پاکستانی پارلیمنٹ کا تاریخ ساز فیصلہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
7 ستمبر 1974ء
پاکستانی پارلیمنٹ کا تاریخ ساز فیصلہ
یاد کیجیے وہ دن جب نشتر کالج کےطلبہ کا ایک گروپ’’ شمالی علاقہ جات‘‘ کی سیروتفریح کی غرض سے ملتان سے پشاور جانے والی گاڑی چناب ایکسپریس کے ذریعہ روانہ ہوا۔ گاڑی ربوہ (چناب نگر) پہنچی تو مرزائیوں نے گاڑی میں مرزا قادیانی کا کفر والحاد پر مشتمل لٹریچر تقسیم کرنا شروع کردیا
جس سے طلبہ اور قادیانیوں میں جھڑپ ہوتے ہوتے رہ گئی۔
29 مئی 1974ء کو طلبہ چناب ایکسپریس کے ذریعے واپس آرہے تھے کہ گاڑی ربوہ ریلوے سٹیشن پر پہنچی تو قادیانیوں نے طلبہ پر حملہ کردیا اور اتنا تشدد کیا کہ وہ خون میں نہا گئے جب گاڑی فیصل آباد پہنچی اور عوام نے نبی محترم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لیواؤں کو اس زخمی حالت میں دیکھا تو وہ برداشت نہ کرسکے اور قادیانیت کی اسلام دشمنی اور وطن غداری کی خلاف تحریک جو کافی عرصے سے جاری و ساری تھی وہ شعلہ جوالہ بن گئی۔
بالآخر 7ستمبر 1974 ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر منکرین ختم نبوت مرزائی ، قادیانی اور لاہوری گروپ کوآئینی سطح پر خارج از اسلام قرار دیا اور 1984ء میں جنرل محمد ضیاء الحق شہید نے حضرت مولانا خواجہ خان محمد رحمہ اللہ کی قیادت میں قائم کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوّت کے مطالبات منظور کرتے ہوئے قانون امتناع قادیانیت جاری کر کے مرزائیوں کو شعائر اسلامی اور اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے سے روک دیا۔
چونکہ پاکستان اسلامی نظریاتی جمہوری مملکت ہے اس لیے اس میں اساسیات دین اور عقائد اسلامیہ کا تحفظ ناگزیر عمل ہے اور مسلم اکثریت آبادی کے تحت اس کا جمہوری حق ہے۔
آج بھی اراکین پارلیمنٹ آئین کے تقاضوں کے تحت ملک سے مذہب اسلام کے نام پر پائی جانے والی منافرت اور بد امنی کا سنجیدہ حل تلاش کریں۔ دین و ملت اور وطن کے غدار باغی دشمنوں کو بے نقاب کر کے سر زمین پاک کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کریں۔
اس حوالے سے ملک کی نامور علمی، مذہبی،سیاسی و سماجی شخصیات کی باہمی مشاورت سے فرقہ واریت کے اسباب اور اس کی ممکنہ روک تھام کے لیے تجاویز و آراء پر غور کر کےتمام وسائل و اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے مضبوط لائحہ عمل اختیار کیا جائے اور اس کو نافذ العمل قرار دیا جائے۔
7 ستمبر 1974ء جیسے تاریخ ساز فیصلے کی طرح پاکستان کے عوام اپنے معزز اراکین پارلیمنٹ سے مزید اس جیسے اہم فیصلوں کا تقاضا کرتے ہیں۔ تاکہ وطن عزیز کے باشندے امن و آشتی سے احکامات اسلامیہ پر عمل کریں اورفرقہ وارانہ پریشانیوں سے بے نیاز ہو کر ملکی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ملک دشمن عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزائیں دی جائیں جو دنگا فساد ، قتل و غارت گری، لوٹ مار اور جنسی جرائم کے مرتکب ہو کر وطن عزیز میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں اور دہشت زدہ کر رہے ہیں۔ تاکہ آئندہ پاکستان میں قصور سانحے جیسے دیگر المناک واقعات رونما نہ ہوسکے۔اور وطن پر جگ ہنسائی کا موقع کسی کو نہ مل سکے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔