کیا امام بخاری نے یہ مسئلہ لکھا ہے… مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعات سنت ہے…کہا لکھا ہے امام بخاری فرماتے ہیں صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبد اللہ بن المزنی نے فرمایا…اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعات نفل پڑھ لو… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لمن شاء ‘‘ جی چاہے تو پڑھ لو… جی نہ چاہے تو نہ پڑھو سوال پیدا ہوتا ہے اگر یہ کرنے والا عمل تھا اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار کیوں دیا…؟ عبد اللہ مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا جواب دے رہے ہیں… جو سوال پیدا ہو سکتا تھاحضرت عبد اللہ مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیاہے… امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے نقل کیا ہے… یہ جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دل کرے تو پڑھ لو دل نہ کرے تو نہ پڑھو… اختیار کیوں دیا ہے…حضرت عبد اللہ مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔
’’ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً
بخاری ج 1 ص 157 باب الصلوۃ قبل المغرب
پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات نا پسند تھی کہ کہیں مغرب سے پہلے دو رکعات کو لوگ سنت نہ سمجھ لیں… صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مغرب کی نماز سے قبل دو رکعات کو سنت سمجھنا پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کو نا پسند تھا… ہم سنت نہ سمجھیں تو یہ سنت ہے اگر تو سنت کہہ دے تو یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کو نا پسند…جس بات کو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نا پسند کرے وہ عمل سنت نہیں ہو تا… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم پسند کر یں تو سنت بنتا ہے۔ بخاری میری بات کرتا ہے تیری تو بات ہی نہیں کرتا۔
میں نے ساتھیوں سے کہامیں نے مستقل اس پر بیان کیا ہے’’ بخاری تیرا یا میرا‘‘ یہ کیسٹ کا عنوان ہے… میں نے اس میں سندیں… اس میں روات اس میں شیوخ بخاری… اس میں ترجمۃ الباب بخاری… کے مسئلے ایک ایک کو لے کر بحث کی ہے… کہ بخاری تیرا نہیں ہے بخاری میرا ہے… میں یہ عرض کر رہا تھا عمل مسنون وہ تھا جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کریں… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم پسند فرمائیں… اور عمل مسنون صحابی بتا تا ہے۔
قرآن و حدیث یا قرآن وسنت :
ہم نے نام قرآن وسنت رکھا تھا ہم قرآن کریم کو پڑھتے ہیں توجہ رکھنا! لیکن اگلا مسئلہ ہم نے قرآن وحدیث کیوں نہیں کہا… ہم نے قرآن کے بعد سنت نام رکھا ہے۔ وجہ یہ ہے قرآن کریم کی آیات اگر چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ بنتی ہیں… امام سیوطی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطا بق احادیث کی تعداد پچاس ہزار بنتی ہے…آپ کہو گے پچاس ہزار ہم نے تو سنا ہے امام بخاری رحمہ اللہ چھ لاکھ کا حافظ تھا…تو نے پچا س ہزار کہہ دیا۔
تعدد سند تعدد حدیث :
یہ بات سمجھو اگر حدیث ایک ہو نقل کرنے والے پانچ راوی ہوں محدثین کہتے ہیں یہ پانچ حدیثیں ہیں…سندیں بدلتی جائیں تو حدیثیں بڑھتی جاتی ہیں…اگر روایت ایک ہو مثال کے طور پہ مثال کے طور پہ کہ رہا ہوں اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم فرما دیں: ’’الصلوۃ عماد الدین ‘‘ نماز دین کا ستون ہے۔
اگر اس کو نقل کریں گے دس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم تو محدثین کہیں گے دس حدیثیں ہیں… اگر اللہ کا پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم فرمائے کہ موزے پر مسح کرنا جائز ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کر کے دیکھا ئیں ستر صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نقل کریں… ہم اس کو کہیں گے یہ ستر حدیثیں ہیں…اگر متن ایک ہو ستر نقل کریں وہ ستر روایا ت بن جاتی ہیں… لیکن امام سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں پچاس ہزار حدیثیں ہیں پچاس ہزار کا معنی حدیث کے متن پچاس ہزار ہیں… متن کتنے ہیں ؟ (پچاس ہزار )سمجھ گئے نا ں پچاس ہزار کیوں کہہ رہا ہوں…میں نے وضاحت اس لئے کہ ہے کل جو میرے خلاف تقریر ہو نی ہے مولانا الیاس گھمن نے کہا جی پچاس ہزار ہیں… بخاری تو چھ لاکھ کا حافظ تھا… تو یہ ساڑھے پانچ لاکھ کہا ں سے آگئیں؟ اب بتاؤ دیوبندیو! تمہا رے عالم کے پاس تو علم بھی نہیں ہے… یہ تقریر ہونی ہے اس لئے میں نے پہلے سمجھا دیا کہ چھ لاکھ اور پچاس ہزار کا مطلب کیا ہے… یہ ہے پچاس ہزار کا معنی حدیث کے متون کی تعداد پچاس ہزار ہے۔
قرآن سے دامن خالی ہے:
تو جہ رکھنا !قرآن کریم کی جتنی بھی آیا ت ہیں…میں یہ بات چیلنج کے ساتھ کہتا ہوں ان آیات میں سے فاتحہ خلف الاما م کو غیر مقلد ثابت نہیں کر سکتا… آمین بالجہر کو ثابت نہیں کر سکتا… رفع الیدین کو ثابت نہیں کر سکتا۔ جو مسئلے اس کے ہیں ان آیات میں سے ثابت نہیں کر سکتا… میں کہتا ہوں اس میں ثابت نہیں کر سکتا۔
آخری عمل محمدی ناسخ ہے:
یہ نفس حدیث تو پیش کرے گا جو بات میں نے شروع میں بیان کی تھی اس کے دجل کو بیان کر نے کے لیے میں نے ابھی تھوڑی سی بات شروع کی ہے… کہے گا او جی بخاری میں موجود ہے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے رفع الیدین ثابت ہے… فاتحہ خلف الامام پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے… آپ کہنا بات ثابت ہو نے کی نہیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل کیا تھا… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا آخری عمل کیا تھا… بحث تو اس پہ چلتی ہے… ثابت ہو نا اور بات ہے…عمل کرنا اور بات ہے۔
حدیث سے ایک مثال :
میں کہتا ہوں بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے نماز پڑھنا ثابت ہے… ثابت تو ہے اگر میں کہہ دوں جوتے پہن کے نماز پڑھنا ثابت ہے ثابت تو ہے… ثابت ہونا اور بات ہے اور اس کا مسنون ہو نا اور بات ہے… قرآن کریم کی جو آیات ہیں… ان آیات میں وہ مسئلے بھی ہیں کہ جن پر عمل کرنا جائز نہیں۔
اور وہ مسئلے بھی ہیں کہ جن پر عمل کرنا ضروری ہے۔
قرآن میں بھی ناسخ منسوخ :
آپ کہو گے قرآن کریم کی آیت ہو اور اس پر عمل کرنا جائز نہ ہو… میں کہتا ہوں ہاں ہاں قرآن کریم کی آیت نازل ہو ئی ہے… اس میں رب نے مسئلہ بیان کیا… پھر دوسری آیت آگئی حکم بدل گیا… پھر تیسری آگئی حکم بدل گیا… اب پہلی آیت کو تو پڑھیں گے مگر عمل اس کے مسئلہ پر ؟ (نہیں ہو گا ) کیوں منسوخ ہو گیا…کیوں اس کے بعد مسئلہ اور آگیا… میں یہ بات کیوں کہ رہا ہوں اگر آدمی پوری بات سمجھے تو اشکال پیدا نہیں ہوتا۔ میں پوری بات اس لئے کہتا ہوں کل جو میرے خلاف تقریر ہو نی ہے…مولوی الیاس گھمن کہہ گیا تھا قرآن کی ان آیات میں سے سب آیتوں پر عمل جائز نہیں اللہ نے قرآن اتارا ہے عمل کر نے کے لئے…کہتا ہے قرآن تے عمل کرنا جائز ہی نہیں۔ اینوں آندے نے مسلک دیوبند (یعنی اس کو مسلک دیوبند کہتے ہیں ) میں کہتا ہوں نہیں نہیں…قرآن کی بعض آیات وہ ہے جن کا معنی ہی نہیں آتا عمل کیسے کرو گے… بھائی قرآن کی بعض آیات کا معنی؟ (نہیں آتا) آلٓمٓ معنی کرو…عمل کرو…معنی آئے گا تو عمل کرے گے… جن کا معنی کسی کو آتا ہی نہیں…اللہ نے بتا یا ہی نہیں… اب نہ بتا یا ، نہ ہمیں آیا ، عمل بھی نہیں ہو گا۔ ؟
محکمات اور متشابہات:
میں کہتا ہوں بعض آیات وہ ہیں جن کو متشابہ کہتے ہیں اور بعض وہ ہیں جن کو محکم کہتے ہیں… تو جہ رکھنا! اللہ رب العزت قرآن میں فرماتے ہیں۔
’’ھو الذی انزل علیک الکتاب منہ اٰیٰت محکمٰت ھن ام الکتاب واُخر متشابھات
سورۃ ال عمران پ 3 آیت نمبر 7
اللہ فرماتے ہیں قرآن کی آیات کی دو قسمیں ہیں :
1…محکم 2…متشابہ
محکم کسے کہتے ہیں ؟:
محکم اسے کہتے ہیں کہ جس کا معنی سمجھ آتا ہو۔
متشابہ کسے کہتے ہیں ؟:
متشابہ اسے کہتے ہیں جس کا معنی سمجھ میں نہ آتا ہو۔
اللہ فرماتے ہیں بندے بھی دو قسم کے ہیں…بعض اچھے ہیں اور اللہ والے ہیں… بعض گمرا ہ…اللہ دونوں میں فرق کیا ہے نشانی کیا ہے…قرآن تو دونوں پڑھیں گے…گمراہ کون ہو گا… ان میں سے نیک کون ہو گا ؟ہدایت یافتہ کون ہو گا۔ ؟
گمراہ لوگوں کی نشانی:
اللہ خود فرماتے ہیں۔
’’واما الذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ما تشابہ منہ ابتغاء الفتنۃ ‘‘
اللہ فرماتے ہیں جو گمراہ ہے وہ محکم آیات کو چھوڑ کر متشابہ لے گا… کیوں کہ معنی سمجھ میں نہیں آنا…تو فتنہ پھیل جائے گا…توجہ رکھنا میں نے رفتار کو آہستہ کیا ہے تمہیں مسئلہ سمجھانے کے لئے… اللہ نے فرمایا قرآن کی آیات؟ (دو قسم کی ہیں)
1… محکم 2… متشابہ
محکم وہ آیات جن کا معنی سمجھ میں آئےاور متشابہ وہ آیات جن کا معنی سمجھ میں نہ آئےبعض گمراہ بعض ہدایت یافتہ اللہ گمراہ لوگوں کی نشانی کیا ہےاللہ فرماتے ہیں گمراہ لوگوں کی نشانی یہ ہے کہ وہ تمہیں وہ آیتیں پیش کریں گے جو متشابہ ہوں۔
اہل حق کی علامت:
اور اہل حق کی نشانی یہ ہے وہ عقیدہ پر وہ آیت پڑھے گا جو محکم ہو…اللہ یہ متشابہ آیات کیوں پیش کر تے ہیں فرمایا ’’ابتغاء الفتنہ‘‘ امت میں فتنہ پھیلانے کے لیے…تم جاؤ نہ صبح میں یہ بات چیلنج کر کے کہ رہا ہوں… میری بات پر اعتماد کرنے کی بجائے صبح ان کے مولوی کے پاس جاؤ…کہو مولوی صاحب ہم ایک مسئلہ پوچھنا چاہتے ہیں…کہے گا بیٹا بتاؤ کہنا مسئلہ نہیں ہے عقیدہ ہے…بہت اچھا عقیدہ تو پہلے حل ہو نا چاہیے… حضرت ہمیں یہ بتاؤ نا ہم اللہ کے بارے میں کیا عقیدہ رکھیں… کیا اللہ حاضر ناظر ہے کیا عقیدہ یہ رکھیں…کہے گا نہیں نہیں بیٹا اللہ حاضر ناظر نہیں ہے… اللہ تو عرش پر ہے۔ حضرت قرآن کی آیت ہے؟ جی آیت ہے…آیت کون سی؟کہے گا: ثم استویٰ علی العرش ‘‘ پوچھو حضرت یہ آیت متشابہ ہے یا محکم۔ نہیں سمجھے۔
ہم کہتے ہیں اللہ حاضر ناظر بولیں اللہ ؟ (حاضر ناظر ) اور یہ کہتا ہے اللہ (عرش پرہے) حضرت آیت پڑھو کون سی آیت پڑھے گا ثم استویٰ علی العرش پھر پوچھو حضرت یہ آیت محکم ہے یا متشابہ اب چپ ہو جائے گا… کیوں اس کو پتہ ہے کہ میں نے پھنسنا ہے… کہے گا میں قرآن دیا آیتاں پڑھنا تو تقسیم کردہ پھردہ اے… یعنی میں قرآن کی آیت پڑھتا ہو ں تو تقسیم کرتا ہے) کہو بھائی میں نے تقسیم نہیں کی اللہ نے فرمائی ہے… اگر کہے گا آیت متشابہ تو کون ہے بولو گمراہ… اللہ فرماتے ہیں گمراہ کی عادت یہ ہے کہ وہ آیت متشابہ پیش کرے گا… تاکہ فتنہ پھیل جائے… اور مومن کی عاد ت یہ ہے کہ محکم پیش کرے گا تاکہ فتنہ مٹ جائے۔
اللہ کے حاظر ناظرہونے پر دلائل :
دلیل…1’’واذاسالک عباد ی عنی فانی قریب ‘‘
سورۃ البقرۃ پ2 آیت نمبر 186
میرے بندے پوچھیں رب کہاں پر ہے میرے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کہنا قریب ہے۔قریب کا معنی عرش پر ہے ؟ بولیں  سامعین۔۔۔۔ نہیں 
دلیل… 2: ’’ونحن اقرب الیہ من حبل الورید‘‘
سورۃ ق پ 26 آیت نمبر 16
میں شہ رگ کے قریب ہوں… شہ رگ توواڈی عرش تے ہے…  یعنی تمہاری شہ رگ عرش پر ہے 
دلیل… 3:فلولا اذا بلغت الحلقوم وانتم حینئذ تنظرون ونحن اقرب الیہ منکم ولکن لا تبصرون۔
سورۃ الواقعہ پ 27 آیت نمبر 83 تا 85
جب تمہا ری جان نکلنے لگتی ہے میں تمہارے حلق سے قریب ہو تا ہوں اگر چہ لوگو ں کو نظر میں نہیں آتا…لوگوں کو نظر ؟ نہیں آتا۔
دلیل… 4:الم تر ان اللہ یعلم ما فی السمٰوات وما فی الارض ما یکون من نجویٰ ثلاثۃ الاھو رابعھم‘‘
تم تین ہو تو چوتھا اللہ ’’
ولا خمسۃ الاھو سادسھم ‘‘
تم پانچ ہو تو چھٹا اللہ
’’ ولا ادنیٰ من ذٰلک ولا اکثر الا ھو معھم‘‘
تم کم ہو زیادہ اللہ تمہارے ساتھ ہے۔
سورۃ المجادلہ پ 28 آیت نمبر 7
میں نے آیت محکم پڑھی تو نے آیت متشابہ پڑھی… اللہ کہتے ہیں گمراہ متشابہ پڑھتا ہے… توجہ رکھنا! میں ایک بات اور بتا نے لگا ہوں یہ تو شاید آپ نے سنی ہو… اگلی عرض کرنے لگا ہوں… میں اس لئے عوام میں کہتا ہوں کہ یہ باتیں عوام میں پھیلائی جارہی ہیں۔
اصل اختلاف کیا ہے؟ :
اب رفع یدین پر مناظرہ نہیں ہے… اب آمین بالجہر پر مناظرہ نہیں ہے۔ اب فاتحہ خلف الامام پر مناظرہ نہیں ہے… میں تمہیں چیلنج دے کرجاتا ہوں کہ ان موضوعات پر مناظرہ کرو… اب نہیں کریں گے… غیر مقلد اپنے مولوی کے پاس جائے گا حضرت وہ رات کو چیلنج دے گیا تھا… مناظرہ کرنا چاہیے… مولوی کہتا ہے بیٹا ہمارا اصل اختلاف عقیدہ کا ہے ان سے کہہ عقیدہ پر مناظرہ کرو… میں کہتا ہوں پچاس سال تک تو مسائل پر مناظرہ کرتا رہا… تیرا اور میرا اختلاف نہیں تھا… تو پچاس سال تک تو نے مناظرے کیوں کئے ؟تجھے آج نظر آیا کہ اختلاف عقیدے کا ہے… تجھے پتہ ہے تیری مناظرے کی زبان الحمد للہ میں نے گُنگ کی ہے… تجھے پتہ ہے کہ میدان مناظرہ میں تیرے پاؤں کے نیچے سے زمین کھسک گئی ہے… اب مسائل میں تو مناظرہ نہیں کر سکتا… نہیں جی مناظرہ عقیدہ پر ہو گا۔
مجھے منظور ہے :
میں نے کہاں ہاں ہاں مجھے منظور ہے… شیخوپورہ میں میدان سجا مناظرہ عقیدہ پر ہوگا… رب نے چاہا تو میں تیرا یہ شوق بھی پورا کر دوں گا… یہ نہیں ہو گا کہ تو عقیدہ پر چیلنج کرے اور ہم تیرے چیلنج کو قبول نہ کریں… میں کہتا ہوں مسائل پہ مناظرہ تھا اب بھاگا کیوں؟ اب یہ مسائل عوام میں کھلے ہیں… اب تو مسائل پہ مناظرہ چھوڑ کے دوڑا ہے…اب بات عقیدہ پر آئی ہے… اب عقیدہ چھیڑیں گے او جی رب عرش پر ہے… میں کہتا ہوں رب عرش پر تھا… تو نے عقیدہ پیش کیا ہے… آیت محکم پیش کر…متشابہ چھوڑ دے…بات ٹھیک ہے یا غلط ؟ ( سامعین۔۔ ٹھیک ہے) ایک اور چھیڑے گا…اللہ جسم سے پاک ہے۔
اللہ تعالیٰ جسمانیات سے پاک :
اللہ جسم سے پاک ہے ہمارا عقیدہ یہ ہے…اللہ جسم کے اعضاء سے ؟(پاک ہے )جسم سے پاک ہے تو اعضاء سے بھی پاک ہے…اعضاء سے جسم بنتا ہے ہم کہتے ہیں اللہ جسم سے پاک جسم کے اعضاء سے پاک۔
غیر مقلد کا عقیدہ:
ہاتھ جسم ہے کہ نہیں عضو ہے نا…ہاتھ… پاؤں…آنکھ… پنڈلی… چہرہ ہے اللہ جسم سے پاک جسم کے اعضاء سے پاک… لیکن یہ کہے گا جی قرآن میں آتا ہے۔
’’ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللہ یداللہ فوق ایدیھم‘‘
کہتا ہے قرآن میں ہے اللہ کا ہاتھ ہے
سورۃ الفتح پ 26 آیت نمبر 10
یوم یکشف عن ساق
اللہ قیامت کے دن ساق کو کھولیں گے ساق کا معنی پنڈلی ہے۔
سورۃ القلم پ 29 آیت نمبر 42
قرآن میں آرہا ہے۔
كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَه ‘‘
ہر چیز ہلاک ہو جائے گی سوائے اللہ کے ’’وجہ‘‘ کے۔
سورۃ القصص پ 20 آیت 88
کہتا ہے قرآن میں آرہا ہے
’’واصنع الفلک باعیننا ‘‘
عین آنکھ کو کہتے ہیں۔
سورۃ الھود پ 12 آیت نمبر 37
ہم کہتے ہیں اللہ جسم سے پاک ہے جسم کے اعضاء سے پاک ہے… بولیں ہاتھ مخلوق کا ہوتا ہے خالق کا ؟ (نہیں ہوتا)پاؤں مخلوق کا ہے خالق کا ؟( سامعین۔۔۔ نہیں ہے )مخلوق بولنے کے لئے زبان کی محتاج ہے… اللہ کلام کرنے کے لئے زبان کا محتاج ؟ (سامعین۔۔۔ نہیں ہے)مخلوق دیکھنے میں آنکھ کی محتاج ہے… اللہ دیکھنے میں آنکھ کا محتاج ؟( سامعین۔۔۔ نہیں ہے)مخلوق چلنے میں پاؤں کی محتاج ہے… اللہ چلنے میں پاؤں کا محتاج ؟ (سامعین۔۔۔ نہیں ہے )ارے جسم کے اعضاء اس کے ہوتے ہیں جو کام کرنے میں اعضاء کا محتاج ہو۔ رب تو صمد ہے۔
صمد یت کیا ہے :
صمد کا معنی آپ کو نہیں آتا۔ میں بتا تا ہوں… میں ایسے کہتا ہوں نہیں آتا۔ اگر آتا ہوتا تو میں کیوں کہتا کہ نہیں آتا ہم نے’’ صمد‘‘ کامعنی پتہ ہے کیا کیا ہے… اوجی جوان بیٹا مر گیا جی اللہ بے نیاز ہے… بے نیاز کا معنی وہ چاہے تو ظلم کرے وہ چاہے تو انصاف کرے… اللہ کو کون پوچھ سکتا ہے…نہیں نہیں ’’صمد ‘‘کا معنی یہ نہیں جو تو نے کیا ہے ’’صمد‘‘ کا معنی یہ ہے ’’صمد‘‘ اسے کہتے ہیں:’
’الذی یحتاج الیہ کل شیء ولا یحتاج الی شیء
‘‘
صمد وہ ہے کائنات کی ہر چیز اس کی محتاج وہ کائنات میں کسی کا محتاج نہیں۔ یہ معنی ہے بے نیاز کا… اب سمجھے کائنات کی ہر چیز ؟ ( اس کی محتاج ) اور وہ کائنات میں کسی چیز کا محتاج ؟ (نہیں ہے)ہم اس کا ترجمہ کرتے ہیں بے نیاز۔
اللہ بے نیاز ہے :
جو معنی نہیں سمجھتے کہتے ہیں جی فلاں بندے دے ڈنگر مر گئے نیں… کی کریے اللہ بے نیاز اے…(یعنی اگر کہا جائے کہ فلا ں آدمی کے جانور مر گئے ہیں تو کہتے ہیں ہم کیا کریں اللہ بے نیاز ہے ) ہمارے مزارعے ہیں ڈیرے پر میں اس کے پاس جا کر بیٹھتا ہوں تو باتیں چلتی ہیں… وہ ان پڑھ وہ مجھے مولوی سمجھتا ہے تو مجھ سے کوشش کرتا ہے مولوی والی باتیں کرنے کی… پھر وہ یہ باتیں کہتا ہے واہ اللہ سوھنیا! کسے نوں تو کھانڑتے نئیں دیندا کسے نوں تو رج دیندا اے، تینوں کون پچھدا اے (یعنی اے میرے اللہ کسی کو تو اتنا کم دیتا ہے کہ گزارا مشکل ہو تا ہے اور کسی کو بہت دیتا ہے تجھے کون پوچھنے والا ہے )اب وہ سمجھتا ہے بے نیاز کا معنی کیا ہے کہ ہم کسی طاقت والے سے پوچھ نہیں سکتے…خواہ ظلم کرے اللہ طاقت والا ہے جیسے کرے اسے کون پوچھ سکتا ہے… صمد کا معنی بے نیاز ہے اور بے نیاز کا معنی ’’الذی یَحتاج الیہ کلُ شیء ولا یَحتاج الی شیئ‘‘صمد وہ ہے کائنات کی ہر چیز اس کی محتاج مگر وہ کسی کا محتاج نہیں۔
ہم دیکھنے میں آنکھ کے محتاج…اللہ دیکھتا ہے مگر بغیر آنکھ کے… اللہ آنکھ کا محتاج نہیں ہم بولنے میں زبان کے محتاج… اللہ بولتا ہے بغیر زبان کے… ہم چلنے میں محتاج ہیں اللہ کو کوئی احتیاجی نہیں…توجہ رکھنا! اللہ جسم سے پاک جسم کے اعضاء سے پاک… میں نے کئی بار ساتھیوں کو واقعہ سنایا شاید آپ میں سے بھی کسی نے سنا ہو۔
ڈھکوسلے کی مثال :
ایک غیر مقلد تھا حافظ آباد کا اس کی میری اس مسئلہ پر بحث ہو گئی… دلائل میں تو چپ ہو گیا دلائل میں تو بات نہ بن سکی…پھر اس نے ایک ڈھکوسلہ پھینکا…کیا پھینکا؟(ڈھکوسلہ)ڈھکوسلہ بتاتا ہوں کسے کہتے ہیں… مثلا گوجرانولہ میں کوچوان ہے۔ تانگہ چلا رہا ہے… اور اچانک دائیں طرف تانگہ موڑا… ایک F.Sc. کاا سٹوڈنٹ موٹر سائیکل پر بیٹھا ہوا ہے…اب اچانک جب اس نے تانگہ موڑااب ظاہر ہے بریک لگانی بڑی مشکل تھی… بڑی مشکل سے بریک لگائی… نوجوان نے بڑی مشکل سے موٹر سائیکل کو کنٹرول کیا… اب وہ غصہ میں آکر بولا…بابا جی سے کہتا ہے… ’’بابا جی سجے پاسے جوں اس نوں موڑناسی تے ہتھ دا اشارہ تا دیندے‘‘… بابا جی کہندے نے ’’پتر اے تینوں ترے فٹ دالمبا بانس نئیں دِسیا… ڈیڑھ فٹ دا ہتھ دس پینا سی؟… (یعنی لڑکے نے بابا جی سے کہا بابا جی اگر آپ نے دائیں طرف ٹرن ہونا تھا تو ہاتھ کا اشارہ کر دیتے… بابا جی نے لڑکے سے کہا آپ کو تین فٹ لمبا بانس تو نظر نہیں آیا، ڈیڑھ فٹ کا ہاتھ نظر آجانا تھا؟ ) تو آیاں ھے مینوں پڑھاون… وڈا عالم تے ویکھو(یعنی تو مجھے سمجھا نے والا آیا ہے بڑا سمجھا نے والا تو دیکھو )یہی آج ہمیں کہتے ہیں…تو یہ بابے نے ڈھکوسلہ مارا تھا تو دلیل پر جب تھک جاتا ہے تو پھر ڈھکوسلے شروع کرتا ہے۔
غیر مقلدین کا ڈھکوسلہ:
مجھے کہتا ہے اللہ ہر جگہ پہ حاضر ناظر ہے؟ میں نے کہا جی ہاں… پہلے میرا خیال یہ تھا کہ یہ جملہ ان کے مولوی اور مناظر نہیں کہتے… یہ جملہ شاید ان پڑھ لوگ کہتے ہیں۔ یہ لڑکا کالج کا تھا… حفظ کیا اور ہماری کمزوری کی وجہ سے کہ ہمارے ہیں… ہمارے ہیں وہ لڑکا ہمارا سمجھ کے ان کے پاس گیا… مسلک بدل گیا… واپس آیاکہتا ہے جی تم مشرک ہو…کیوں تم اللہ کو حاضر ناظر کہتے ہو… اور رب کو ہر جگہ پہ حاضر ناظر ماننا یہ ہندوؤں کا عقیدہ ہے… مسلمانوں کا نہیں حاشا وکلا… میں نے کہا بھائی دلائل کی بات کرو جب دلائل سے چپ ہوا… مجھے فورا کہتا ہے مولانا اللہ ہر جگہ پہ حاضر ناظر ہے… میں نے کہا جی ہاں کہتا اللہ بیت الخلاء میں بھی ہے؟ (العیاذ باللہ )اگر آپ کہہ دیں ہے زبان ساتھ نہیں دیتی… اگر آپ کہہ دیں نہیں ہے تو پھر حاضر ناظر تو نہ ہوا… میں پہلے سوچتا تھا کہ یہ اس کالج کے لڑکے نے جملہ کہا ہے… مولوی نہیں کہتے ہوں گے۔
طالب الرحمٰن زیدی کون ہے:
ان کا پروفیسر طالب الرحمن اسلام آباد میں رہتا ہے…اور مزے کی بات ہے غائبانہ نماز جناز ہ کا انکار کرتا ہے… پہلے یہ کہتے تھے بھینس کی قربانی نہیں ہے…حافظ نعیم الحق ملتان میں پیدا ہو ا اس نے ان کے سارے دلائل توڑ کر کہا… نہیں بھینس کی قربانی ہے بھینسے کی قربانی ہے… اس نے دلائل دینے شروع کئے۔
طالب الرحمٰن نے کتاب لکھی ’’آئیے عقیدہ سیکھئے ‘‘میں نے طالب الرحمٰن کی اس کتاب کا آپریشن نوشین پلازہ کے قریب جا کے کیا ہے… جہاں پر ان کی سی ڈیاں بنتی ہیں اور دنیا میں نشر ہوتی ہیں… خیابان سر سید راولپنڈی میں…آج تک اس کا جواب نہیں آیا…پانچ مولویوں کو بلا کر مجھے گالیاں دی مگر اس آپریشن کا جواب نہیں دیا… میں نے کہامیں نے تمہاری کتاب کا آپریشن کیا ہے تم اس کا جواب دو… طالب الرحمن اس کتاب میں یہ جملہ درج کرتا ہے… کہتا ہے اگر یہ تمہارا عقیدہ مان لیا جائے کہ اللہ ہر جگہ حاضر ناظر ہے… پھر اللہ سینما میں بھی ہو گا العیاذ باللہ… کہتا ہے پھر اللہ سینما میں بھی ہے۔
غیرمقلدین کے ڈھکوسلے کا جواب :
اب ہم پھنس جائیں گے کہ حاضر ناظر مانے… تو بیت الخلاء میں بھی ماننا پڑے گا… اس نوجوان نے مجھے جملہ کہا میں نے فوراً کہا بیٹا تو قرآن کا حافظ ہے… عثمان کہتا ہے جی میں قرآن کا حافظ ہوں… میں نے پوچھا قرآن تیرے سینے میں موجود ہے… کہتا ہے جی میرے سینے میں موجود نہیں… میں نے کہا اچھا تیرے سینے میں محفوظ ہے…کہتا ہے جی محفوظ تو ہے… میں نے کہا کوئی دیہاتی آدمی کہہ دے میرے گھر میں دس من گندم موجود تو نہیں مگر محفوظ ہے…نہیں سمجھے گندم موجود تو نہیں مگر محفوظ ہے ایسا ہو سکتا ہے… بھائی موجود ہو گی تو محفوظ ہو گی…عقل دیکھو عقل کہتا ہے میرے سینے میں قرآن موجود نہیں ہے۔ میں نے کہا محفوظ ہے تو موجود ہو گا نا… کہتا ہے ہاں ہاں جی مجھے بات سمجھ آگئی کہتا ہے موجود بھی ہے۔
میں نے کہا مجھے اگلا مسئلہ بتا جب تم بیت الخلاء میں جاتے ہو قرآن کو بیت الخلاء میں لے کر جا ناجائز ہے… کہتا ہے جی جائز نہیں… میں نے کہا عثمان جب تو بیت الخلاء میں جاتا ہے سینہ پھاڑ کے قرآن باہر رکھ کے جاتا ہے…قرآن کو توبیت الخلاء میں لے کر جانا جائز نہیں تھا اور قرآن تیرے سینے میں موجود تھا… کہتا ہے قرآن میرے سینے میں ہے تو مگر وجود یعنی جسم سے پاک ہے… میں نے کہا اللہ ہر جگہ موجود مگر جسم سے پاک ہے۔ میں نے کہا قرآن تیرے سینے میں موجود تھا… توبیت الخلاء میں گیا تو ہین نہیں ہے… کیوں جسم سے پاک ہے… اللہ بھی ہر جگہ موجود ہے… مگر جسم سے پاک ہے جسم سے ؟ (پاک ہے ) دونوں میں بڑا فرق ہے۔
حسی اور معنوی :
بعض چیزیں ہوتی ہیں معنوی… بعض چیزیں ہوتی ہیں حسی…معنوی چیز کو حسی چیز سے سمجھا نا بڑا مشکل ہوتا ہے… میں مثال کے طور پر کہتاہوں اگر تم سے کوئی پوچھے بھائی بیت الخلاء میں نور ہوتا ہے… آپ کیا کہو گے؟(نہیں)جب یہ بلب جلتا ہے تو روشنی نور نہیں ہے… بتاؤ یہ پہنچ جاتی ہے لیکن اس کا وہ وجود نہیں ہوتا… اس لیے اشکال بھی پیدا نہیں ہوتا… میں گزارش کر رہا تھا اللہ ہمیں بات سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے… بات پھر لمبی ہوگئی… اللہ جسم سے پاک جسم کے اعضاء سے پاک۔
متشابہ آیات پڑھ کر دھوکہ دہی :
اچھا بھائی قرآن میں ’’وجہ‘‘ تم کہتے ہو چہرے سے پاک ہے…قرآن میں ہے ’’عین‘‘تم کہتے ہو آنکھ سے پاک… قرآن میں ہے’’ساق‘‘ تم کہتے ہو پنڈلی سے پاک ہے… میں نے کہا دیکھو ہم نے قرآن کی آیت پڑھی ہے ’’قل ھو اللہ احد۔ اللہ الصمد ‘‘… اللہ صمد ہے وہ اپنے وجود میں جسم کا محتاج نہیں… توجہ رکھنا! ہم موجود ہونے میں جسم کے محتاج ہیں… اور اللہ موجود ہونے میں جسم کا محتا ج نہیں… وہ صمد ہے ہم دیکھنے میں… چلنے میں… کھانے میں… پینے میں… اعضاء کے محتا ج ہیں اللہ اعضاء کا محتاج نہیں…وہ صمد ہے میں نے آیت پڑھی ہے ’’لیس کمثلہ شیء ‘‘ اللہ کی مثل کوئی شی نہیں۔ تو نے بھی قرآن کی آیت پڑھی ’’کل شیء ھالک الاوجہ ، واصنع الفلک باعیننا‘‘میں نے پوچھا یہ لفظ عین ہے یہ محکم یا متشابہ… بولیں کہتا ہے متشابہ… میں نے کہا قرآن کہتا ہے’’ کل شیء ھالک الا وجہ‘‘ ہر چیز فنا ہو جائے گی اللہ کا وجہ فنا نہیں ہو گا… یہ آیت محکم ہے متشابہ کیا کہے گا متشابہ… قرآن کہتا ہے
’’واماالذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ما تشابہ منہ ابتغاء الفتنۃ‘‘
قرآن کہتا ہے جو گمراہ ہو وہ آیت وہ پڑھے گا جو متشابہ ہو… تاکہ فتنہ پھیل جائے۔
محکم آیات پڑھ کر اصلاح :
جو موحد ہو گا ’’راسخ فی العلم‘‘ ہو گا… ھدایت یافتہ ہو گا…وہ آیت محکم پڑھے گا… میں فتنہ پھیلا نا نہیں، مٹانا چاہتا ہوں آیت محکم پڑھتا ہو ں… تو فتنہ پھیلانا چاہتا ہے، آیت متشابہ پڑھتا ہے… میں ساتھیوں سے کہتا ہوں ہر آدمی قرآن بیان کرتا ہے ذوق کے مطابق… واعظ بیان کرے گا اپنے ذوق کے مطابق… مفسر بیان کرے گا اپنے ذوق کے مطابق… خطیب بیان کرے گا اپنے ذوق کے مطابق… میں تو خطابت سبحان اللہ ماشاء اللہ والی نہیں کرتا… میں تو لچھے دار خطیب نہیں ہوں… میری زبان میں سریلے وہ چسکے نہیں ہیں… میں تو قرآن کھولتا ہوں مناظرانہ لہجہ میں… میں نے کہا تھا ہم نے عقیدہ لیا ہے قرآن سے… آیت محکم بیان کی ہے…اللہ کہتا ہے عقیدہ میں متشابھات سے استدلال کر نے والا گمراہ ہو تا ہے…محکمات سے استدلال کرنے والا ہدایت یافتہ ہوتا ہے… بات ٹھیک ہے ؟سامعین۔۔ ٹھیک ہے )
منسوخ قابل عمل نہیں:
ہم بھی قرآن پڑھتے ہیں… تم بھی قرآن پڑھتے ہو… میں کہتا ہوں قرآن پڑھنا اور ہے قرآن کی شرح بیان کرنا اور ہے… قرآن کے بعد نمبر ہے سنت کا… میں عرض کر رہا تھا قرآن کریم کی آیات کتنی ہیں… چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ سب آیات پر عمل کر سکتے ہو؟ (سامعین۔۔۔ نہیں)اور وہ آیات جن کا حکم منسوخ ہو چکا ان پر عمل کر سکتے ہو؟ (سامعین۔۔۔ نہیں)عمل کس پر کریں گے۔
1…آیت متشابہ نہ ہو بلکہ محکم ہو
2…اس آیت پر عمل کریں گے جس کا حکم منسوخ نہ ہو چکا ہو بلکہ ناسخ ہو۔
پھر میں کہہ سکتا ہوں… قرآن کریم کی ساری آیات مانتے ہیں… مگر ہر آیت پر عمل نہیں ہوتا… احادیث ساری مانتے ہیں مگر ہر حدیث پر عمل نہیں ہوتا… یہ دھوکہ مت دے رفع یدین ثابت ہے… یہ دھو کہ مت دے آمین بالجہر ثابت ہے… یہ دھو کہ مت دے فاتحہ خلف الامام ثابت ہے…ثابت ہو نا اور بات ہے مسنون ہو نا اور بات ہے… یہ تو ہمارے مناظرے کی باتیں ہیں۔
رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل…؟:
تو جہ رکھنا! میں بات سمیٹ کر کہتا ہوں…
٭…اگر رفع الیدین پیغمبر کا آخری عمل ہے… بخاری پیش کر دے میری شکست ہے
٭…اگر آمین بالجہر حضورکا آخری عمل ہے… بخاری پیش کر دے میری شکست
٭…فاتحہ خلف الامام پیغمبر کا آخری عمل ہے… بخاری پیش کر دے میری شکست
٭… سینے پر ہاتھ باندھنا آخری عمل ہے… بخاری پیش کر دے تو بھی شکست ہے۔
بخاری سے تجھے سینے پر ہاتھ باندھنا بھی نہیں ملے گا ثابت ہو نا اور بات ہے… آخری عمل ہو نا اور بات ہے… میں نے کہا میں آخری بات کہنے لگا ہوں۔
فتنے کے دور میں خلفاء راشدین کی اتباع:
تو جہ رکھنا !اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میرے صحابہ !ایک دور آئے گا۔
’’انہ من یعش منکم من بعد ی فسیری اختلافا کثیرا ‘
ترمذی ج 2 ص 96 ، ابن ماجہ ص 5
میری امت میں لو گ آئیں گے میں دنیا چھوڑ جاؤ ں گا… وہ اختلاف پیدا کریں گے… کوئی کچھ کہے گا… کوئی کچھ کہے گا… اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم پھر ہم کیا کریں…آج بھی لوگ کہتے ہیں ایک مولوی کچھ کہتا ہے ایک مولوی کچھ کہتا ہے… ہم کس کی بات مانیں… اس کا حکم اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم دے گئے ہیں… فرمایا ہم کیا کریں اگر میرے جانے کے بعد میرے دین میں اختلاف شروع ہو جائے ’’فعلیکم بسنتی‘‘قرآن وسنت… اب تو نے حدیث کا نام چھوڑ دیا… اب جلسے قرآن وسنت اپنے دجل پہ پردہ ڈالنے کے لئے… تو قرآن وحدیث کے نام پر جلسہ کر۔
ہم قرآن وسنت کے نام پر جلسہ کریں تاکہ دیکھنے سے پتہ چل جائے یہ جلسہ کن کا ہے… ارے دھوکہ تو نہ دے… حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’علیکم بسنتی‘‘ حدیث نہیں میری سنت پر عمل کرنا… اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ کی سنت میں مسئلہ کا حل موجود نہ ہو…توفرمایا ’’وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین ‘‘ پھرحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت ہے… پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت ہے… پھر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت ہے…پھر میرے خلیفہ راشد علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے معیار بتا دیا اختلاف پیدا ہو جائے تو پیش کس کو کرو سنت کو… اگر نہ ملے تو خلیفہ راشد کی سنت کو۔
خلفائے راشدین کی سنت پر عمل :
ایک آدمی کہتا ہے یہ خلیفہ راشد کی سنت ہے… دوسرا آدمی کہتا ہے میں خلیفہ راشد دا کلمہ نہیں پڑھیا میں تے نبی دا کلمہ پڑھیا اے… (یعنی میں نے خلیفہ راشد کا کلمہ نہیں پڑھا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا ہے )کہتا ہے میں نے خلیفہ کا کلمہ نہیں پڑھا۔ میں نے حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کلمہ نہیں پڑھا…میں نے کہا اچھا جس پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا تھا… میں مثال دے کر سمجھاتا ہوں۔
بات کیسے مانو ں ؟ :
باپ مر نے لگا بیٹے سے کہہ گیا بیٹا میرے جانے کے بعد اپنے چچا سے پوچھ کر رشتے کرنا… اپنی مرضی سے نہ کرنا… باپ فوت ہو گیا… اب بیٹا کسی اور جگہ شاد ی کرنا چاہتا تھا… چچا کہتا ہے بیٹا یہاں شادی نہیں کرنی… میں جانتا ہوں تو نہیں جانتا۔ اس خاندان کے معاملات میں سمجھتا ہوں… ہم اور یہ نہیں چل سکتے… بیٹا جذبات کو چھوڑ دے… میری بات کا خیال کر نا… تو نے یوں نہیں کرنا… کہتا ہے چچا جی! اگر باپ ہو تا میں اس کی بات مان لیتا اب تو باپ موجود نہیں ہے…میں آپ کی بات کیسے مانوں ؟
توجہ رکھنا! کہتے ہیں بھائی تمہارا چچا ہے باپ کی جگہ ہے… کہتا ہے باپ کی جگہ ہے باپ تو نہیں ہے… میں کیوں اس کی بات مانوں… رب قرآن میں کہتا ہے باپ کا احترام کرو چچا کی تو نہیں بات کی… اللہ نے کہا باپ کے سامنے نہ بولنا… چچا کے سامنے تو نہیں کہا… باپ ہو تا تو مان لیتا آپ تو چچا ہیں… آپ کی بات کیسے مانیں۔ ؟ مسجد میں آیا مولوی صاحب کے پاس لا یا… حضرت آپ اس کو سمجھا ئیں میں ان پڑھ ہوں میری بات تو نہیں سمجھتا… مولوی صاحب نے کہا بیٹا جب تمہارے ابو جانے لگے تھے کوئی وصیت بھی کر کے گئے تھے… ؟کہتا ہے جی… وصیت تو کی تھی… پوچھا بیٹا کیا وصیت کی تھی… ابو نے کہا تھا میں فوت ہو جاؤں نا… میرے مرنے کے بعد رشتے چچا سے پوچھ کر کرنا… مولوی صاحب نے کہا مسئلہ تو حل ہو گیا…اب چچا کی بات ماننا باپ کی بات ماننا ہے… چچا کی نہ ماننا باپ کی نہ ماننا ہے… جب پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم فرماگئے میں نہیں ہوں گا… ابوبکر ہوں گے… میں نہیں ہوں گا عمرہوں گے… حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھنا۔ ایک آدمی کہتا ہے میں نے نبی کا کلمہ پڑھا ہے حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تو نہیں پڑھا… جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا ہے… اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات ماننا پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی بات ماننا ہے… حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات نہ ماننا ہے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ ماننا ہے۔
صحابہ کرام اور غیر مقلدین:
تمہیں مرکز یرموک نظر آئیں گے… مرکز قادسیہ نظر آئیں گے… مرکز بدر وحنین نظر آئیں گے… مرکز عمر فاروق بنا نظر نہیں آئے گا… یہ مولانا ضیاء الرحمن فاروقی نے رکھنا تھا… کیوں نہیں رکھتے کیا عمر فاروق پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین نہیں ہے… ؟ کیا عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا سسر نہیں ہے… ؟ کیا خلیفہ راشد نہیں ہے… ؟ کیا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام لے کر پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی ہو نے کی بشارت نہیں دی…؟کہتا ہے ساریاں گلاں ٹھیک نے پر عمر بدعت کرے تے اسی وی من لیے…(یعنی غیر مقلد کہتا ہے آپ کی ساری باتیں ٹھیک ہیں اگر حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ بدعت (العیاذباللہ ) کریں تو ہم مان لیں )لعنت ہے تیری سوچ پر (سامعین… لعنت ہے )ایک بار نہیں کروڑ بار لعنت ہے… العیاذباللہ کہتا ہے عمربدعت کرے اسی وی من لییے… عمر غلطی کرے تے اسی وی من لیئے… یہ جملہ انہوں نے بھی کہا… اور یہ جملہ ذاکر نائیک نے بھی کہا… جس کو تم محقق کہتے ہو۔
ذاکر نائیک کی تحقیق کو چیلنج :
اگر میں ذاکر نائیک کے خلاف بولوں ہمارے لوگ پتہ ہے کیا کہتے ہیں مولوی صاحب اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے… بڑا دین کا کام کر رہا ہے… اس امت کو بڑا فائدہ ہو رہا ہے… توجہ رکھنا ! عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دین کا فائدہ ہوا کہ نہیں ہوا…بڑا دین کا کام کیا کہ نہیں… ؟( سامعین… کیا)عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑا دین کا کام کرے دین کا فائدہ بھی ہو… اگر حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تحقیق کو چیلنج کیا جا سکتا ہے تو ذاکر نائیک کی تحقیق کو چیلنج کیوں نہیں کیا جاسکتا… ؟وہ ان کی تحقیق کو چیلنج کرے تو نے داد دی ہے…اس دجال کی تحقیق کو میں چیلنج کرو ں گا۔
پھر مجھے داد دے میری مذمت بیان نہ کر… میں نے تو تیرا اصول بیان کیا ہے ذاکرنائیک کا اصول تھا…اگر ان کے خلاف بولا جاسکتا ہے تو تیرے خلاف بھی بولا جاسکتا ہے… کہتا ہے ہم عمر بن خطاب کی تحقیق کو دیکھیں گے اگر حضورصلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف ہیں عمربن خطاب ایک طرف ہیں ہم نبی کی بات مانیں گے ہم عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تھوڑی مانیں گے… لوگ فورا قبول کرتے ہیں… وہ کیا بتا نا چاہتا ہے وہ یہ بتا نا چاہتا ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعض فیصلے سنت کے مطابق تھے… اور بعض فیصلے خلاف…پھر خلیفہ راشد کا معنی کیا ہو ا… پھر جنتی ہونے کا معنی کیا ہوا… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے جانشین کا معنی کیا ہوا۔
اس لیے میں کہتا ہوں اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اختلاف ہو جائے تو بات؟ (خلیفہ راشد کی ماننا)جمعہ کے دن اذانیں دو… فیصلہ خلیفہ راشد کا… تین طلاق تین یا ایک فیصلہ خلیفہ راشد کا مانو… اب خلیفہ راشد کی بات تراویح بیس یا آٹھ نہیں مانتے اللہ ہمیں قرآن وسنت پر عمل کی توفیق دے۔
خلاصہ:
میں نے دو باتیں عرض کیں خلاصہ عرض کرتا ہوں…محکم کو لیں گے متشابہ کو نہیں… جو محکم کو چھوڑ کر متشابہ کو پیش کرے آپ سمجھو کہ کون ہے؟ ( گمراہ)کیوں اللہ کہہ رہا ہے… اگر آیت کا حکم منسوخ ہو تو نہیں لیں گے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث موجود ہے سربچشم قبول ہے… ہم ان کو آنکھوں پر لگا تے ہیں… مانتے ہیں انکار نہیں کرتے… لیکن عمل اس پر ہو گا جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے… سنت کسے کہیں گے عمل پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص نہ ہو… عمل پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے ضرورتاً نہ فرمایا ہو… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے عمل مسلسل کیا ہو اس کا نام سنت ہے… اللہ مجھے اور آپ کو قرآن وسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
وآخردعواناان الحمدللہ رب العٰلمین
اس کے بعد سوالات وجوابات کی نشست ہوئی جس میں عوام الناس نے درج ذیل سوالات کیے اور حضرت متکلم اسلام نے ان کے علمی وتحقیقی جوابات ارشاد فرمائے افادہ عام کی غرض سے ان کو یہاں لکھا جاتا ہے۔
سوال :
کالی پگڑی باندھنا کیسا ہے ؟
جواب :
کالی پگڑی باندھنا اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہےکالی بھی ثابت ہے سفید بھی ثابت ہےام المومنین امی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتی ہیں حضورصلی اللہ علیہ وسلم سفر میں ہوتے تو سفید گھر میں ہوتے تو کالی ایک آدمی نے کہا سفر میں کالی ہونی چاہیے میں نے کہا یہ سفر شیخوپورہ کا نہیں مدینہ کا ہے… ووہ صحرائی علاقہ ہے صحرائی علاقوں میں مٹی نہیں ہوتی کہ میلی ہو جائے سفید بھی ثابت ہے سیاہ بھی ثابت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں فاتح بن کر گئے۔ وعلیہ عمامۃ السودا ء
ترمذی ج 1 ص 304
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبار ک پر پگڑی سیاہ تھی جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم فاتح بن کر گئے…سیاہ بھی ٹھیک ہے…سفید بھی ٹھیک ہے… سیاہ کو یوں نشانی بنانا کہ بطور علامت بن جائے یہ ٹھیک نہیں ہے…سفید کو بطور نشانی بنانا یہ نہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے نہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا طریقہ ہے… نہ اسلاف اولیا ء کا طریقہ ہے۔ کالی پہنو تو ٹھیک ہے…سفید پہنو تو ٹھیک ہے… کسی ایک پگڑی کو بطور علامت پہننا یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے…جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے علامت مقرر نہیں فرمائی…اختیار دیا ہے تو میں اور آپ کو ن ہوتے ہیں ایک کو پابند کر کے باقی کو چھوڑنے والے۔
سوال :
عبد الحفیظ فیصل آبادی کہتا ہے میں پہلے دیوبندی تھااب اہلحدیث ہوں وضاحت کریں۔؟
جواب :
ایک بات تو یہ ہے کہ عبد الحفیظ فیصل آبادی لشکر طیبہ والوں کا بھی مخالف ہے۔ یہ تو پکی بات ہے بددعائیں جلسوں میں دیتا ہے… اور تمہیں دیتا ہے اور لشکر طیبہ اہلحدیثوں کی جماعت ہے دیوبندیوں کی نہیں… تمہارا ہے تو تمہیں گالیں کیوں دیتا ہے؟اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ کرتوت تمہارے اب بھی گندے ہیں… یہ تو اس سے پوچھو نا جس کا جواں بیٹا تم نے مارا ہے اور کیوں مارا ہے… یہ عبد الحفیظ فیصل آبادی سے پوچھو مارا ہے اور کیوں مارا ہے… اس کا جواب مولانادیں گے میں نہیں دیتا… مارنے کی وجہ کیا تھی دوسری بات یہ ہے کہ وہ سابقہ دیوبند ی نہیں ہے… عبد الحفیظ سابقہ مماتی ہے اور مماتی دیوبندی نہیں ہیں۔ سامعین۔ بے شک )
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر مبار ک میں بتعلق روح دنیا والے جسم کے ساتھ زندہ ہیں… جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ نہیں مانتا وہ اہل السنت والجماعت میں سے خارج ہے… چہ جائیکہ ہم اس کو دیو بندی مانیں…وہ دیو بندی نہیں تھا… وہ بدعتی پہلے تھا بدعتی اب ہے…میری بات سمجھے! یہ تو ہمارا کھلا عقیدہ ہے…تمہیں نہیں یقین آتا یہ کوہاٹی تھا… مماتی تھا اہلحدیث بنا… دیوبندی بنا پھر گیا سی ڈی موجود ہے… اعلان کیا مولوی صفدر عثمانی نے ویڈیو سی ڈی میں اس نے کہا… مولاناآپ نے حیاتی ہونے کا اعلا ن کیا ہے…ہم کیسے مانیں آپ اہلحدیث ہیں… اکابر اہلحدیث کا عقیدہ حیات کا نہیں ہے… معلوم ہوا جس کا عقیدہ حیات کا نہیں وہ پہلے بھی غیر مقلد تھا… اب بھی غیر مقلد ہے… ہاں یوں کہہ سکتے ہیں پہلے نیم غیر مقلد تھا… اب کامل غیر مقلد ہے… اور اکمل غیر مقلد ہو نے کا انتظار کرو مماتی نیم غیر مقلد ہے… اہلحدیث کا مل غیر مقلد ہے… اور مرزائی اکمل غیر مقلد ہے۔
حضرت اوکاڑوی کا فرمان:
حجۃ اللہ فی الارض حضرت مولاناامین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ دنیا میں گمراہی کی پہلی سیڑھی غیر مقلدیت ہے… لیکن عنایت اللہ شاہ گجرات والے اٹھے انہوں نے ایک اسٹیشنی ان سے پہلے کھڑی کر دی… اب اور ہو گیا آسان آگے جا نا۔ یہ میں یہاں نہیں کہ رہا آپ سمجھیں کہ شیخوپورہ میں کہ رہا ہے… یہ بات میں نے سرحد میں علماء کے مجمع میں بات کی ہے… ہزاروں کے اجتماعات میں کی ہے… سرحد میں جو بھی غیر مقلد ہوا وہ دیوبندی نہیں تھے سابقہ مماتی تھا… عبد الحفیظ سابقہ دیو بندی نہیں بلکہ مماتی ہے اور مماتی ؟سامعین۔۔۔ دیوبندی نہیں