قسط -4 تہجد کا اہتمام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط -4 تہجد کا اہتمام
اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ نماز تہجد ہے ، اللہ سے مناجات کرنے کا پرسکون وقت ہے ، برائیوں کو مٹانے والا عمل ہے اورتوبہ و استغفار کرنے اور گناہوں کی معافی مانگنے کا بہترین وقت ہے ۔اللہ کی رحمت کو متوجہ کرنے والا کام ہے ، اللہ کی رضا اور خوشنودی کے حصول کا باعث ہے ، جنت کے اعلیٰ محلات ملنے کا وسیلہ ہے، دعا کی قبولیت اور اللہ کی طرف سے مغفرت پانے کا سنہری موقع ہے، ریاکاری سے نجات دلانے اور محاسبہ نفس کا ذریعہ ہے ۔
رزق میں برکت اور فراخی پیدا کرنے والا ہے ، دینی کام کرنے والوں کے لیے اللہ کی خاص مدد اور نصرت کے اترنے کا سبب ہے، سابقہ امتوں میں کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور اس امت کے صالحین کا شعار ہے ۔ نماز تہجد اللہ کے ہاں بہت زیادہ مقبول اور نوافل میں اجر وثواب کے لحاظ سے بلند درجہ رکھتی ہے ۔
1: عَنْ صَخْرِ الْغَامِدِيِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُوْرِهَا۔
جامع الترمذی، باب ما جاء فی التبكير فی التجارة حدیث نمبر1133
ترجمہ : حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی:اے اللہ ! میری امت کے صبح کے وقت اٹھنے میں برکت عطا فرما ۔
2: عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَى رَبِّكُمْ وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ لِلْإِثْمِ.
جامع الترمذی،باب فی دعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیث نمبر 3472
ترجمہ : حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہیں چاہیے کہ رات کو قیام کرو۔ اس لیے کہ تم سے پہلے نیک بندوں کی عادت بھی یہی تھی یہ تمہارا اپنے رب سے قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، یہ عمل تمہاری برائیوں کو مٹانے والا اور تمہیں گناہوں سے بچانے والا ہے۔‘‘
3: عَنْ عَلِيٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَغُرَفًا يُرَى ظُهُورُهَا مِنْ بُطُونِهَا وَبُطُونُهَا مِنْ ظُهُورِهَا فَقَامَ إِلَيْهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللّهِ قَالَ هِيَ لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَأَدَامَ الصِّيَامَ وَصَلَّى لِلَّهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ.
جامع الترمذی ،باب ماجاء فی صفۃ غرف الجنۃ حدیث نمبر 2450
ترجمہ: حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں ایسے شفاف کمرے ہیں کہ جن کے اندر کی طرف سے باہر کا سب کچھ نظر آتا ہے اور باہر کی طرف سے اندرکا سب کچھ نظر آتا ہے ۔ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ !یہ کن کے لیے ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ نے ان لوگوں کے لیے تیار فرمائے ہیں جو نرم انداز میں گفتگو کرتے ہیں، غریبوں کو کھانا کھلاتے ہیں، اکثر روزے رکھتے ہیں اور راتوں کو اٹھ کر نمازیں (تہجد) پڑھتے ہیں جب کہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں۔‘‘
4: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ رَحِمَ اللّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنْ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ۔
سنن ابی داؤد،باب قیام اللیل، حدیث نمبر1113
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرتا ہے جو آدھی رات کو اٹھتا ہے اور تہجد کی نماز پڑھتا ہے اور اپنی بیوی کو بھی جگاتا ہے اور وہ بھی نماز پڑھتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر )پیار سے( پانی کے چھینٹےمارتا ہے اور اللہ اس خاتون پر بھی نظر کرم فرماتا ہے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بھی تہجد کےلیے جگاتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ عورت (پیار سے ) اپنے خاوند کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارتی ہے۔‘‘
نمازِ تہجد کی کم از کم دو رکعات ہیں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک آٹھ رکعات کا تھا ۔
عشاء کی نماز پڑھ کر سو جائیں اور رات کے کسی بھی وقت اٹھ کر نمازِ تہجد ادا کر لیں، سب سے بہتر رات کا درمیانی اور آخری حصہ ہے ۔
تہجد کے لیے اٹھنے کا یقین ہو تو آپ عشاء کے وتر چھوڑ سکتے ہیں اس صورت میں تین رکعات وتر کو نماز تہجد کے ساتھ آخر میں پڑھیں یوں آٹھ رکعات نوافلِ تہجداور تین رکعات وتر کل گیارہ رکعات بن جائیں گی اور اگر رات کا اٹھنا یقینی نہ ہو تو وتر نماز عشاء کے ساتھ پڑھ لینا ہی بہتر ہے۔
تہجد کی نماز اپنے گھر ہی میں ادا کرنا افضل ہے ہاں اگر شاگردوں ، مریدوں اور ماتحت لوگوں کی تربیت کی غرض سے مسجد میں ادا کرنا پڑے تو اس میں حرج نہیں بلکہ بوجہ اصلاح و تربیت زیادہ ثواب کی امید ہے ۔
عالمی اتحاد اھل السنۃ والجماعۃ کے قائدین و اراکین اور اس سے وابستہ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس کو اپنا معمول بنائیں ، کوشش کر کے رات کو جلد سو جائیں اور تہجد کے وقت اٹھ جائیں ۔ شروع شروع میں اس کے لیے اگر الارم لگا لیں تو زیادہ مناسب ہے ۔
اس سے انسان میں مستقل مزاجی، کام میں یکسوئی اورقوت ارادی میں مزید پختگی پیدا ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط ہوتا ہے ،نفس پر کنٹرول حاصل ہوتا ہے اور انسان شیطانی وساوس سے اللہ کی حفاظت میں آجاتا ہے ۔ اخلاص کی دولت ملتی ہے اور خشوع و خضوع کی کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔اس کی پابندی سے انسان شریعت کا پابند بن جاتا ہے ۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
حمد الیاس گھمن
شارجہ، متحدہ عرب امارات
جمعرات ،26 جنوری، 2017ء