امام اہلسنت کی بے مثل خدمات

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
امام اہلسنت کی بے مثل خدمات
قافلہ حق، جولائی، اگست، ستمبر 2009ء
مالک ارض و سما کا یہ فیصلہ اٹل ہے کہ کسی ذی روح کو موت سے فرار نہیں مگر بعض اہل جنوں جام عشق یوں پیتے ہیں کہ جام و صراحی بھی انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔ عشق الہی کا بانکپن اس مصلحت کوش کی فطرت ضعیف سے ماورا ء ہے جو ہمیشہ سرنگوں رہا ہے۔یہ سرفرازی تو کسی شوریدہ سرسرفرازہی کے حصہ میں آتی ہے۔ جس کی غیرت نے تادم زیست مداہنت کا کفن نہ پہنا ہو۔ جس کی زبان قلم و اظہار حق میں بے باک ہو جس کا علم ایک بحرنا پید کنار تقوی جس کا شعار جس کا قلم رگ باطل پر برہنہ تلوار ترجمان اسلام جس کی آواز ہو اور زندگی کی جاں گسل وادیوں میں بھی وہ سرفراز ہو۔جی ہاں یہ و ہی سرفراز ہے جسے پارس کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔کہ لوہا پارس کو لگ جائے تو سونا بن جاتا ہے۔اور اس مرد قلندر کی بار گاہ میں طلب علم کے لیے سرنگوں آنے والے سرفراز گئے ہیں۔ رہتی دنیا تک اہل حق کو اپنے علم سے یہ شخص سرفراز کر گیا شاباش اے قصر نبوت کے دربان تو نے محافظ ہونے کا حق ادا کر دیا۔
کسی دشمن کو دین میں نقب نہ لگانے دی۔اپنی حیات مستعار کے 95سال جن میں سے ایام صغر سنی نکال دیے جائیں تو بقیہ تمام عمر دین حنیف کے دفاع میں گزاری۔ختم نبوت کے راہزنوں کو بیچ چوراہے علمی پھندے سے پھانسی دینا کہ مرزا قادیانی دوزخ کے”د رک اسفل“میں کسک محسوس کرتا ہے۔اور مسئلہ علم غیب سے ازالۃ الریب کر کے عقیدہ کو بے عیب بنانا عقیدہ حیات انبیاء فی القبور پر پھیلائے گئے شرور کو تسکین الصدور لکھ کر ھباء منثور کر دیا۔کہیں مسئلہ تقلید پر کلام مفید ارشاد فرمایا اور کبھی مسئلہ فاتحہ خلف الامام کو احسن الکلام سے حل فرمایا۔ بدعات کی گنگھور گھٹاؤں میں راہ سنت کا نشان بتلانا ،راہ جنت سے بھٹکنے والوں کو باب جنت دکھانا اور تفسیر نعیم الدین کی تنقید متین سے اصلاح کرنا،دفع فساد کے اظہار کو شوق جہاد اور ذریت متعہ کے تقیہ کو ارشاد الشیعہ سے طشت ازبام کرنا، الغرض اے مجاہد دین امین تو نے پاسبانی کا حق ادا کر دیا۔یہی تو وجہ ہے کہ آج بحروبر میں تیرے روحانی فرزند تحفظ سنت اور تنفیذ دین کے لیے سر بکف و سینہ سپر ہیں۔
اے میرے شیخ !تیری محنت رائیگاں نہیں گئی۔علمی میدان میں اپنے عقیدے اور مسلک پر جیسے تو نے محکم دلائل دیے اور کسی بھی موضوع کو تشنہ تکمیل نہ رہنے دیا۔آج بحمد اللہ تیرے وارث ہر میدان میں داد شجاعت دے رہےہیں۔ ناموس رسالت سے ناموس صحابہ تک اور ناموس فقہاء مجتہدین سے ناموس محدثین تک کوئی میدان بھی باطل کے لیے کھلا ہوا نہیں ہے۔تمام فتن کی سرکوبی میں آپ نے شب و روز صرف کیے اور آج وہ تمام فتن حالت نزع میں ہیں۔اے ہمارے پروردگار! ہمیں اپنے شیخ مولانا سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ علیہ کے مشن کو زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرما بے شک آج شیخ ہم میں نہیں مگر ہم اس در د جدائی کو ہی اپنے زخم فرقت کی دوا بنا لیں گے۔
مجھے تسلیم قرب حسن میں ہے کیف بے پایاں

مگر سوز جدائی میں بھی لذت کم نہیں ہوتی

 
محمد الیاس گھمن