گستاخانِ رسول کی مذموم جسارت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
گستاخانِ رسول کی مذموم جسارت
جس کے وجود پاک سے عالم ارض وسماء کو وجود بخشا گیا ، جس کی وجہ سے کائنات میں رنگینیاں بکھیری گئیں، جس کے طفیل حضرت انسان کا سر فخر سے بلند ہوا، جس کے وسیلے سے آفات ،حادثات ، سانحات اور مصائب و آلام سے چھٹکارا ملتا ہے۔
جس کے سبب سے دولت ایمان سے مالا مال ہوا جاتا ہے ،
جس کی عالمگیر اور حقیقی نبوت سے تمام انبیاء مستفید ہوئے ، جس کاتمام عالم بنی نوع انسان کے پیغمبروں نے کلمہ پڑھا، جس کے احسانات عالمِ ارواح ، عالمِ رنگ و بو ، عالمِ برزخ اور عالمِ آخرت میں چاروں اطراف سے احاطہ کیے ہوئے ہیں۔
جس کی حیاتِ طیبہ،نبوت و رسالت ، فرامین و تعلیمات اور اسوۂِ حسنہ کا اساسی اور حقیقی مقصد خالق دو جہاں کی معرفت ، رضا اور اس کے نازل کردہ نظام کا نفاذ تھا۔ جس نے عالمی اَمن کی صرف بنیادیں ہی نہیں بلکہ اس کا بلند و بالا خوبصورت محل تعمیر کیا جس کی چھت تلے بین الاقوامی تعلقات عامہ کی لٹکی قندیلوں میں وہ فانوس روشن کیے جن سے اقوام عالم کے ہر ہر فرد کواپنا تحفظ اور بقاء نظر آئی۔
آپ کے آفاقی نظام کے روشن آفتاب سے امن و آشتی کی کرنیں چھن چھن کر کرۂ ارضی کو رواداری ، مروت اور احترام کا گہوارا بناتی رہیں۔اقوامِ عالم میں بھائی چارے کے ماحول کو پروان چڑھایا۔
بالخصوص دنیا کی تین بڑی قوموں اور تہذیبوں نصاریٰ ، یہود اور مشرکین کے ساتھ مسلمانوں کے باہمی تعلقات اور پُرامن روابط کی ایسی مثال قائم کی جس کی نظیر نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل تاریخ میں کہیں نظر آتی ہے اور نہ ہی آپ کے بعد کوئی ریفارمر ایسی ممکنہ اور مجوزّہ تھیوری پیش کر سکا ہے۔
لیکن کیا کِیا جائے احسان فراموشی کا؟
حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس آخر الزمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشخبری اور نوید سنائی جس کا تذکرہ قرآن پاک میں بھی ملتا ہے اور انجیل خواہ وہ موجودہ دور کی تحریف شدہ ہو یا سابقہ دور کی غیر محرف دونوں میں موجود ہے۔
عالمی امن قائم کرنے کے لیے جن اداروں کی بنیاد رکھی گئی تھی ایسے بین الاقوامی ایشوز پر ان کی مبینہ خاموشی جہاں ان کی اسلام دشمنی کو بے نقاب کرتی ہے وہاں ان کے دوہرے معیار کا پتا بھی دیتی ہے ساتھ ساتھ ان کے دستور اور قوانین پر سوالیہ نشان بھی ہے۔
بارہا!اہل اسلام کی دل آزاری کی ناپاک مہم چلائی گئی ،قوموں کے بنیادوں حقوق کے لیے چیخنے چلانے والے سب گروہ ، ساری تنظیمیں، جماعتیں اور تمام این جی اوز اس سارے منظر نامے سے کیوں غائب ہیں اور کہاں غائب ہیں؟
افسوس صدافسوس!چند مسلمانوں کے علاوہ باقی کہاں ہیں؟ جو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے گھروں کو خیر باد کہہ کر کئی کئی دنوں تک دھرنوں اور ریلیوں میں تو شریک ہوتے ہیں لیکن رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت اور ناموس کے لیے بے حس ہو کر گھروں میں دبکے بیٹھے ہیں۔