قسط - 6رحم دلی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط - 6رحم دلی
اللہ تعالیٰ کی خاص صفات میں سے ایک صفت ”رحمت“ بھی ہے ۔ رحمان اور رحیم ذات باری تعالیٰ کے وہ اہم صفاتی نام ہیں جن کا تذکرہ تسمیہ ) بسم اللہ الرحمٰن الرحیم(، سورۃ الفاتحہ اورقرآن کریم میں متعدد بار آیا ہے ۔ ہر مسلمان نماز کی ہر رکعت میں اللہ تعالیٰ کی ان صفات کا تصور کرتا ہے اور ان کا تذکرہ دہراتا ہے ۔ مخلوق میں سے جس شخص میں اس صفت کا جتنا عکس اور اثر پایا جاتا ہے وہ اتنا ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مستحق بن جاتا ہے اور جس شخص میں رحم کا مادہ نہیں ،سمجھ لیں کہ وہ اپنے آپ کو اللہ کی رحمت سے خود دور کر رہا ہے ۔
رحم دلی کے حوالے سے خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین مبارکہ بکثرت کتب حدیث میں موجود ہیں ان میں سے چند ایک یہاں درج کیے جا رہے ہیں تاکہ تعلیمات نبوی کے مطابق ہم اپنی زندگیوں کو ایسا بنا سکیں جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو اور دونوں جہانوں کی کامیابیاں نصیب ہوں۔
1: عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرْحَمُ اللهُ مَنْ لَا يَرْحَمُ النَّاسَ.
صحیح بخاری ، باب قول اللہ تعالی: قل ادعوا اللہ او ادعوا الرحمٰن ،حدیث نمبر 7376
ترجمہ: حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن کے دلوں میں انسانیت کے لیے رحم نہیں وہ لوگ اللہ کی رحمت سے محروم رہیں گے۔
2: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ بِي فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ فَسَقَى الْكَلْبَ فَشَكَرَ اللهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا فَقَالَ نَعَمْ فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ.
صحیح بخاری باب رحمۃ الناس والبھائم ، حدیث نمبر 6009
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک واقعہ بیان فرمایاکہ ایک شخص کو سفر کے دوران سخت پیاس لگی ، چلتے چلتے وہ ایک کنویں کے قریب آیا وہاں سے اس نے پانی پیا، اسی کنویں کے قریب ایک کتا موجود تھا جو شدت پیاس کی وجہ سے زبان منہ سے باہر نکالے ہوئے ہانپ رہا تھا اور کنویں کے قریب والی کیچڑ کو چاٹ رہا تھا ۔
اس آدمی نے دل میں سوچا کہ اس کتے کو بھی میری طرح سخت پیاس لگی ہوئی ہے ،اسے کتے پر رحم آیاوہ کنویں کے اندر اترا اور چمڑے کے موزے میں پانی بھر کے لایا اور کتے کو پانی پلایا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی اس رحم دلی کی وجہ سے اس کی بخشش کا فیصلہ فرما دیا ۔ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ!کیا جانوروں کی تکلیف دور کرنے میں بھی ہمارے لیے اجر و ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب ارشاد فرمایا کہ ہاں ہر زندہ اور تر جگر رکھنے والے جانور کی تکلیف دور کرنے میں اجر و ثواب ہے ۔
3: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمْ الرَّحْمَنُ اِرْحَمُوْا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنْ الرَّحْمَنِ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعَهُ اللّهُ۔
جامع الترمذی ، باب ما جاء فی رحمۃ الناس ، حدیث نمبر 1847
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحم دلی اور ترس کرنے والوں پر بڑی رحمت والا خدا رحم کرے گا ۔ زمین والوں پر تم رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔
4: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ (خُشَاشِ-خِشَاشِ) الْأَرْضِ۔
صحیح بخاری ،باب خمس من الدواب فواسق يقتلن فی الحرم ، حدیث نمبر 3318
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک واقعہ بیان فرمایاکہ ایک بے رحم عورت کو اس لیے جہنم میں ڈالا گیا کہ اس نے ایک بلی کو باندھانہ تو اسے کچھ کھانے کے لیے دیا اور نہ ہی اسے اپنی خوراک حاصل کرنے کے لیے آزاد کیا تاکہ وہ خود کہیں سے کچھ کھا پی لیتی آخر کار وہ بلی بھوک کی وجہ سے مر گئی ۔
5: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ۔
جامع الترمذی ، باب ما جاء فی رحمۃ الناس ، حدیث نمبر 1988
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابو القاسم )حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم( سے خود سنا آپ یہ فرما رہے تھے کہ بدبخت کے دل سے رحمت کا مادہ نکال لیا جاتا ہے ۔
6: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى رَسُولِ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْوَةَ قَلْبِهِ، فَقَالَ: اِمْسَحْ رَأْسَ الْيَتِيْمِ، وَأَطْعِمِ الْمِسْكِينَ۔
مسند احمد ،مسند ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ، حدیث نمبر 9018
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےپوچھا کہ میں اپنی سخت دلی کو ختم کرنے کے لیے کیا کروں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حل یہ بتلایا کہ یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو اور مسکین کو کھانا کھلایا کرو۔
ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ آج ہمارے دل سخت ہو چکے ہیں ، ہدایت کی باتیں قبول کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتے ، رحم دلی کا مادہ ختم ہو چکا ہے ۔ اپنے مسلمان بھائی کی غم گساری اور اس سے ہمدردی باقی نہیں ہے ۔ ایسے حالات میں ہمیں چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے دلوں میں ہمدردی ،خدا ترسی اور غم گساری والی صفات پیدا کریں ، اس کی وجہ سے ہم بھی اللہ کی رحمت کے مستحق بن سکیں ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی رحم دلی کی نعمت سے مالا مال فرمائے، بے رحمی اور سخت دلی سے محفوظ فرمائےتاکہ ہمارے معاشرے سے نفرتیں ، عداوتیں، بغض ، کینہ اور دشمنی کے عناصر ختم ہوں اور باہمی محبت و پیار کو فروغ ملے۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ چشتیہ ، شاہ عالم ، سلنگور ، ملائیشیا
جمعرات 23فروری 2017ء