مجھے ہے حکم اذان

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
مجھے ہے حکم اذان
ماہنامہ بنات اہلسنت، نومبر2010ء
مصورپاکستان علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ نے مسلمانوں میں جو آزادی کی روح پھونکی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اقبال کاپاکستان کے بارے میں جو تصورتھا…اب وہ تصور مٹتا چلا جا رہا ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ اب اقبال کودشمنِ وطن اوردشمنِ اسلام قراردیاجارہاہے ،جذبہ حریت کوجِلا بخشنے میں اقبال کی ہمہ وقتہ کاوشیں اورکُڑھن خودعلامہ کے اشعارمیں دیکھی جاسکتی ہے۔ محسوس ہوتاہے کہ علامہ قلم سے نہیں …دل سے لکھتاہے۔
اقبال کی بلند خیالی اورعزائم کودیکھ کریوں محسوس ہوتاہے کہ وہ ایک انقلاب کے خواہاں تھے!!!! جس انقلاب سے مسلمان اپنی’’ خودی‘‘ کوپہچان سکے اوراقوامِ عالم میں اپنی عظمت وسطوت کاسکہ جماسکے، مسلمانوں کی زبوں حالی دیکھ کراقبال شکوہ کرتاہے …اقبال کے شکوہ میں بعض تنگ نظرلوگوں کوکفروشرک کے مجسمے کھڑے نظر آنے لگے اور بلا تامل اقبال کو کافر کہہ ڈالا، زمانے پرنظر کرکے اور اہل اسلام کی غلامی اور محکومی کوسامنے رکھ کرشکوہ اقبال کوپڑھاجائے توآج بھی وہ ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ اے مسلمان!
شور ہے، ہو گئے دنیا سے مسلماں نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود!
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود

یہ مسلماں ہیں! جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

 
سچ بتائیے کیا ایسا ہی نہیں ہے؟ کیا مسلمان نے اپنی پہچان بھلا نہیں دی ؟کیا وہ اپنی وضع قطع میں گورے کی اترن پہن کراترانہیں رہا؟بودباش میں یہود و نصاری کی مشابہت اختیارکرکے خود کو’’روشن خیال‘‘ باورنہیں کرواتا پھرتا ؟ کیا اقبال کایہ شکوہ بے جاہے کہ
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں

کیازمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

 
مسلمانوں کے مقدس مقامات اورانوار و تجلیات کے مراکز کوبموں کے زہرسے آلودہ نہیں کیا جا رہا ؟ فرقہ بندی کی تخم ریزی کرنے والے دین اسلام کے مبلغین کو اُن ناکردہ جرائم کامرتکب ٹھہرا کر انصاف کا منہ نہیں چڑایاجارہا؟
ہو رہاہے… سب کچھ ہو رہاہے اس کے باوجود بھی ہم اقبال کے’’دیس‘‘ میں بس رہے ہیں!آدمی جتنا بلند ہوتاجاتاہے اس کے معاندین بھی بڑھتے چلے آتے ہیں۔ اقبال کے معاندین کی بھی ایک طویل فہرست ہے جواقبال سے محض اس لیے ’’شاکی ‘‘ہیں کہ ختم ِنبوت کو ماننے والاکیوں تھا؟ ’’سُنیّت‘‘کی راہ پر کیوں ساری زندگی بسرکردی؟ چنانچہ معاندین اقبال جو در حقیقت وطنِ عزیز پاکستان کواچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ انہوں نے اقبال کے بارے میں لام گزاف باتیں گھڑ رکھی ہیں۔
ڈاکٹر محمد ایوب صابری نے ’’اقبال دشمنی؛ ایک مطالعہ‘‘کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں ان لوگوں کاذکرہے جنہوں نے اقبال کو مجرم قرار دیا اور اقبال کا جرم بھی اپنے مذہب اورمسلک پرپختگی تھا۔کیا یہ سچ نہیں کہ علماء حقہ سے میل ملاپ کے بعدخصوصاً خاتم المحدثین علامہ محمد انورشاہ کشمیری رحمہ اللہ تعالی سے تعلق کے بعدتو اقبال کے فکرونظر میں اس شعور نے جنم لیاجس کے باعث اقبال ’’علامہ اقبال‘‘ کہلائے۔
وطن عزیز کے حالات جس قدر ابتر ہو رہے ہیں اور پچھلی کچھ دہائیوں سے آئے دن ناگفتہ بہ حالات واقعات اورحوادث دیکھنے میں آرہے ہیں ان کاحل آج سے کافی عرصہ پہلے اقبال نے ہمیں بتلادیاتھا۔ جس کالب لباب یہی ہے کہ مسلمان! توُکامل مسلمان بن جا!وطن عزیز میں پھیلی ساری خرابیاں ختم ہوجائیں گی۔
اقبال کی ایک بات جس سے میں بے حدمتاثر ہوا ہوں اور ہونا بھی چاہیے وہ یہ ہے کہ علامہ نے ہمیشہ ہمت اور حوصلہ کاسبق دیا،احساس ِکمتری سے باہرنکالا۔وہ ہرحال میں اسلام کی اشاعت اورحفاظت کے لیے سرگرم تھے اورکہاکرتے تھے کہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں

مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ

 
والسلام
محمد الیاس گھمن
حسینیت کی صدا لاالااللہ
ماہنامہ بنات اہلسنت، دسمبر2010ء
اسلامی سال کی ابتداء ہورہی ہے، محرم الحرام کامقدس اور محترم مہینہ ایک بارپھر ہماری زندگیوں میں آرہاہے۔ اس ماہ سے ہماری کئی داستانیں وابستہ ہیں۔ یکم محرام الحرام کوخلیفہ دوم خلیفہ راشد سیدناعمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کوابولؤلؤ فیروز نے مصلیٰ نبوی پردورانِ نماز شہیدکرڈالا۔یہ امت کے لیے بہت بڑاسانحہ تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اسلام اور اہل اسلام کے لیے بے پناہ قربانیاں آج تک بلکہ قیامت تک یادرکھی جاتی ہیں اوررکھی جاتی رہیں گی۔
آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانۂ خلافت میں امن وسلامتی کی وہ داستان رقم کی جسے آج کامؤرخ بطورنمونہ اورمثال کے پیش کرتاہے۔ دینی معاملات اوراحکام الہی کی تنفیذ میں اتنے نڈراوربے خوف تھے کہ آپ کے سامنے کوئی بھی ناجائز بات کہنے کی جرأت نہ کرسکتاتھا۔آپ رضی اللہ عنہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں فناتھے۔
زبان نبوت سے نکلے ہوئے آبگینے آپ کی شخصیت کومزیدروشن کردیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی کہ اگر میرے بعد کوئی اورنبی ہوتاتووہ عمر ہوتے۔
لوکان بعدی نبی لکا ن عمر
سنن الترمذی، رقم الحدیث 3686
آپ رضی اللہ عنہ میں اوصاف ِنبوت جلوہ گرتھے لیکن چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں تسلیم کیاجاسکتا۔
اس کے بعد محرم کے مبارک ایام میں جس شخصیت کاذکرخیرکثرت سے کیاجاتاہے وہ خانوادۂ ِنبوت کاروشن چراغ حضرت حسین رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اسلام کی خاطراپنے سارے خاندان کی میدان کرب وبلامیں فقیدالمثال قربانی پیش کی۔ لیکن یار لوگوں نے اس کواس طریقے پربیان کیاہے کہ حقیقت مغلوب اورافسانہ نگاری غالب آنے لگی اوررطب ویابس روایات کوتوڑموڑکراپنے مطلب کی بلکہ اپنے اختراع کردہ دین کوثابت کرنے کی کوشش بھی کی۔
یہ عجیب تماشہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی تعلیم سے روگردانی کرکے ہائے حسین ہائے حسین کاڈھنڈورا پیٹا جائے صرف یہ باورکرانے کے لیے کہ ہم ہی حسین کے ماننے والے ہیں۔تعصب سے ماوراء ہوکراگرانصاف کی نظر سے دیکھاجائے اورزمینی حقائق کو نظرانداز بلکہ جھٹلایانہ جائے توکون سی حسینی اداہے جوان لوگوں نے اپنا رکھی ہے؟مثلاًحضرت حسین رضی اللہ عنہ کاکلمہ لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ ہے نہ تواضافے کی گنجائش اورنہ ہی کمی کی۔
حسینی وضو،حسینی اذان،حسینی نماز،حسینی عقائدونظریات، حسینی توحید،حسینی عقیدۂِ رسالت حسینی عقیدۂِ حقانیت کتاب اللہ۔ الغرض! کون سی ایسی چیز ہے جس میں یہ لوگ حسینیت کادم بھرتے ہیں اورعلی الرغم محبینِ حسین رضی اللہ عنہ بھی یہی ہیں۔ فیاللعجب!
بلکہ حسینیت کو کامل طورپراہل السنۃ والجماعۃ نے اپنایاہے۔ عقیدہ ٔ ِتوحید سے لے کر شہادت تک، حفظِ قرآن سے لے کر صبرو شکر کی منازل تک۔ہرموڑپرحسینی کردارکواہل السنۃ والجماعۃ نے زندہ کیاہے۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ صابر و شاکرتھے اس لیے اہل اسلام اوراہل ایمان نوحہ اورماتم والے مذہب سے دستبردارہیں۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ حافظ قرآن تھے اس لیے اہل السنۃ والجماعۃ کے کروڑہا مرد وزن حفظِ قرآن کواپنی دنیوی اور اُخروی سعادت جانتے ہیں۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ حضرات شیخین کریمین،حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کومومن جانتے تھے۔بلکہ خلفاء ثلاثہ کواپنامقتدااورپیشواتسلیم کرتے تھے۔اہل السنۃ بھی تمام صحابہ کرام کوعادل مانتے ہیں اورخلفاء ثلاثہ کی خلافت کوحضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت راشدہ سے سابق مانتے ہیں۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ مشکل وقت میں جوانمردی سے ،تحمل سے، بردباری سے کام لیتے تھے۔ اس لیے اہل السنۃ حسینیت کوزندہ رکھتے ہوئے ’’تقیہ‘‘ جیسی لعنت کو ہرگز اپنادین ماننے کے لیے تیارنہیں ہیں۔
محرم میں امن وامان کی ہرپیش کش ہمیں منظورہے لیکن اگر اہل السنۃ کے افراد کا گلا دبایاجاتارہااورفریقِ مخالف کوکھلی چھٹی دی جاتی رہی کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کوجودل میں آئے کہتے پھریں…یہ بات انتظامی حوالے سے اھل السنۃ کبھی بھی قبول کرنے کے حق میں نہیں۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ والی تعلیم کوعام کیاجائے جس میں صدق و صفا، اتحاد ، اتفاق ، امن وآشتی، پیار،محبت ومودت،حسنِ اخلاق کادرس ہے۔
ہم فرقہ واریت، وطن دشمنی، تفرقہ بازی،لعن طعن اورتشدد پر قطعاًیقین نہیں رکھتے اس کایہ بھی مطلب نہیں کہ ہمارے ایمان کے مراکز حضرات صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم پر ہرایراغیرا جس طرح چاہے زبان درازی کرتا پھرے!
ہاں!مجھے خوشی ہوگی کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کامقام ومرتبہ بتلایاجائے آپ رضی اللہ عنہ کے عالی اخلاقِ کریمانہ کاذکرخیرکیاجائے۔آپ رضی اللہ عنہ کی عظمت، سطوت اورشان وشوکت، ثابت قدمی بیان کی جائے۔یہاں میں ایک اور بات کاذکربھی کرتاجاؤں۔ آج کے میڈیائی دورمیں جہاں سرور ِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بنائے جارہے ہیں نعوذ باللہ وہاں آپ کی اولاد اور اہل بیت کے خاکے بھی تیارکیے جارہے ہیں۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شبیہ بناکرعوام الناس کے قلوب واذہان میں یہ اثر ڈالاجارہاہے کہ خاندانِ نبوت کے افراد ایسے تھے۔
کربلاکامیدان، گھوڑا، دُلدُل ذوالجناح اور بھی کئی خلاف حقیقت چیزیں پوسٹروں پرشائع کی جارہی ہیں اورایک سوچے سمجھے منصوبے کے پیش نظرعوام الناس کوان جعلی اورنقلی تصاویرسے مانوس کیاجارہاہے۔ بعض عقیدت مندوں نے تووہ تصاویرلاکراپنے گھروں،دفتروں اوردکانوں میں سجارکھی ہیں۔ میری تمام اہل اسلام سے گزارش ہے کہ ایسی شبیہیں جوآج کل بنائی جارہی ہیں یہ ہرگزہرگز حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور خاندان حسین رضی اللہ عنہ کی نہیں ہیں۔ لہذا عقیدت میں آکراِن کواپنے گھروں، دفاتراوردکانوں میں ہرگز نہ لگائیں بلکہ اگر پہلے سے لگی ہوئی ہوں تواُن کوبھی اتاردیجئے۔ یاد رکھیں کہ ان مقدس ہستیوں کی سخت توہین ہے اور ان کی شان میں انتہائی ناپاک جسارت ہے۔
المختصر!حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی کمال شجاعت ودلیری کاخلاصہ یہی ہے کہ حق کی خاطر جیواورحق کی خاطر اگرجان قربان کرناپڑے تواس سے دریغ نہ کرو۔ اسلام پر ثابت قدم رہواورغلبۂِ اسلام کی خاطر ہروقت مستعدرہو۔
کیونکہ وہ دیکھوکربلا کامیدان اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ، عجیب منظرہے! ع…
وہ جبر و قہر کی تپتی فضاؤں میں سجدے
برستے تیروں کی مہلک ہواؤں میں سجدے
کیے حسین نے نیزوں کی چھاؤں میں سجدے
پیام کرب و بلا، لا الہ الا اللہ

حسینیت کی صدا، لا الہ الا اللہ

 
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا پیغام تقیہ نہیں، اعلان حق ہے، اللہ تعالی ہم سب کو یہ پیغام سمجھنے اور اس کے تقاضوں پر عمل پیر اہونے کی توفیق بخشیں۔
آمین ثم آمین
والسلام
محمد الیاس گھمن