ایک بے لگام گستاخ

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
ایک بے لگام گستاخ
قافلہ حق، جنوری، فروری، مارچ 2008ء
بعد از افات انبیاء کرام علیہم السلام کا اپنی قبور میں زندہ ہونا اور روضہ اقدس پر پڑھے جانے والے صلوۃ وسلام کا سننا، ثواب و عذاب قبر اور روح کا جسد عنصری کے ساتھ تعلق یہ ایسے عقائد و نظریات ہیں کہ جن پر اب تک اہل السنۃ والجماعۃ کا اتفاق رہا ہے۔ چودہ سو سال میں کسی ایک نے بھی اختلاف نہیں کیا۔ مگر افسوس کہ مماتی ٹولہ اس ناقابل تردید حقیقت، واضح عقیدہ ،اجماعی مسلک اورصریح نظریہ کا منکر ہے۔ باوجود اس کےخود کو اہل السنۃ اور علماء دیوبند سے منسلک اور وابستہ ظاہر کرتا ہے اور دیو بندی ہونے کا دعویدار بھی ہے۔حالانکہ اس کا اہل السنۃ اور دیوبند سے کوئی تعلق،رشتہ نہیں۔اہل السنۃ والجماعۃ ان معتزلانہ عقائد سے مبرا اور پاک ہیں۔دیوبند اس ملحدانہ عقائد سے کوسوں دور اور بعید ہیں۔مماتی ٹولے نے نہ صرف یہ کیاکہ ان اجماعی نظریات و عقائد کا انکار کیا بلکہ شب و روز ایک کر کے ان معتزلانہ عقائد کو پھیلانے لگے۔
مزید برآں کچھ عرصہ سے کھل کر انکار سماع صلوۃ و سلام عند القبر الشریف تحریراً و تقریراً کیا جارہا ہے۔اسی”شرذمہ قلیلہ“کا ایک امیر مرکزی ،بدنام زمانہ، گستاخ رسول،گستاخ صحابہ،گستاخ فقہاءو محدثین،گستاخ ائمہ،عیاش وطرار،لعنتی، بدکردار،باطل و باغی،بے حیا و بے بصیرت، شرارتی و بکواسی،زنیم و خبیث،احمق ،شقی القلب،بد بخت و بد نصیب ”اذالم تستحی فاصنع ماشئت“ کا مصداق کامل،احمد سعید ملتانی چتروڑ گڑھیبھی ہے جس کی تحریر وتقریر سے علماء امت میں سے کسی کی بھی عزت محفوظ نہ رہی۔
اب حال میں اس بد بخت و بد کردار نے ایک کتاب بنام ”قرآن مقدس اور بخاری محدث“جو کہ 125صفحات پر مشتمل ہےلکھی ہے۔ اس کتاب میں اس دجال و کذاب نے امیر المؤمنین فی الحدیث امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی ذات ،ان کے روات اور خو د کتاب بخاری پر جو بکواسات ،گالیاں اورغلاظات کی بو چھاڑ کی ہے،نمونہ از خروارے کے طور پر اس کی ایک جھلک آپ ملاحظہ فرمائیں۔

1.

امام بخاری رحمہ اللہ کو نہ قرآن کی بصیرت تھی اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عبور تھا۔
قرآن مقدس بخاری محدث ص18

2.

بخاری ضعیف فی الحدیث اور متعصب ہے۔
ص1

3.

بخاری قرآن مقدس کے خلاف ہے۔
ص3

4.

امام بخاری نے بخاری شریف میں یہود و نصاری کے مذہب کی ترجمانی کی۔
ص20

5.

امام بخاری مشرک تھا۔
ص20

6.

امام بخاری نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹ گھڑ لیے۔
ص39

7.

امام بخاری قرآن کا مفہوم سمجھنے سے قاصر رہے۔
ص49

8.

کیا امام بخاری امیر المحدثین ہے ؟
ص50

9.

امام بخاری کا نظریہ کفریہ تھا۔
ص52

10.

امام بخاری نے گپ مار کر سراسر جھوٹی روایت نقل کی۔
ص52

11.

امام بخاری کو مغالطہ نشے کی وجہ سے ہوا۔
ص53

12.

امام بخاری نے اپنی کتاب میں خرافات درج کیں۔
ص52

13.

امام بخاری وعید عذاب سے نہیں بچ سکے گا۔
ص52

14.

امام بخاری اخباری ہے قرآن کو مقدم نہیں سمجھتا۔
ص54

15.

امام بخاری نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بد نام کیا۔
ص54

16.

امام بخاری نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی۔
ص58

17.

امام بخاری اور ان کے استاد امام زہری کا مذہب روافض کا متفقہ شیطانی مذہب ہے۔
ص67

18.

امام بخاری کا استاد ابو حازم راوی بے حیا ہے۔
ص69

19.

امام بخاری کا استاد جناب زہری شیعوں میں شیعہ اور سنیوں میں اہل سنت تھا۔
ص79

20.

امام بخاری کا باب باندھنا صاف جھوٹ ہے۔
ص94

21.

امام بخاری خائن تھا۔
ص96،97

22.

بخاری شریف کو صحیح ماننے والے قرآن کے منکر اور اجہل ہیں۔
ص8

23.

بخاری شریف کے راوی لعنتی اور مارآستین ہیں۔
ص10

24.

امام بخاری اور امام زہری نے مل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی بار کفر پر مرنے کی تیاری کروائی۔
ص14

25.

امام بخاری کا استاد امام زہری بکواسی آدمی تھا۔
ص14

26.

بخاری شریف کے رُوات روایت کے پجاری اور اخباری تھے۔
ص55

27.

بخاری شریف کے راوی بے دین ہیں۔
ص55

28.

بخاری شریف کے راوی لعنتی ،کینہ وراور بد کردار ہیں۔
ص59

29.

بخاری شریف کے راوی منافق،لعنتی اور تخریب کار ہیں۔
ص114
قارئین کرام! اس نازک وقت میں انتہائی خطرناک ،دجل و فریب ،تحقیق کے نام پہ تلبیس اور خبث باطن سے بھری ہوئی کتاب کو لکھنے کا مقصد یہ بد نصیب، احمق، شقی اور بدکردار خود لکھتا ہے:
امام بخاری نے صریحا قرآن کی نص قطعی کے خلاف مردہ کو جنازہ پر بولنے اور مردہ کے سننے کی جھوٹی روایت پیش کی ہے اور وہ سوء اتفاق سے ہمارے خلاف مذہب ہےاور حنفی کرم فرماؤں کے نجس عقیدے کے مطابق ہے۔
ص11
اور پھر اپنے اس باطل اور مردود عقیدے کا اظہار یوں کرتا ہے۔
یہ عقیدہ رکھنا کہ انبیاء کرام علیہم السلام یا خصوصا حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت ہر پڑھنے والے کا درودوسلام سنتے ہیں خواہ دور سے یا عند القبر۔ تو ایسا عقیدہ رکھنے والے نے شرک فی السمع کا ارتکاب کیا ہے اور قرآن حکیم کی نصوص قطعیہ کا انکار کیا ہے لہذا ایسا شخص کافرو مشرک ہے۔
ص118
آپ اندازہ کریں اس طرح تو پوری امت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لے کر آج تک کافرو مشرک بن گئی۔ حالانکہ حیات انبیاء کرام کا عقیدہ امت کا اجماعی عقیدہ ہے۔اللہ جملہ ایمان والوں کے ایمان کی حفاطت فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الذی ھوحی فی قبرہ صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن