قسط--38 حج بیت اللہ……حصہ دوم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-38 حج بیت اللہ……حصہ دوم
اللہ تعالیٰ ہم سب کو مبرور حج کی توفیق نصیب فرمائے ۔ ”حج مبرور“ اسے کہتے ہیں کہ حج کرنے کے بعد حاجی کی دنیا سے بے رغبتی اور آخرت سے رغبت بڑھ جائے۔ اللہ تعالی کی طرف متوجہ رہنے لگے اور عبادات کی پابندی کرنے لگے اور شریعت جن کاموں کا حکم دیتی ہے اسے بجا لائے اور جن امور سے روکتی ہے ان سے باز آ جائے مزید یہ کہ جن گناہوں کو حج سے پہلے کیا کرتا تھا ان کو بالکل چھوڑ دےاور اگر گناہ سرزد ہو جائے تو فوراً توبہ کرے ۔
قرآن و سنت میں حج کے فضائل و مناقب بکثرت موجود ہیں ،چند ایک پیش خدمت ہیں:
1: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ بِاللهِ وَرَسُولِهِ قِيْلَ ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ جِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ حَجٌّ مَبْرُورٌ
صحیح بخاری، باب فضل الحج المبرور، حدیث نمبر1519
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ (دینِ اسلام میں)کون سا عمل زیادہ بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (دل سے)اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔پھر پوچھا گیا کہ اس کے بعد کون سا عمل ( زیادہ بہتر ہے؟)تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا،پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا عمل زیادہ بہتر ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس کے بعدحج مبرور۔
فائدہ: یہاں ایک بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ بعض احادیث میں افضل ترین عمل کبھی حج کو ، کبھی نماز،کبھی صدقہ ، کبھی جہاد کو اور کبھی والدین کی خدمت وغیرہ کو قرار دیا جاتا ہے ۔ ایسی تمام احادیث کا تعلق وقت ، اشخاص اور حالات کے ساتھ ہے ۔حالات کے مطابق جس عمل کی زیادہ ضرورت ہو وہی زیادہ نفع مند اور فضیلت والا بن جاتا ہے ۔ بعض کم علم لوگ کبھی کسی ایک عمل کی فضیلت کو بیان کرتے کرتے دوسرے عمل کی اہمیت کم کر دیتے ہیں ،اگر شریعت کے مزاج اور منشاء کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے تو تمام الجھنیں دور اور جہالتیں کافور ہو جاتی ہیں ۔
2: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَجَّ لِلهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ
صحیح بخاری،باب فضل الحج المبرور،حدیث نمبر1521
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ)کی رضا اور خوشنودی کو حاصل کرنے( کے لئے حج کرے اور دوران حج (احرام کی حالت میں (اپنی بیوی کے پاس نہ جائے )یعنی ہمبستری وغیرہ نہ کرے (اور (دوران سفر اپنے ساتھیوں سے)بیہودہ باتیں کلام یا لڑائی جھگڑا وغیرہ نہ کرے اور )کبیرہ( گناہوں سے بچتا رہے تو وہ حج کرنے کے بعد (گناہوں سے ایسا پاک و صاف ہو جاتا ہے)جیسا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے وقت پاک و صاف تھا۔
3: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:اَلْحُجَّاجُ وَالْعُمَّارُ، وَفْدُ اللَّهِ إِنْ دَعَوْهُ أَجَابَهُمْ، وَإِنِ اسْتَغْفَرُوهُ غَفَرَ لَهُمْ۔
سنن ابن ماجہ، باب فضل دعاء الحاج،حدیث نمبر2892
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج کو آنے والے اور عمرہ ادا کرنے والے اللہ تعالی کے معزز مہمان ہیں؛ اگر وہ اللہ تعالی سے دعاء مانگیں تو اللہ تعالی ان کی دعاء قبول فرماتا ہے اور اگر وہ گناہوں کی مغفرت طلب کریں تو اللہ تعالی ان کے گناہوں کو بخش دے گا۔
4: عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللّهُ عَنْهُ رَفَعَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلْحَاجُّ يَشْفَعُ فِي أَرْبَعِ مِائَةِ أَهْلِ بَيْتٍ، أَوْ قَالَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ۔
مسند بزار ، باب الحاج یشفع، حدیث نمبر3196
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج کرنے والا حاجی اپنے قبیلے کے چار سو آدمیوں کی شفاعت کرے گا ۔
5: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اَللّهُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ۔
شعب الایمان للبیہقی ، باب فضل الحج والعمرۃ ، حدیث نمبر3817
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ حج کرنے والوں کی مغفرت فرمائے اور ان کی بھی مغفرت فرمائے جن کے لیے حاجی لوگ اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا مانگتے ہیں ۔
نوٹ: پہلے یہ ارادہ تھا کہ سفر حج کی مکمل تفصیل چند قسطوں میں تحریر کر دی جائے لیکن چونکہ مستقل طور پر حج بیت اللہ پر ایک کتاب زیرتحریر ہے اس لیے مکمل تفصیل اسی کتاب میں ملاحظہ فرما ئیں ۔ جو ان شاء اللہ بہت جلد تیار ہو کر مارکیٹ میں دستیاب ہو گی ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رضاء نصیب فرمائے اور تمام مناسک اور آداب کی رعایت رکھتے ہوئے حج مبرور نصیب فرمائے ۔
حجاج کرام کا حج قبول فرمائے ، ان کے حج کو ان کی مغفرت کا باعث بنائےاس کی جزاء جنت کی صورت میں عطا فرمائے اور انہیں ہمارے حق میں دعا کرنے کی توفیق نصیب فرما کر ان کی دعاؤں کو ہمارے حق میں قبول بھی فرمائے۔
آمین یا رب العالمین بجاہ سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ،کوزہ گلی مری ، پاکستان
جمعرات ، 17 اگست ، 2017ء