جب مسلم اُٹھ کھڑے ہوں تو

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
جب مسلم اُٹھ کھڑے ہوں تو …!
ماہنامہ بنات اہلسنت مارچ 2011ء
جب اہل اسلام طاغوت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تو ان کو روکنا امریکا کے حواری تو کجا خود امریکا کے بھی بس کاروگ نہیں۔ اہل اسلام نے جب بھی اتحاد کی راہ ہموار کی اور باہم شیر و شکر ہوئے تو دشمن نے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ مصر کے مسلمانوں نے تو اپنے ضمیر کی صدا پر ’’لبیک ‘‘کہتے ہوئے غیرت کی وہ عملی مثال رقم کی جس کی نظیر پچھلے کئی عشروں میں ملنا دشوار ہے۔
امریکی آقا کی گود میں کھیلنے والے مصری صدر حسنی مبارک نے جب اہل اسلام کے تیور بدلتے دیکھے تو ٹھٹک کر رہ گیا… ان کوکیاہوا؟؟ یہ لوگ میرے خلاف کیوں جمع ہوگئے؟؟ خمار آلود آنکھوں سے جب اس نے حقیقت کا شفاف چہرہ دیکھا تو ایک بار پھر خود کوسنبھالا اور راتوں رات ’’فرمان شاہی‘‘ جاری کیاکہ’’ اگر میں نے صدارت چھوڑی تو اخوان المسلمون قابض ہو جائے گی۔‘‘
لیکن… ادھر عزم مصمم سے سرشار مصری عوام تھے جنہوں نے ایک ہی مطالبہ رکھاکہ ’’ہم میں سے کوئی ایک شخص بھی اس وقت تک یہاں سے نہیں جائے گاجب تک حسنی مبارک صدارت کی کرسی سے نیچے نہیں آتا۔‘‘
پھر کیاہوا؟ وہی جوبزدل حکمران آخر وقت میں کرتے ہیں؛ عوام پر ظلم وتشدد، ان کوگاڑیوں سے روندا، سول وردی میں پولیس کے ذریعے تشدد کرایااور کئی بے گناہ شہریوں کودھونس دھمکاوے دیے۔ لیکن میں نے کہا ناں کہ جب مسلم اٹھ کھڑے ہوں تو…!توپھر اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک اپنی بات کومنوانہ لیں۔
پھر وہی ہوا…
یعنی حسنی مبارک کورخصتی مبارک کے زمزے سننے پڑے ، لیکن اب بھی جب تک مصری عوام اپنا حکمران کسی صالح اور خدا ترس شخص کونہیں بناتے اس وقت تک مصر میں وہی بدامنی اور انارکی قائم رہے گی، مصری عوام کے دوامتحان تھے ایک ظالم وجابر حکمران کاتختہ الٹنا اور دوسرا امتحان کسی منصف مزاج شخص کواپنا حکمران بنانا۔ ایک میں نے انہوں نے مکمل کامیابی حاصل کرلی ہے اللہ ان کو دوسری کامیابی سے بھی ہم کنار کرے۔
ادھر دوسری طرف وطن عزیز پاکستان ہے جو اس وقت انتہائی حساسیت کا حامل بنا ہوا ہے۔ قانون توہین رسالت میں ترمیم کامسئلہ ہو یاریمنڈ ڈیوس کی رہائی یا سزا کا؟ حکومت دوراہے پر کھڑی سوچوں کی دنیا میں گم صم ہے، قانون توہین رسالت کے بارے میں توواضح اعلان ہو چکا ہے کہ اس میں کسی طرح کی کوئی ترمیم نہیں کی جائے گی
یہ کیوں ہوا؟
یہ بھی اس لیے کہ کراچی میں10لاکھ افراد اور لاہور میں کم وبیش 8لاکھ افراد نے یک زبان و یک جان ہوکر اس کا فیصلہ کرلیاتھا کہ اس میں ترمیم قطعاً کسی صورت بھی برداشت نہیں کی جائے گی ورنہ حکومت کو وہ دن دیکھنا پڑے گا۔ جسے دیکھنے وہ یارا نہیں رکھتی۔
پوپ بینی ڈکٹ اور یورپی پارلیمنٹ نے بھی ’’مفت مشورے‘‘ ارشاد فرمائے کہ ’’قانون توہین رسالت میں ترمیم کر لی جائے اور آسیہ بی بی …جس نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے بے ہودہ زبان استعمال کی تھی … کو رہا کر دیا جائے۔ ‘‘لیکن پاکستان کے عوام نے خصوصاً مسلم قیادت نے اس آڑے وقت میں اپنی قوم کی قیادت کاحق ادا کر دیا کہ اس قانون میں ترمیم کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہاں ہم حکومت کے اس اقدام کی تحسین کرنا ضروری سمجھتے ہیں اور پر امید ہیں کہ آئندہ بھی وہ کسی بیرونی دباؤ کو قبول کیے بغیر اپنے نظام کو مزید بہتری کی طرف لائیں گے۔
اب رہا مسئلہ ریمنڈ ڈیوس کا! ریمنڈڈیوس یہ دو بے گناہ پاکستانی شہریوں کااعلانیہ قاتل ہے۔ رنگے ہاتھوں اس کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک مسلم اسٹیٹ میں اسلام دشمن اتنا منہ زور کب سے ہوگیا ہے کہ وہ یہاں کے باشندوں کوکچل کر دندناتا رہے…! ایساکبھی نہیں ہوگا!ساری دنیا کاکفر کان کے پردے کھول کر سن لے ہم مسلمان باہم رحماء بینھم اور تمہارے لیے اشداء علی الکفار اس لیے اگر ہمارے اسلام، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا ہمارے کسی بھی پاکستانی کے خلاف تم نے نظر اٹھائی تو تمہیں ایسے انجام سے دوچار ہونا پڑے گا جس کاتم تصور بھی نہیں کرسکتے۔
اے اللہ! اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اسلام،اہل اسلام، پاکستان اوراہل پاکستان کی حفاظت فرما۔ آمین
محمد لیاس گھمن
نہ میں بد ظن نہ وہ بد گمان
ماہنامہ بنات اہلسنت، اپریل 2011ء
تغیر کا زمانہ ہے آئے روز کوئی نہ کوئی ایسی خبر سننے کو ملتی ہے جو سرتاپاانسان کو غمگین کر دیتی ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کو کچھ عرصہ قبل پاکستانی شہریوں کے قتل کے جرم میں گرفتار کیاگیا۔ بعد ازاں صاحب بہادرامریکہ کی جانب سے مسلسل اس کی باعزت رہائی کے مطالبات رہے۔ اولاً تو پنجاب حکومت پر دباؤ ڈالا گیا لیکن پنجاب حکومت نے کھل کر کہاکہ یہ فیصلہ عدالت کرے گی۔ پھر وفاقی حکومت کے سامنے سفارشات پیش کی جانے لگیں اور…
اور…دیکھتے ہی دیکھتے ریمنڈ ڈیوس کو باعزت طور پر رہاکرکے خصوصی طیارہ کے ذریعے وطن بھیج دیاگیا۔ اس کا رد عمل کیاہوگا، یہ آنے والاوقت ہی بتلائے گا لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ اس کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوگا۔ حکومت عوامی رد عمل کا سامنے کرتے وقت اپنی کرسی بچالے تو یہ واقعی سیاست ہوگی۔ ایک طرف تو ملکی حالات اس حد تک نازک تو دوسری جانب ہماری کسمپرسی بھی مت پوچھیے، ہم نے اپنے مورچے جب نااہل ہاتھوں میں دئیے تو انجام بخیر نہیں ہوگا۔ اسی بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ
صحیح البخاری، رقم الحدیث 59
جب معاملہ نااہل کے سپرد کردیاجائے تو پھر قیامت کا انتظارکرو۔
ہم نے اپنے جنگی ہتھیار…میڈیا کی جنگ میں…غیروں کے سپرد کررکھے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا ہو یا پرنٹ میڈیا، لادین لوگ یاکہہ لیجئے کہ دین دشمن لوگ آج کھل کر اس میدان میں آئے ہوئے ہیں افسوس کہ ہمیں ابھی تک اس کا ادراک نہیں ہورہا…کہ ہمارے ساتھ کیا ہونے چلاہے…
ورنہ ملا جیون رحمۃ اللہ کے زمانہ میں جب بادشاہ نے اہل اسلام کے عقائد ونظریات ان کی تہذیب وثقافت ان کے کلچر اور تمدن کو ختم کرنے کے لیے فوج کشی کا ارادہ کیا تو بادشاہ کو بتلایا گیا کہ بادشاہ کو یہ معلوم ہوناچاہیے کہ تیرے سپاہیوں کی تلوار اس مقام تک بعد میں پہنچے گی اور ملا جیون کا قلم اس کو پہلے فتح کر چکاہوگا۔
اکابرنے قلم کو تھاما تھا اور اس کا حق ادا کیا تھا۔ دشمن پر ان کی تلوار کا خوف تواپنی جگہ تھا ان کے حکم کی کاٹ بھی اس قدر تھی کہ ایک تحریر سے چرخ کہن کانپ اٹھتاتھا۔ حضورعلیہ السلام نے بھی علم کی حفاظت کا ذریعہ کتابت کو قرارردیاہے
قید وا العلم بالکتابۃ
اخبار اصفہان، رقم الحدیث 1809
علم کو محفوظ کرو تحریرکے ذریعے۔ آج قحط الرجال کے اس دور میں اچھا لکھنے والے کم ہورہے ہیں اس لیے ہمیں ان مسائل پر بھی ٹھنڈے دل سے غورکرناہوگا بلکہ غور وفکر کرنے کاوقت تو کب کا ختم ہوچکا۔ حضرت والا مفتی رشید احمد صاحب نوراللہ مرقدہ نے اس کے تمام زاویوں کابغور جائزہ لے کر میڈیا میں اپنی ٹیم شامل کی تھی حضرت مفتی عبدالرحیم صاحب المعروف استاد صاحب نے اس کو جس خوش اسلوبی سے پروان چڑھایا حقیقت یہ ہے کہ یہ استاد ہی کاکام ہے۔
حضرت استاد صاحب کے معتمد خاص برادرم محترم مفتی ابولبابہ شاہ منصور، مفتی محمد، مولانا محمد افضل، مولانا فیصل احمد، مولانا انور غازی، مولانا عدنان کاکاخیل، عزیزم مولانا عبدالمنعم فائز اور پوری ٹیم نے اس کونپل کو شجر سایہ دار بنانے کے لیے جس انتھک محنت کامظاہر ہ کیا ہے اسے حضرت والا کے اخلاص کے علاوہ دوسرا نام دینا ناانصافی ہوگی۔
میرے بارے میں ملک بھر میں ایک طبقہ (جومسلکاً اہل السنۃ والجماعۃ میں داخل نہیں) نے منفی پروپیگنڈہ کیا اور کہاکہ روزنامہ اسلام کی 23 جنوری 2010 ء کی اشاعت میں ایک کالم نگار نے کہاہے کہ یہ ایجنسیوں کا آدمی ہے اور غیرضروری اختلافات کو ہوادینے کے لیے اس کو رہا کیاگیا وغیرہ وغیرہ۔ پھر کدورت اور عداوت کی حد ملاحظہ کریں کہ جس شہر میں میرا کہیں بیان ہوتا، یہ پورے شہر میں روزنامہ اسلام کی 23 جنوری 2010ء کی اشاعت کی فوٹو کاپیاں کراکے آویزاں کردیتے۔
اگر انصاف کو ملحوظ رکھا جاتاتو یہ ایک محض غلط فہمی سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ کیونکہ27جنوری 2010ء کو ادارہ روزنامہ اسلام نے اپنے اخلاقی فرض کی ادائیگی کردی تھی اور اعتذار لگایا جس میں یہ وضاحت کی گئی تھی کہ نادانستہ طورپر ایسا ہوگیا اور ادرہ اس پرمعذرت خواہ ہے۔ مزید یہ کہ اس کالم نگار پر یہ پابندی بھی لگا دی گئی کہ آئندہ اس کا کالم روزنامہ اسلام میں شائع نہیں ہوگا۔
انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ 27 جنوری والے اعتذار کی کاپیاں بھی اس کے ساتھ ہی آویزاں کی جاتیں لیکن جنہوں نے اہل السنت کے متفقہ عقائد کو نہیں چھوڑا ، ان کے لیے مجھ غریب کی ذات سے کس خیر کی امید رکھی جا سکتی ہے۔
میرے اورجامعۃ الرشید کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی سازشیں کی جانے لگیں لیکن ع…
ایں خیال است ومحال است وجنوں
نہ پہلے ایسا ہواتھا اورنہ ان شاء اللہ آئندہ کبھی ایسا ہوگا۔ اللہ کا شکر ہے کہ میرے اکابر نے اپنا ہاتھ میرے سر پررکھا ہواہے، نہ تومیں ان سے بدظن ہوں اورنہ ہی وہ مجھ سے بدگمان!
مزید یہ کہ میرے ادارے؛ مرکز اہل السنۃ والجماعۃ87جنوبی لاہور روڈ سرگودھا جو ایک دیہی علاقہ شمارہوتاہے؛ اس میں عروس البلاد کراچی سے روزنامہ اسلام کی ٹیم تشریف لائی۔ اور میرے پاس تخصص کرنے والے ستر علماء کو کالم نگاری کا کورس کرایا۔ جس پر میں ان تمام حضرات کا بے حد ممنون ہوں۔ اللہ رب العزت تمام حضرات کو اشاعت دین اور حفاظت دین کے لیے قبول فرمائے۔
توہین قرآن اورامن کی آشا
ہم نے ہر دور میں عالمی امن جیسے حساس معاملے میں اپنی ہزاروں خواہشیں قربان کی ہیں اقوام متحدہ اور دیگر اتحاد بین ا لمذاہب کے ادارے اس بات پر گواہ ہیں کہ ہر موڑ پر ہم نے امن کو ترجیح دی ہے۔ لیکن اس کا نتیجہ جیساہم چاہتے تھے ویسا نہیں آیا بلکہ ہماری مقدس شخصیات کی گستاخیاں ، مقدس مقامات کی توہین اور مقدس کتب کی بے حرمتی کی جاتی رہی ہے۔اب ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ اقوام متحدہ اور عالمی امن کی کوششوں میں مصروف ادارے محض اس لیے بنائے گئے ہیں کہ وہ ہم اہل اسلام کو ہی سمجھاتے رہیں کہ’’آپ کچھ نہ کریں۔‘‘ ورنہ صلیبی رہنماؤں نے اسلام دشمنی میں کون سی کسر اٹھارکھی ہے؟ ایک طویل سلسلہ ہے ماضی قریب میں عیسائی رہنما پوپ بینی ڈکٹ مسیحی پادری ٹیری جونزاور وائن سیپ نے ساری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے دل دکھائے ہیں۔
آج اخبارات پڑھنے سے معلوم ہوا کہ مسیحی رہنما پادری’’ٹیری جونز‘‘ نے فلوریڈاکے چرچ میں پہلے قرآن پاک کو کافی دیر تیل میں ڈبوئے رکھا اور بعد میں چر چ ہی قرآن کریم کو (العیاذ باللہ) نذر آتش کردیا۔اس سے پہلے اس ملعون نے9/11پر قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ’’مسلمان اپنے قرآن کی حفاظت کرلیں۔‘‘
پادری کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ یہ قرآن پاک ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ خود رب ذوالعلیٰ نے لیاہے یہ بائبل کی طرح نہیں جو نازل تو کچھ اور ہوئی تھی لیکن لالچی عیسائی پادریوں نے فتوی فروشی کرتے کرتے اس میں اس قدر تحریف کردی کہ کسی ایک حرف کے بھی سو فیصد سچا ہونے کا احتمال باقی نہیں رہا۔لیکن اس کے باوجود تمام مسلمانا ن عالم میں سے کسی نے بھی بائبل کی بے حرمتی اور توہین کا سوچا تک نہیں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ٹیری جونز کو ورلڈ ایونجیلیکل الائنس نے اس پر معافی مانگنے کو بھی کہا۔ لیکن اس نے نہ صرف یہ کہ معافی مانگنے سے انکار کیاہے بلکہ اپنے کئے ہوئے اس فعل شنیع پر فخر کیاہے۔
میرے خیال کے مطابق ٹیری جونز کو معلوم ہے کہ قرآن پاک وہ انمٹ کتاب ہے جو قیامت تک رہنی ہے اس میں مسلمانوں کے لیے دنیا پر حکمرانی کے اصول موجود ہیں کفر وطاغوت کا سر کچلنے کے لیے جہاد جیسا روشن حکم موجود ہے تمام دنیائے کفر آج جہاد سے خائف ہے کبھی تو جہادی آیات کو نصاب بلکہ قرآن سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا جاتاہے اور کبھی ایسی ناپاک جسارت کی جاتی ہے جس سے تمام اہل اسلام کے قلوب پھٹ جائیں۔
میں’’ ٹیری جونز‘‘ سے واضح لفظوں میں کہتاہوں کہ تم نے قرآن کریم کو نذرآتش کرکے صرف مجھے ہی نہیں بلکہ تمام اہل اسلام کو غمزدہ کردیا اور ان شاء اللہ تم بہت جلد اپنے اس کام کی سزا پاؤ گے۔ امریکی حکومت بھی کان کھول کر سن لے اور پاکستانی حکمران بھی! تم نے اب اگر ’’امن کی آشا ‘‘ کی کوئی بات کی توہم تمہاری یہ بات کبھی نہیں مانیں گے۔اب وقت ہے مسلمان کے انتقام کا ااور اس کا نظارہ دیکھنے کی تم میں تاب نہیں۔ اب خدا کی زمین کو ایسے ملعونوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پاک کردیاجائے گا۔
والسلام
محمد الیاس گھمن