درسِ قرآن کی اہمیت

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
درسِ قرآن کی اہمیت
اللہ تعالیٰ نے انس وجن کی نظام زندگی ، معاشرتی طرزِ حیات، قوموں کے عروج وزوال کے اسباب، سابقہ امم کے واقعات ۔ یہود ونصاریٰ اور کفار ومشرکین کے قبائح وشنائع، منافقین،مفسدین ، مجرمین ، ظالمین اور ضالین کی عادات بد کا تذکرہ اور ان سےبچاؤکا طریقہ۔مومنین ، انبیاء ، صدیقین، شہداء، صالحین، اولیاء ، مفلحین، متقین، راشدین، فائزین وغیرہ کی عادات خیر اوران کو اپنانے کی ترغیب بیان فرمائی ہے یوں سمجھیے کہ ہمیشہ ہمیش کامیابی اور ابدی ناکامی کے اسباب وعلل کو واضح کرتے ہوئے اپنے آخری نبی پر آخری لازوال ، لاریب اور لا شک کتاب قرآن کریم نازل فرمائی ۔
آج کے اس مادہ پرستی کے دور میں انسان اللہ رب العزت کے نازل کردہ دستور العمل کو چھوڑ کر دوسرے راستوں کا راہی بن چکا ہے ۔ یہی وجہ ہے سارے عالم میں فرقہ وارانہ بھونچال نے اس کے نظام زندگی کو معطل کر کے رکھ دیا ہے ۔ جب تک انسان بالخصوص مسلمان اپنے خالق ومالک کی معرفت اس کے اوامر ، احکام ، نواہی اور اس کے آخری رسول کی تعلیمات کو نہیں اپنائے گا اس وقت تک یونہی مارا مارا پھرتا رہے گا۔ اس لیے اصلاحِ فرداور اصلاحِ معاشرہ کےلیے قرآن کریم کی تعلیمات کو عام کرنے کی شدید ضرورت ہے ۔ جگہ جگہ قرآن کریم کے دروس کا سلسلہ شروع کیا جائے امت مرحومہ کو انہی خطوط کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تعلیم دی جائے تاریخ گواہ ہے کہ جن لوگوں نے قرآن کی تعلیمات کو اپنایا کامیاب ہوئے اور جن لوگوں نے اس سے روگردانی کی ان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اقبال مرحوم نے کہا تھا:
وہ معزز تھے زمانے میں

مسلماں ہوکر

اور تم خوار ہوئے تارکِ

قرآں ہوکر