اعلیٰ حضرت کے جھوٹ

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
اعلیٰ حضرت کے جھوٹ
قارئین گرامی قدر! اس عنوان پر لکھنا بھی ضروری ہے کہ جب اس سارے مسئلے کا راوی ہی جھوٹا ہو تو حسام الحرمین کے جو احکام اکابر دیوبند کے متعلق ہیں خود ہی جھوٹ کا پلندہ ثابت ہو جائیں گے۔ اس لیے ہم نے ان جھوٹوں کو جو احمد رضا نے بولے اکٹھا کر کے چند سطور لکھ دی ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں
1۔ فاضل بریلوی لکھتے ہیں لوگ اپنی ماؤں کی طرف نسبت کر کے پکارے جائیں گے۔
احکام شریعت مسئلہ نمبر97، حصہ دوم ص 204
دوسری جگہ لکھتے ہیں:
انکم تدعون یوم القیام باسمائکم و اسماء ابابکم الحدیث
احکام شریعت حصہ اول ص 91، مسئلہ نمبر21
یعنی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے والدوں کے نام سے پکارے جاؤ گے۔
اب دیکھیے یہ تو حدیث ہے لہٰذا سچ ہوا: اور پہلا قول فاضل صاحب کاہے جو یقینا جھوٹ ہے۔
2۔ داڑھی منڈے کے متعلق لکھتے ہیں:
قرآن عظیم میں اس پر لعنت ہے۔
احکام شریعت ص 190، حصہ دوم، مسئلہ نمبر70
جبکہ یہ قرآن میں کہیں نہیں ورنہ وہ آیت دکھائیں جہاں داڑھی منڈے پر لعنت ہو۔
3۔ فاضل بریلوی شیطان کے متعلق لکھتے ہیں:
وہ کذب کو اپنے لیے پسند نہیں کرتا۔
احکام شریعت حصہ اول ص135، مسئلہ نمبر39
کون نہیں جانتا تاکہ اس نے آدم و حوا علیہما السلام سے جھوٹ بولا تھا کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں۔ حالانکہ تھا دشمن۔ یہ بھی جھوٹ ہوا۔
4۔ اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں رسول کوئی شہید نہ ہوا۔
ملفوظات حصہ 4، ص 398
جبکہ قرآن کہتا ہے:
کلما جاء ھم رسول بما لا تھویٰ انفسم استکبرتم ففریقاً کذبتم و فریقا تقتلون۔
المائدۃ نمبر70، پارہ6
جب بھی ان کے پس رسول لایا وہ چیز جو ان کے نفوس نہیں چاہتے تھے تو ایک گروہ تم میں سے ان کو جھٹلا دیتا اور ایک قتل کر دیتا۔ یہ بھی فاضل بریلوی کا جھوٹ ہے۔
5۔ انشاء اللہ وہابیہ کی دعوت بند ہو گی اور اہل سنت کی ترقی ہوگی۔
ملفوظات ص 140، حصہ اول
جبکہ ہوا الٹا ہے۔ ترقی تو اللہ نے ہمیں دی ہے جن کو یہ وہابی کہہ رہا ہے کیونکہ ہمارے مدارس علماء ومشائخ میں اضافہ ہوا۔ یہ تو علمی یتیم ہی رہے۔ یہ بھی جھوٹ ہوا۔
یہ یاد رہے کہ ہم اہل السنت والجماعت ان کے وہابی کہنے سے وہابی بن نہیں جائیں گے اور تماشا یہ ہے کہ خواجہ قمر الدین سیالوی کے استاد حضرت معین الدین اجمیری نے اپنی کتاب تجلیات انوار المعین میں فاضل بریلوی کو وھابی بھی لکھا ہے اور وھابیوں کا سر تاج بھی۔
6۔ فاضل بریلوی لکھتے ہیں: میرے والد ماجد وجد امجد پیر و مرشد قدست اسرارہم و خود حضور پرنور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے اسماء طیبہ سے کتابیں گھڑیں ان کے نام نہاد مطبع تراش لیے فرضی صفحوں کے نشان سے عبارتیں تصنیف کر لیں جس کی مختصر جدول یہ ہے۔
ہدایہ البیریہ تحفۃ المقلدین ہدایۃ الاسلام
رسائل رضویہ ج2، ص492
یعنی یہ کتابیں ان دیوبندیوں نے گھڑی ہیں جبکہ خود ہی لکھتے ہیں: اپنے والد صاحب کے حالات میں کہ ہدایۃ البریہ الی الشریعۃ الاحمدیہ کہ دس فرقوں کا رد ہے۔ یہ کتابیں مطبع صادق سیتاپور میں منطبع ہوئیں۔
مقدمہ جواہر البیان ص8
یعنی ایک جگہ لکھتے ہیں:یہ میرے والد صاحب کی کتاب ہے۔ فلاں جگہ سے چھپی ہے۔
دوسری جگہ لکھتے ہیں: یہ کتاب دیوبندی حضرات نے گھڑی ہے۔ والد صاحب کے نام پر توجھوٹ ثابت ہو گیا۔ یا پہلی بات جھوٹ ہے یا دوسری۔
7۔ فاضل بریلوی لکھتے ہیں (حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کا) عبدالرحمن قاری سے پہلے کسی لڑائی میں ان سے وعدہ جنگ لیا ہو۔
ملفوظات ص 198
یہ بھی جھوٹ ہے ورنہ ثبوت پیش کیا جائے۔
8۔ وہ (عبدالرحمن قاری)پہلوان تھا۔ اس نے کشتی مانگی انہوں نے قبول فرمائی۔
ملفوظات ص 198
یہ بھی جھوٹ ہے۔ ورنہ ثبوت دیا جائے۔
9۔ عرض: اسماعیل دہلوی کو کیسا سمجھنا چاہیے۔
ارشاد: میرا مسلک یہ ہے کہ وہ یزید کی طرح ہے اگر کوئی کافر کہے منع نہ کریں گے اور خود کہیں گے نہیں۔
ملفوظات ص138
دوباتیں لکھیں: 1۔ اگر کوئی کافر کہے تو منع نہیں کریں گے۔
2۔ خود کافر نہیں کہیں گے۔
جبکہ تمہید ایمان میں لکھا ہے علماء و محتاطین انہیں کافر نہ کہیں۔
حسام الحرمیں مع تمہید ایمان ص 132
کیا یہ روکنا نہیں تو یہ ملفوظات کی بات بھی جھوٹ ہوئی۔
10۔ دوسری بات کہ خود کافر کہیں گے نہیں۔ یہ بھی جھوٹ ہے۔ اس لیے کہ کوکبۃ الشہابیہ میں تو شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں لکھا۔
بلاشبہ جماہیر فقہا ء کرام واصحاب فتویٰ و اکابر و اعلام کی تصریحات واضحہ پر یہ سب کے سب مرتد کافر باجماع آئمہ ان تمام کفریات ملعونہ سے بالتصریح تو بہ و رجوع اور ازسرنو کلمہ اسلام پڑھنا فرض۔
الکوکبۃ الشہابیہ ص60
تو دوسری بات بھی جھوٹ ہوئی۔
11۔ ایک جگہ فرماتے ہیں:
’’میرا کوئی استاذ نہیں۔ ‘‘
سیرت امام احمد رضا ص12
دوسری جگہ فرماتے ہیں: میرے استاذ صاحب مرزا غلام قادر بیگ رحمۃ اللہ علیہ۔
ملفوظات ص35۔ج اول
12۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں: رب العزت تبارک و تعالیٰ نے چار روز میں آسمان اور دو دن میں زمین یکشنبہ تا چہار شنبہ آسمان اور پنچشنبہ تا جمعہ زمین (بنائی)۔
ملفوظات ص22
جبکہ قرآن مجید میں ہے۔سورۃ حم سجدہ آیت نمبر 10،11،12 کا ترجمہ دیکھیے’’تم فرماؤ! کیا تم لوگ اس کا انکار کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین بنائی اور اس کے ہمسر ٹھہراتے ہیں۔ وہ ہے سارے جہاں کا رب اور زمین میں اس کے اوپر سے لنگر ڈالا اور اس میں برکت رکھی اور اس کے بسنے والے کے لیے روز یاں مقرر کی یہ چار دن ہیں۔ (یعنی زمیں اور زمیں پر یہ سارا کچھ چار دن میں ہوا) ٹھیک جواب پوچھنے والوں کے لیے پھر آسمان کی طرف قصد فرمایا اور وہ دھواں تھا تو اس نے آسمان و زمین سے فرمایا دونوں حاضر ہو چاہے خوشی سے چاہے ناخوشی سے دونوں نے عرض کی رغبت کے ساتھ حاضر ہیں تو پھر سات آسمان کر دیئے دو دن میں۔ ‘‘
پتہ چلا آسمان دو دن میں زمین اورا س سے متعلقات چار دن میں جبکہ اعلیٰ حضرت کا اعلیٰ جھوٹ آپ نے ملاحظہ فرما لیا۔
13۔ فاضل بریلوی لکھتے ہیں: حضورا قدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (گائے) کا گوشت تناول فرمانا ثابت نہیں۔
ملفوظات ص33، حصہ اوّل
جبکہ ان کے صاحبزادے لکھتے ہیں:
حدیث مسلم کتاب الزکوۃ کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے لیے گوشت گاؤ(یعنی گائے کا گوشت) صدقہ میں آیا وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا اور حضور سے عرض کیا گیا یہ صدقہ ہے۔ کہ بریرہ کو آیا ہے۔ فرمایا: اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ اس سے بظاہر تناول فرمانا معلوم ہوتا ہے۔
حاشیہ ملفوظات مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ص68
آپ فیصلہ فرمائیں کہ اعلی حضرت سچے ہیں یا صاحبزادہ صاحب!
14۔ فاضل بریلوی ایک جگہ مصر کے میناروں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ان کی تعمیر حضرت آدم علیہ السلام سے 14 ہزار برس پہلے ہوئی۔
ملفوظات حصہ اول ص96
آگے لکھتے ہیں: آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی تقریباً پونے چھ ہزار برس پہلے کے بنے ہوئے ہیں۔
ملفوظات ص95، حصہ اول
اب ظاہر ہے دونوں میں سے ایک تو جھوٹ ہے۔
15۔ فاضل بریلوی لکھتے ہیں کہ: خود کشی کرنے والے اور اپنے ماں باپ کو قتل کرنے والے اور باغی ڈاکو کہ ڈاکہ میں مارا گیا ان کے جنازے کی نماز نہیں۔
ملفوظات ص98، حصہ اول
دوسری جگہ خود کشی کرنے والے کے متعلق لکھتے ہیں: اس کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی۔
فتاویٰ افریقہ ص42، مسئلہ ص39
اب ایک بات تو جھوٹ ہے۔
16۔ اعلیٰ حضرت سے پوچھا گیا نمازی کے آگے سے کتنی دور سے گزرنا چاہیے تو بتایا کہ چھوٹی مسجد میں ، مکان وغیرہ میں تو جائز ہی نہیں مگر بڑی مسجد میں جائز ہے اور بڑی مسجد وہ ہے جو 47،48 گزار مساحت کی ہو۔
ملخصاًعرفان شریف ص14، مسئلہ نمبر38
جبکہ دوسری جگہ فرماتے ہیں: بڑی مسجد سوائے مسجد خوارزم جس کا ایک ربع چار ہزار ستون پر ہے۔ یا مسجد حرم شریف ہے۔
ملخص ملفوظات حصہ اول ص 99
اب ایک تو جھوٹ ہے۔
17۔ ارشاد فرمایا کہ اس بار مجھے 34 دن کامل بخار رہا۔ کسی وقت کم نہ ہوا۔ انہوں نے عرض کیا جاڑا (بخار میں سردی بھی لگتی ہے؟) بھی آتا ہے۔ اس پر ارشاد ہوا جاڑا طاعون اور وبائی امراض جس قدر ہیں اور نابینائی و یک چشمی برص جذام وغیرہ کا مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وعدہ ہے۔ کہ یہ امراض تجھے نہ ہو ں گے۔
ملفوظات حصہ 4، ص414
دوسری جگہ فرماتے ہیں: میری عادت ہے بخار میں سردی بہت معلوم ہوتی ہے۔
(ملفوظات ص154 حصہ دوم
ان میں سے کوئی بات تو جھوٹی ہے۔
قارئین کرام ہم نے آپ کی خدمت میں اعلی حضرت کے 17 جھوٹ رکھ دیے ہیں۔ آپ بخوبی اندازہ فرما سکتے ہیں کہ اکابر علمائے دیوبند پر فتوے لگانے والا شخص کس قدر جھوٹ سے کام لیتا ہے۔