قسط -40ذوالحجہ میں اہل اسلام کے لیے چند خصوصی احکام ہیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط- 40اہ ذوالحجہ میں اہل اسلام کے لیے چند خصوصی احکام ہیں:
1: حج بیت اللہ: اس کے مختصر فضائل ومناقب ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں ۔حج بہت اہم عبادت ہےجس پر یہ عبادت فرض ہووہ اگر فرض ہونے کے باوجود اسے ادا نہیں کرتا تو بہت سخت وعید آئی ہے۔

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ، قَالَ: مَنْ أَطَاقَ الْحَجَّ وَلَمْ يَحُجَّ حَتَّى مَاتَ فَأَقْسِمُوا عَلَيْهِ أَنَّهُ مَاتَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا۔
حلیۃ الاولیاء لابی نعیم ، روایۃ محمد بن اسلم ، ج 9 ص 252
ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو شخص حج کرنے کی قدرت اور طاقت رکھے اس کے باوجود بھی حج نہ کرے تو اس کے لیےیہ بات برابر ہے کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔
نوٹ: یہودی اور نصرانی اگرچہ ادیان سماویہ کے دعوے دار ہیں لیکن اس کے باوجود بیت اللہ کا حج نہیں کرتے ۔
2:عشرہ ذو الحجہ کے روزے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ
جامع الترمذی ، باب ماجاء فی العمل فی ایام العشر ، حدیث نمبر689
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عام دنوں کے مقابلے میں عشرۂ ذی الحجہ کی عبادت زیادہ محبوب ہے ، )عشرۂ ذی الحجہ کے( ایک دن کا روزہ )عام دنوں کے( ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور )عشرۂذی الحجہ کی( ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے ۔
نوٹ: یہ فضیلت یکم سے نو ذوالحجہ تک کے روزوں کی ہے دسویں تاریخ کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
3:یوم عرفہ )نویں ذی الحج (کا روزہ
: اس دن حُجاج؛ میدان عرفات میں وقوف کرتے ہیں جو کہ حج کا رکن اعظم ہے۔ یوم عرفہ کا روزہ رکھنے کی خاص فضیلت ہے۔

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ۔۔ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔۔۔ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ۔
صحیح مسلم، باب صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر و یومی عرفۃ، حدیث نمبر2716
ترجمہ: حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اللہ تعالی سے امید رکھتا ہوں کہ عرفہ کے دن کا روزہ اس کے بعد والے سال اور پہلے والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائےگا۔
نوٹ: عرفہ کے دن روزے کی یہ عظیم الشان فضیلت ان لوگوں کے لیے ہے جو حج ادا نہ کر رہے ہوں ، حجاج کرام کو روزہ کی وجہ سے وقوف عرفہ جیسی عبادت میں سستی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ وہ روزہ نہ رکھیں ۔
4: ممنوع ایام جن میں روزہ نہیں رکھنا چاہیے:
پورے سال میں پانچ دن ایسے ہیں جن میں روزہ رکھنا ممنوع ہے ان میں سے ایک دن تو یکم شوال (عید الفطر) کا ہے جب کہ باقی چار ایام اس مہینہ (ذو الحجہ) میں یعنی 10، 11، 12، اور 13، ذو الحجہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

عَنْ أَبِى عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ أَنَّهُ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ- فَجَاءَ فَصَلَّى ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ صِيَامِهِمَا يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ وَالآخَرُ يَوْمٌ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ.
صحیح مسلم، باب النہی عن یوم الفطر و یوم الاضحیٰ ، حدیث نمبر2727
کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن روزہ رکھنا منع ہے۔
نوٹ: یوم الفطر سے مراد عیدالفطر اور یوم النحر سے مراد عیدالاضحیٰ والا دن ہے ایک حدیث میں ایام تشریق کو ایام اکل و شرب سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ مطلب یہ ہے عید کے بعد والے وہ ایام جن میں تکبیرات تشریق پڑھی جاتی ہیں ان میں روزہ نہ رکھاجائے ان میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کی پاک صاف اور حلال گوشت سے مہمان نوازی کی جاتی ہے توا س مہمان نوازی کو دل و جان سے قبول کرنا چاہیے۔
5:بال اور ناخن نہ کٹوانا:

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَرْفَعُهُ قَالَ: إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَعِنْدَهُ أُضْحِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّىَ فَلاَ يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلاَ يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا
صحیح مسلم، باب اذا دخلت العشر واراد احدکم ان یضحی ، حدیث نمبر 5233
ترجمہ: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب ذو الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے (یعنی ذی الحجہ کا چاند نظر آجائے) اور تم میں سے کس کا ارادہ ہو قربانی کا تو اس کو چاہیے (قربانی کرنے تک) اپنے بال اور ناخن نہ تراشے۔
6:ذکر اللہ کی کثرت:
ذوالحجہ اسلامی مہینوں میں آخری مہینہ ہے اس کی حرمت کا تقاضا یہ ہے کہ اس میں ظلم، زیادتی، اور گناہوں سے بچنےکے ساتھ ساتھ ذکر اللہ کی کثرت کی جائے ۔اللہ تعالیٰ نے ان دس دنوں میں اپنا ذکر کرنے کا خصوصی طور پر تذکرہ فرمایا ہے چنانچہ قرآن کریم سورۃ الحج کی آیت نمبر 28 میں ہے ویذکروا اسم