عشرۂِ ذوالحج کے دس فضائل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عشرۂِ ذوالحج کے دس فضائل
اللہ تعالیٰ نے ماہ ذوالحج کو بالخصوص اس کے پہلے عشرہ کو حرمت ، برکت، عظمت اور فضیلت عطا فرمائی ہے ۔
پہلی فضیلت:
اس مہینے کا شمار ان چار مہینوں )ذوالقعدہ ، ذوالحج ، محرم اور رجب(میں ہوتا ہے جن کو حرمت عزت والے مہینے کہا جاتا ہے ان میں خونریری ، لڑائی جھگڑا وغیرہ کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔
عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثٌ (ثَلَاثَةٌ) مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ۔
صحیح البخاری، باب قولہ ان عدۃ الشھور ، الرقم: 4662
ترجمہ: حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ گھوم کر اسی حالت پر آ گیا جیسے اس دن تھا جب اللہ رب العزت نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا ۔ سال کے بارہ مہینے ہیں اور ان میں سے چار حرمت یعنی عزت و احترام والے ہیں : تین تو اکٹھے ترتیب کے ساتھ ہیں یعنی ذوالقعدہ ، ذوالحج، محرم اور چوتھا مہینہ رجب والا ہے جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں ہے ۔
دوسری فضیلت :
اس مہینے کے پہلے دس دنوں میں کیے جانے والے نیک اعمال کا ثواب باقی ایام کے مقابلے میں زیادہ عطا کیا جاتا ہے ۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا الْعَمَلُ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ أَفْضَلَ مِنَ الْعَمَلِ فِي هَذِهِ قَالُوا وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيْلِ اللهِ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ يُخَاطِرُ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ بِشَيْءٍ۔
صحیح البخاری ، باب فضل العمل فی ایام التشریق، الرقم: 969
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :عشرۂ ذی الحج میں کیے جانے والے نیک اعمال دوسرے عام دنوں میں کیے جانے والےنیک اعمال کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ فضیلت والے ہیں ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ! کیا جہاد )جیسی عظیم عبادت (بھی ان کے برابر نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ مگر وہ شخص جو جان و مال لے کر جہاد کے لیے نکلے اور پھر ان جان و مال میں سے کچھ بھی واپس نہ آئے )یعنی وہ شہید ہو جائے(۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِأَوْ:قَالَ:الْعَشْرِ۔فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ ۔
مسند عبد بن حمید ، احادیث ابن عمر ، الرقم: 805
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں عشرۂ ذو الحج زیادہ عظمت والا ہے اور ان دس دنوں میں کی جانے والی عبادت باقی عام ایام کی بہ نسبت اللہ کو زیادہ محبوب ہے ۔ ان دنوں میں کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرو یعنی سبحان اللہ کہو، تہلیل یعنی لا الہ الا اللہ کہو ، تکبیر یعنی اللہ اکبر اور تحمیدیعنی الحمد للہ کہو ۔
تیسری فضیلت:
اس مہینے کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ یہ دین اسلام کے پانچویں اہم ترین رکن” حج“ کی ادائیگی کا مہینہ ہے ۔
چوتھی فضیلت:
اس مہینے کے مخصوص ایام )نویں ذوالحج کی نماز فجر سے تیرہویں ذوالحج کی نماز عصر تک (میں ہر فرض نماز کے بعد تکبیرات تشریق کہی جاتی ہیں ۔ تکبیر تشریق یہ ہے :اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد
پانچویں فضیلت:
اس مہینے کے پہلے عشرہ )مراد پہلے نو دن ہیں ( کے روزوں کا ثواب بہت زیادہ ہے یہاں تک کہ اس کے ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُّتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَامِنْ عَشْرِذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ۔
جامع الترمذی ، باب ماجاء فی العمل فی ایام العشر ، الرقم: 689
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عام دنوں کے مقابلے میں عشرۂ ذی الحجہ کی عبادت زیادہ محبوب ہے ، )عشرۂ ذی الحجہ کے( ایک دن کا روزہ )عام دنوں کے( ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور )عشرۂ ذی الحج کی( ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے ۔
نوٹ: یہ فضیلت یکم سے نو ذوالحجہ تک کے روزوں کی ہے دسویں تاریخ کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ۔
سنن ابی داود، باب فی صوم العشر ، الرقم: 2081
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحج کے )پہلے(نو دنوں میں روزہ رکھا کرتے تھے ۔
چھٹی فضیلت:
اس میں اللہ تعالیٰ نے اسلام کو مکمل فرمایا اور اپنی نعمت کو پورا فرمایا۔
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ قَالَ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ أَيُّ آيَةٍ قَالَ :الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا۔ قَالَ عُمَرُ قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ ۔
صحیح البخاری، باب زیادۃ الایمان ونقصانہ ، الرقم: 45
ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا اے امیر المومنین!آپ کی کتاب )قرآن کریم(میں ایک آیت ایسی ہے اگر وہ ہمارے اوپر یعنی دین یہود میں نازل کی جاتی ہے تو ہم اس دن عید مناتے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس یہودی سے پوچھا کہ کون سی آیت؟ یہودی نے کہا:
اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا
جس کا مفہوم یہ ہے کہ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسند کرلیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: ہم اس دن کو خوب جانتے ہیں اور اس جگہ کو بھی اچھی طرح سے جہاں یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ۔ یوم عرفہ )نویں ذوالحج (بروز جمعہ میدان عرفات میں وقوف فرما رہے تھے۔
ساتویں فضیلت:
اس مہینے کی نویں تاریخ یعنی ”یوم عرفہ“ کا روزہ جس کا حدیث مبارک میں بہت زیادہ اجر ذکر کیا گیا ہے ۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ كَصِيَامِ أَلْفِ يَوْمٍ۔
شعب الایمان للبیہقی ، تخصیص ایام العشر من ذی الحج ، الرقم: 3486
ترجمہ: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عرفہ )نویں ذوالحجہ(کے دن کا روزہ )کا ثواب(ایک ہزار دن کے روزوں کے برابر ہے۔
عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ حَفِظَ لِسَانَهُ وَسَمْعُهُ وَبَصَرُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ غُفِرَ لَهُ مِنْ عَرَفَةَ إِلَى عَرَفَةَ۔
شعب الایمان للبیہقی ، تخصیص ایام العشر من ذی الحج ، الرقم: 3490
ترجمہ: حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عرفہ کے دن اپنی زبان کی، اپنے کانوں کی اور اپنی آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے تو اس دن سے لے کر دوسرے سال عرفہ کے دن تک کے اس کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتے ہیں۔
عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: كَانَ يُقَالُ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ بِكُلِّ يَوْمٍ أَلْفٌ وَيَوْمُ عَرَفَةَ عَشْرَةُ آلَافِ يَوْمٍ ۔
شعب الایمان للبیہقی ، تخصیص ایام العشر من ذی الحج ، الرقم: 3488
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج کے دس دنوں میں سے ہردن کو ہزاردنوں کے برابرجبکہ عرفہ کے دن کو دس ہزار دنوں کے برابرسمجھا جاتا تھا۔
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ… صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ۔
صحیح مسلم، باب صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر و یومی عرفۃ، الرقم: 2716
ترجمہ: حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اللہ تعالی سے امید رکھتا ہوں کہ یوم عرفہ کا روزہ اس کے بعد اور پہلے والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائےگا۔
فائدہ: پہلےعرض کیا جا چکا ہے یہ عظیم الشان فضیلت ان لوگوں کے لیے ہے جو حج ادا نہ کر رہے ہوں ، حجاج کرام کو روزہ کی وجہ سے وقوف عرفہ جیسی عبادت میں سستی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ وہ روزہ نہ رکھیں ۔
آٹھویں فضیلت:
اس مہینے کی نویں تاریخ یعنی یوم عرفہ میں اللہ رب العزت لوگوں کو جہنم سے کثرت کے ساتھ آزاد فرماتے ہیں ۔
عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا إِنَّ رَسُوْلَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ فِيهِ عَبْدًا مِنْ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ ۔
صحیح مسلم ،باب فی فضل الحج والعمرۃ ویوم عرفۃ ، الرقم: 2402
ترجمہ: حضرت ابن المسیب سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ رب العزت باقی ایام کی بہ نسبت یوم عرفہ )نویں ذوالحج(والے دن لوگوں کو کثرت کے ساتھ جہنم سے آزاد فرماتے ہیں ۔
نویں فضیلت:
اس مہینے کی دسویں تاریخ کو نماز عید ادا کی جاتی ہے ، عید کا دن بھی فضیلت والا ہوتا ہے اور اس کی رات بھی ۔ عیدین کی راتیں ایسی مبارک راتیں ہیں اگر کوئی شخص ان میں اللہ کی عبادت کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کی ہولناکیوں سے محفوظ فرماتے ہیں۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ۔
سنن ابن ماجہ ، باب فیمن قام فی لیلتی العیدین، الرقم: 1782
ترجمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دونوں عیدوں (عید الفطر اور عید الا ضحیٰ) کی راتوں میں ثواب کا یقین رکھتے ہوئے عبادت میں مشغول رہا تو اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہو جائیں گے۔
دسویں فضیلت:
اس مہینے کی دسویں ، گیارہویں اور بارہویں تاریخ کو اللہ کے نام پر متعین جانور کو ذبح کیا جاتا ہے یعنی قربانی کے مبارک عمل کی ادئیگی کی جاتی ہے اس دن اس عمل سے زیادہ کوئی اور عمل زیادہ اجر و ثواب والا نہیں ۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا اُنْفِقَتِ الْوَرَقُ فِیْ شَئْیٍ اَفْضَلُ مِنْ نَحِیْرَۃٍ فِیْ یَوْ مِ الْعِیْدِ•
سنن الدارقطنی ،با ب الصید والذبائح ، الرقم: 4815
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی خرچ کی فضیلت اس خرچ سے ہرگز زیادہ نہیں جوعید قربان والے دن قربانی پر کیا جا ئے ۔
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَاعَمِلَ آدَمِیٌ مِنْ عَمَلٍ یَوْ مَ النَّحْرِ اَحَبَّ اِلَی اللّٰہِ مِنْ اِھْرَاقِ الدَّمِ اَنَّہْ لَیَأ تِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقُرُوْنِھَا وَاَشْعَارِھَا وَاَظْلاَفِھَا وَاِنَّ الدَّمَ یَقَعُ مِنَ اللّٰہِ بِمَکَانٍ قَبْلَ اَنْ یَّقَعَ مِنَ الْاَرْضِ فَطِیْبُوْا بِھَا نَفْساً•
جا مع الترمذی با ب ما جاء فی فضل الاضحیہ،الرقم: 1413
ترجمہ: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: عید الاضحیٰ کے دن کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے محبوب اور پسندیدہ نہیں اور قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے بالوں، سینگوں اور کھروں سمیت آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کےہاں شرفِ قبولیت حاصل کر لیتا ہے، لہذا تم خوش دلی سے قربانی کیا کرو ۔
عَنْ زَیْدِ ابْنِ اَرْقَمَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا ھٰذِہِ الاَضَاحِیُّ قَالَ سُنَّۃُ اَبِیْکُمْ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ قَالُوْا فَمَا لَنَا فِیْھَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ قَالُوْا فَالصُّوْفُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ مِنَ الصُّوْفِ حَسَنَۃٌ•
سنن ابن ماجہ، باب ثواب الاضحیہ، الرقم: 3127
ترجمہ: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے سوال کیا: یارسول اللہ! یہ قربانی کیا ہے؟ (یعنی قربانی کی حیثیت کیا ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے )روحانی (باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت (اور طریقہ) ہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نےعرض کیا کہ ہمیں قربانی کے کرنے سے کیا ملے گا؟ فرمایا ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے (پھر سوال کیا) یارسول اللہ!اون (کے بدلے کیا ملے گا) فرمایا: اون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ملے گی۔
فائدہ: جس شخص نے قربانی کرنی ہو اسے چاہیے کہ ذوالحج کا چاند نظر آنے سے قربانی کرنے تک ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے۔
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَرْفَعُهُ قَالَ: إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَعِنْدَهُ أُضْحِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّىَ فَلاَ يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلاَ يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا۔
صحیح مسلم، باب اذا دخلت العشر واراد احدکم ان یضحی ، الرقم: 5233
ترجمہ: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب ذو الحج کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے (یعنی ذی الحج کا چاند نظر آجائے) اور تم میں سے کسی کا ارادہ ہو قربانی کا تو اس کو چاہیے (قربانی کرنے تک) اپنے بال اور ناخن نہ تراشے۔
اللہ کریم ہمیں ان مبارک ایام کی قدر توفیق نصیب فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ ، سرگودھا
جمعرات ،یکم اگست ، 2019ء