ارہاصات حصہ اول

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
ارہاصات )حصہ اول (
اللہ تعالیٰ نے خاتم الانبیاءحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تو آپ کو برہانی قوت اور معجزات عطا فرمائے بلکہ آپ کی ولادت باسعادت سے بھی پہلے خرق عادت ایسی علامات اور نشانیاں ظاہر فرمائیں جو آپ کی نبوت کے اثبات پر بطور دلیل و برہان کے قائم ہیں ایسی خرق عادت علاما ت و نشانیوں کو ”اِرہاص“ کہا جاتا ہے ۔ چند ایک کو اختصار کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔
لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ وُلِدَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلِّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَجَسَ إِيوَانُ كِسْرَى وَسَقَطَتْ مِنْهُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ شُرَّافَةً وَخَمَدَتْ نَارُ فَارِسَ وَلَمْ تَخْمَدْ قَبْلَ ذَلِكَ بِأَلْفِ عَامٍ وَغَاضَتْ بُحَيْرَةُ سَاوَةَ۔۔ الخ
دلائل النبوۃ للاصبہانی، الرقم: 82
ترجمہ: جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی اسی رات کسریٰ )شاہ ایران ( کے محل میں زلزلہ آیا اور محل پر بنے ہوئے چودہ کِنگرے)گنبد(ٹوٹ کر گر پڑے فارس )ایران کا پرانا نام(کے مجوسیوں کی ایک ہزار سال سے جلائی ہوئی آگ یک بیک بجھ گئی۔ بحیرہ ساوہ یکایک خشک ہو گیا ۔
ایوان کسریٰ میں زلزلہ:
بنی ساسان کے نوشیروان نےکثیر مال و دولت لگا کر یہ محل تعمیر کرایا اس کی تعمیر پر 23 سال کا عرصہ لگ گیا۔ یہ ایوان دنیا کی مشہور عمارتوں میں سے تھا ۔ اس میں زوردار زلزلہ آیا جس کے جھٹکوں سے محل پر بنے 22 میں سے 14 کنگرے ٹوٹ پڑے جس کی وجہ سے کسریٰ نوشیروان سخت پریشان ہوا ، پہلے پہل تو عزم و استقلال سے کام لیا لیکن مسلسل پریشانی کےباعث دربار لگایا ، اراکین سلطنت سے اس عظیم اور غیر معمولی واقعے کی وجہ دریافت کرنا چاہی۔ دربار لگا، اراکین سلطنت جمع ہوئے ابھی نوشیروان ان سے کچھ کہنے بھی نہ پایا تھا کہ اسے اطلاع دی گئی کہ ”آج کی شب تمام آتش کدوں کی آگ یکایک بجھ گئی ہے۔“
یہ ابھی اسی مجلس میں بیٹھا تھا کہ ایلیا کے گورنر کا خط اس کو پہنچا جس میں اس نے لکھا کہ ”آج شب بحیرہ ساوہ کا پانی بالکل خشک ہوگیا ہے ۔“
اس مجلس میں طبریہ سے خبر آئی کہ ”بحیرہ طبریہ میں پانی کی روانی موقوف ہو گئی ہے ۔“پریشانی کے عالم میں نوشیروان نے کہا کہ آج شب ایوان میں سخت زلزلہ آیا ہے اورایوان کے چودہ کنگرے بھی ٹوٹ کر گر پڑے ہیں ۔ یہ سن کر موبذان نے کہا کہ آج کی رات میں نے ایک خواب دیکھا ہے ۔
سلطنت کسریٰ:
اُس وقت دنیا میں دو ہی زبردست طاقتور بادشاہ تھے ۔ ایک قیصر )شاہ روم( اور دوسرا کسریٰ )شاہ ایران(کسریٰ کی سلطنت بہت وسیع تھی ، خود حجاز کے اکثر حصے کسریٰ ہی کے زیر نگیں تھے ۔ یمن کے بڑے بڑے صوبوں میں کسریٰ کے گورنر تعینات تھے اس اعتبار سے تقریباً کل عرب پر کسریٰ کی حکومت تھی۔
کسریٰ کے نام نامہ مبارکہ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہان عالم کے نام دعوت اسلام کے خطوط روانہ فرمائے تو کسریٰ شاہ ایران کو بھی دعوت اسلام دی ۔ حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط مبارک لے کر کسریٰ کے پاس پہنچے ۔نامہ مبارکہ کے الفاظ یہ ملتے ہیں:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ.
مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ الله إِلَى كِسْرَى عَظِيمِ فَارِسَ
سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَآمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَن مُحَمَّد عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَدْعُوكَ بِدُعَاءِ اللَّهِ فَإِنِّي أَنَا رَسُولُ اللَّهِ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً لِأُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ.فَإِنْ تُسْلِمْ تَسْلَمْ وَإِنْ أَبَيْتَ فَإِنَّ إِثْمَ الْمَجُوسِ عَلَيْكَ .
اس بدبخت انسان نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نامہ مبارک کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اور طاقت کے نشے میں سرمست ہو کر یہ ہذیان بکنے لگا کہ
يَكْتُبُ إِلَىّ بِهَذَا وَهُوَ عَبْدِىْ؟
وہ مجھے ایسا خط لکھتے ہیں حالانکہ وہ میرے زیر اثر اور محکوم ہیں۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا:
مَزَّقَ مُلْكَهُ.
کسریٰ کا ملک ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔
ملخص السیرۃ النبویہ لابن کثیر، باب ذکر بعثہ الی کسریٰ ملک الفُرس
کسریٰ کیسے ٹکڑے ٹکڑے ہوا؟
ہجرت کے چھٹے سال کسریٰ پرویز ابن ہرمز ابن نوشیروان 38 سال سلطنت کی فرمانروائی کرنے کے بعد اپنے بیٹے اور جانشین کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر گیا۔
اس کے بعد اس کا بیٹا شیرویہ بن پرویز تخت نشین سلطنت ہوا لیکن بمشکل آٹھ ماہ بھی حکومت نہ کرنے پایا تھا کہ ہلاک ہوگیا ۔
اس کے بعد اردشیر بن شیرویہ جس کی عمر سات برس تھی سریر سلطنت پر متمکن ہوا چونکہ قوت فیصلہ اور انتظامی معاملات کو سنبھالنا اس بچے کے بس کی بات نہیں تھی اس لیے ایک سردار بہادر جسنس نے بطور نائب السلطنت تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔
دوسری طرف یہ ہوا کہ کسریٰ پرویز نے ایک فوجی جرنیل شہریزار کو سرحد روم پر مامور کیا تھا اسے یہ بات ناگوار گزری اور اس نے اردشیر کو قتل کردیا اور خود غاصبانہ طور پر سلطنت پر متمکن ہوگیا ۔ اسے بھی سلطنت پر چالیس دن ہی گزرے تھے کہ اس کے محافظوں نے اسے قتل کر دیا ۔
حالات یہ بن چکے تھے کہ شاہی خاندان میں اب کوئی مرد اس قابل نظر نہیں آرہا تھا جو تاج و تخت کا وارث بن سکے کیونکہ شیرویہ نے اپنے سب بھائیوں اور ممکنہ وارثان سلطنت کو پہلے ہی قتل کر دیا تھا اس لیے کسریٰ پرویز کی بیٹی بوران سلطنت کی مالک بنائی گئی۔ یہ بوران ایک سال چار ماہ حکومت کرنے ہی پائی تھی کہ ایک اور شخص جو کسریٰ پرویز کے دور کے رشتہ داروں میں سے تھا سلطنت پر قابض ہوگیا یہ بھی ایک ماہ سے زیادہ اس سلطنت پر حاکم نہ رہ سکا اور اہل فارس نے اس کو بھی قتل کر دیا ۔
اس کے بعد کسریٰ پرویز کی دوسری بیٹی ارزمیدخت مالک تاج و نگیں بنائی گئی۔ اپنے حسن و جمال میں بہت مشہور تھی اس لیے خراسان کے گورنر فرخ ہرمز )فارس کا کمانڈر انچیف (نے ارزمیدخت کو پیغام نکاح بھیجا ملکہ نے اسے حیلہ سے بلوا کر قتل کرا ڈالا۔
فرخ ہرمز کا بیٹا رستم اپنے باپ کی عدم موجودگی میں خراسان کا قائم مقام گورنر تھا اسے جب باپ کے قتل کا پتہ چلا تو اس نے ملکہ ارزمیدخت کو اندھا کر کے قتل کر دیا مزید یہ کہ اپنی طرف سے ایک شخص کو سلطنت کسریٰ کا حاکم بنا دیا اور تمام اختیارات اپنے پاس رکھے ۔ جس شخص کو رستم نے حاکم بنایا تھا وہ بھی چھ ماہ سے زیادہ نہ چل سکا اور اسے بھی تخت سے اتار کر قتل کر دیا گیا ۔ اور یوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا پوری ہوئی کہ کسریٰ کی سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ برائے نام بھی کسریٰ پرویز کے خاندان کا کوئی شخص بادشاہ نہ رہا ، صرف رستم باقی رہ گیا ۔
آتش کدہ ایران بجھ گیا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے اثبات پر آپ کی ولادت باسعادت سے بھی قبل دوسری دلیل ایران کے آتش کدوں کی آگ کا یکایک بجھ جانا ہے۔ ان آتش کدوں میں ایک مرکزی آتش کدہ تھا جسے ایران کے بادشاہ گستاشپ نے مجوسیت اختیار کرنے کے بعد ہزار سال پہلے قائم کیا تھا ۔ مجوسی آگ کی پوجا کرنے والی قوم کو کہتے ہیں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ آگ نفع و نقصان کی مالک ہے یہ دن رات اپنے عبادت خانے جسے آتش کدہ کہا جاتا ہے اس میں آگ روشن کرتے ہیں دن میں خوشبودار لکڑیاں اور رات میں صندل سے ابتداء کرتے ہیں اور پھر عام لکڑیاں اس میں جلاتے ہیں۔مجوسی لوگ چونکہ آگ ہی کو اپنا خدا مانتے تھے اس لیے وہ اسے اپنے عبادت خانے سے بجھنے نہیں دیتے تھے ۔ ایران کے اس آتش کدے میں مسلسل ایک ہزار سال سے آگ جل رہی تھی لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا وقت آیا تو وہ آگ یکایک بجھ گئی ، جس میں اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اسلام کے مقابلے میں مجوسیت مٹنے والی ہے۔
بحیرہ ساوہ :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے اثبات پر آپ کی ولادت باسعادت سے بھی قبل تیسری دلیل بحیرہ ساوہ نامی جھیل کا یکایک خشک ہو جانا ہے۔یہ ایران کے شہر ساوہ جو کہ ہمدان کے قریب ہے اس میں ایک مشہور جھیل تھی جو چھ فرسخ لمبی اتنی ہی چوڑی تھی۔ یہ ایران کا سیاحتی مقام تھا لوگ یہاں پر آتے تھے اس لیے اس کے اردگردگرجا گھر، مجوسیوں کے عبادت خانے )آتش کدے(بنائے گئے تھے تاکہ سیاحوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ کی جا سکے ۔جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہونی تھی اسی رات اس جھیل کا پانی یکایک خشک ہوگیا اور ایسا خشک ہوا کہ ایک قطرہ بھی باقی نہ رہا ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پیارے محبوب کی صحیح معنوں میں قدر جاننے کی اور ان کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
الخویر، سلطنت عمان
جمعرات ،17 اکتوبر ، 2019ء