آیاتِ قرآنی سے نصیحت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
آیاتِ قرآنی سے نصیحت
اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کی گیارہویں صفت یہ ذکر فرمائی ہے :
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 73
ترجمہ: ” اور وہ عباد الرحمٰن ایسے ہیں جب انہیں اپنے رب کی آیات کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرتے“
اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کے اوصاف میں ایک وصف یہ ہے کہ وہ قرآنی مواعظ و نصائح کو بہت غور وفکر سے سنتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ منافقین کی طرح سُنی اَن سُنی کر دیں بلکہ وہ خوب غور و فکر کے ساتھ اپنے رب کی آیات کو سنتے، سمجھتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔
قرآن سن کر گرنا منع نہیں :
آیت مبارکہ میں گرنے کی نفی نہیں کی جا رہی بلکہ بہرے اور اندھے کی طرح گرنے کی نفی کی جا رہی ہے کہ جب منافقین کے سامنے کی قرآنی آیات کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو ان کی حالت اندھوں اور بہروں جیسی ہو جاتی ہے جیسے وہ گر رہے ہوتے ہیں یہ بھی انہی کی طرح بلا سوچے سمجھے گر تے پڑتے ہیں۔ باقی رہا قرآنی آیات و احکام کو سن گر عاجزی کے ساتھ جھک جانا اور روتے ہوئے گر پڑنا یہ اللہ کو محبوب ہے اور اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی تعریف فرمائی ہے، قرآن کریم میں ہے :
وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا۔
سورۃ مریم، آیت نمبر 58
ترجمہ: اور جن کو ہم نے ہدایت دی اور چُن لیا جب ان کے سامنے رحمٰن کی آیات کی تلاوت کی جاتی تو وہ اللہ کے حضور روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے تھے۔
فائدہ: مندرجہ بالا آیت زبان سے پڑھیں تو سجدہ تلاوت کریں۔ مگر اس کےلیے باوضو اور قبلہ رو ہونا شرط ہے۔ ورنہ بعد میں وضو کریں اور سجدہ تلاوت کریں۔
قرآن پڑھتے اور سنتے وقت:
قرآنی آیات کو پڑھتے اور سنتے وقت دل کی حالت یہ ہونی چاہیے کہ یہ اللہ رب العزت کا سچا کلام میرے نام پیغام ہے، میری رہنمائی کےلیے نازل کیا گیا ہے، کہ میں نے کون سے کام کرنے ہیں اور کن سے دور رہنا ہے، جن لوگوں نے اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کی ان پر دنیا میں کیسےکیسے عذاب نازل ہوئے اور آخرت میں ان پر کیا گزرے گی، باقی جن لوگوں نے خدائی احکامات کو دل و جان سے تسلیم کیا اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میں کیا کچھ دیا اور آخرت میں کیسی عزت عطا فرمائیں گے۔
ایمان میں پختگی:
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ، وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ۔
سورۃ الانفال آیت نمبر 2
ترجمہ: مومن درحقیقت وہی ہیں جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور جب ان کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ ا ن کے ایمان میں پختگی پیدا کرتی ہے اور یہ لوگ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرنے والے ہیں۔