قسط-33 ذکر اللہ …… حصہ دوم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-33 ذکر اللہ …… حصہ دوم
اللہ تعالیٰ کا مبارک نام اخلاص و للہیت ،ذوق و شوق اور محبت کے ساتھ لینے پرفوائد و انعامات تو ہیں ہی لیکن اس ذات کا نام مبارک اس قدر پر تاثیر ہے کہ اگر اس کو محبت و اخلاص کے بغیر بھی لیا جائے تب بھی نفع سے ہرگز خالی نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم )اور ان کے واسطے سے پوری امت (کوذکر اللہ کی تعلیم اور ترغیب دی ہے ۔ چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں
1: عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لَا يَذْكُرُ رَبَّهُ مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ
صحیح بخاری،باب فضل ذکر اللہ عزوجل،حدیث نمبر 6407
ترجمہ: حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے رب کا ذکر کرتا ہے، اور وہ جو اپنے رب کا ذکر نہیں کرتا، ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔ (یعنی ذکر کرنے والا زندہ اور نہ کرنے والا مردہ ہے)
2: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ فَأَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ قَالَ لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ۔
جامع الترمذی، باب ما جاء فی فضل الذکر،حدیث نمبر 3297
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن بسر المازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: یا رسول اللہ!مجھے اسلام کے احکام بہت زیادہ معلوم ہو گئے ہیں۔ آپ مجھے ایسی چیز بتایئے کہ میں اسے اختیار کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری زبان ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رہنی چاہیے۔
3: عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا عَمِلَ آدَمِيُّ عَمَلًا أَنْجَى لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ۔
معجم الاوسط للطبرانی ، حدیث نمبر2296
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کام انسان کرتا ہے ان میں سے کوئی بھی عمل ذکر اللہ سے زیادہ اللہ کے عذاب سے نجات دینے والا نہیں ۔
4: عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَهُ فَقَالَ : أَيُّ الْجِهَادِ أَعْظَمُ أَجْرًا ؟ قَالَ : أَكْثَرُهُمْ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ذِكْرًا قَالَ: فَأَيُّ الصَّائِمِينَ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ: أَكْثَرُهُمْ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ذِكْرًا، ثُمَّ ذَكَرَ لَنَا الصَّلاَةَ ، وَالزَّكَاةَ ، وَالْحَجَّ ، وَالصَّدَقَةَ كُلُّ ذَلِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَكْثَرُهُمْ لِلّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ذِكْرًا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ : يَا أَبَا حَفْصٍ ذَهَبَ الذَّاكِرُونَ بِكُلِّ خَيْرٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَجَلْ.
مسند احمد ، حدیث نمبر 15614
ترجمہ: حضرت معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا : مجاہدین میں سے اجر کے اعتبار سے سب سے زیادہ عظمت والاکون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ جو اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کرے ، پھر اس نے نماز ، زکوٰۃ ، حج اور صدقہ کے بارے میں بھی یہ سوال دہرایا کہ ان کاموں کو کرنے والوں میں سے اجر کے اعتبار سے زیادہ عظمت والا کون ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بار یہی جواب ارشاد فرمایا کہ جو اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کرنے والا ہو ۔ اس پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابو حفص!ذکراللہ کرنے والے تو تمام بھلائیاں سمیٹ کر لے گئے ۔) یہ بات سن کر( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے )تصدیق کرتے ہوئے ( فرمایا: جی ہاں ایسے ہی ہے۔
فائدہ: ابو حفص ۔۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے۔
5: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُول اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم: مَنْ عَجَزَ مِنْكُمْ عَنِ اللَّيْلِ أَنْ يُكَابِدَهُ وَبَخِلَ بِالْمَالِ أَنْ يُنْفِقَهُ وَجَبُنَ عَنِ الْعَدُوِّ أَنْ يُجَاهِدَهُ فَلْيُكْثِرْ ذِكْرَ اللَّهِ.
مسند بزار ، حدیث نمبر4904
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رات کی عبادت کرنے سے عاجز ہو جائے ، مال کو )اللہ کی راہ میں (خرچ کرنے سے بخیل ہو جائے ، اور دشمن سے لڑنے میں بزدل ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کا ذکر کثرت سے کرے ۔)اس سے ساری کوتاہیاں دور ہو جائیں گی (
6: عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللهِ تَعَالَى؟ قَالَ: أَنْ تَمُوتَ وَلِسَانُكَ رَطْبٌ مِنْ ذِكْرِ اللهِ۔
معجم کبیر للطبرانی ، حدیث نمبر181
ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے الوداعی ملاقات کی تو اس وقت میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا : نیکی کے کاموں میں سے اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب کون سا عمل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تجھے اس حالت میں موت آئے کہ تیری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو ۔
7: عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:لَيْسَ يَتَحَسَّرُ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَّا عَلَى سَاعَةٍ مَرَّتْ بِهِمْ لَمْ يَذْكُرُوا اللهَ فِيهَا
معجم کبیر للطبرانی، حدیث نمبر 182
ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت والوں کو کسی چیز کی حسرت باقی نہیں رہے گی سوائے ان اوقات کی جن میں وہ اللہ کا ذکر نہیں کر سکے ہوں گے۔
اللہ تعالی ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا مبارک نام لینے کی توفیق نصیب فرمائے اور اس نام کی حلاوت ، مٹھاس ، فوائد اور انعامات حاصل کرنے والا بنائے ۔ آمین بجاہ النبی الامی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ ، سرگودھا
جمعرات ،20 جولائی 2017ء