قسط- 26-عید مبارک برموقع عید الفطر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط- 26 عید مبارک)برموقع عید الفطر(
اللہ تعالیٰ کی طرف سے عیدین کے دن اہل اسلام کے لیے بہت بڑی نعمت ہیں ، اللہ کریم ایسی خوشیاں ہمیں بار بار نصیب فرمائے، ہماری خوشیوں میں اپنے خوش ہونے کی خوشخبری کو بھی شامل حال فرمادے ۔
دیگر مذاہب کے مذہبی تہواروں سے یکسر الگ تھلگ اہل اسلام کی عید اپنے اندر اطاعت خداوندی ، اجتماعیت ، باہمی محبت، شکران نعمت،احساس ہمدردی، جذبہ ایثار اور بندہ نوازی و غریب پروری کے احساسات، مال و دولت کی حرص سے اجت ناب جیسے جذبات رکھتی ہے۔
اس دن کو جس طرز پر گزارنے کے شریعت میں احکام ہیں ان سے یہی ظاہر ہوتا ہے جیسے انسان غمی و مصیبت پریشانی و مشکل حالات میں خدا کو یاد کرتا ہےایسے ہی خوشی کے موقع پر وہ اپنے اللہ کو عبادات سے خوش کرے ۔
اس دن کھیل تماشا ، غل غپاڑہ ، موج مستی ، دھینگا مشتی ،فسق و فجور ، لغویات اور بے حیائی و فحاشی جیسے فضول کاموں میں ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ یہ دن اللہ کریم سے انعام لینے کا دن ہے ، اپنی مغفرت کرانے کا دن ہے ، اللہ کے حضور سرخرو ہونے کا دن ہے ۔ اس لیے اس کو شریعت کے تقاضوں کے عین مطابق گزارنا چاہیے ۔آسان لفظوں میں یوں سمجھیں کہ یہ دن اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری میں گزارنا ہے نافرمانی میں نہیں ،گویا یہ دن بازاروں میں پھرنے کا نہیں بلکہ اللہ کے حضور عبادت کرنے کا ہے۔ حقیقی عید محض زیبائش و آرائش اور فاخرانہ لباس پہننے کا نام نہیں بلکہ عذاب آخرت سے بچ جانا ہی حقیقی عید ہے۔
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ لَبِسَ الْفَاخِرَۃِ اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ اَمِنَ عَذَابَ الْآخِرَۃِ
یہاں ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ ’’عید کی تیاری‘‘کے عنوان سے ہمارے معاشرے میں فضول خرچی اور نام و نمود ، ریا کاری اور دیکھا دیکھی کا جو رواج چل نکلا ہے شریعت اس سے منع کرتی ہے۔ اتنی بات تو ثابت ہے کہ جو عمدہ اور صاف لباس میسر ہو پہنا جائے لیکن اگر کسی کی مالی حالت کمزور ہو تو خواہ مخواہ قرض اٹھا کر وقتی زیب و زینت کا سامان کرنا کسی طرح درست نہیں۔