پینتیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
پینتیسواں سبق
[1]: نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
﴿وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ۭ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾
(آل عمران:104)
ترجمہ: تم میں ایک جماعت ایسی ضرورہونی چاہیے جس کے افراد نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں۔ ایسا کام کرنے والے لوگ ہی فلاح پائیں گے۔
[2]: حسبِ استطاعت برائی کو روکنا
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیْ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: "مَنْ رَاٰى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهٖ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهٖ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهٖ وَذٰلِكَ أَضْعَفُ الْإِيْمَانِ ."
(صحیح مسلم:ج1 ص51 کتاب الایمان․ باب کون النھی عن المنکر من الایمان)
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص برائی دیکھے تو وہ اس برائی کو اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے روکے اور اگر زبان سے روکنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے دل میں برا سمجھے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔
[3]: عقیدہ خروج دُخان یعنی دھویں کا ظاہر ہونا
جہجاہ کے بعد چندبادشاہ ہوں گے۔ کفرو الحاد اور شر وفساد بڑھنا شروع ہو گایہاں تک کہ ایک مکان مغرب میں اور ایک مکان مشرق میں جہاں منکرین تقدیر رہتے ہوں گے، وہ دھنس جائے گا۔ انہی دنوں آسمان سے ایک بہت بڑا دھواں ظاہر ہو گا جو آسمان سے لے کر زمین تک تما م چیزوں کو گھیر لے گا، جس سے لوگوں کا دم گھٹنے لگے گا۔ وہ دھواں چالیس دن تک رہے گا۔ مسلمانوں کو زکام سا معلوم ہو گا اور کافروں پر بے ہوشی طاری ہو جائے گی۔ کسی کودو دن میں اور کسی کوتین دن میں ہوش آئے گا۔قرآن کریم میں اس دخان کا ذکر ہے۔
﴿فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَاْتِي السَّمَآءُ بِدُخَانٍ مُّبِيْنٍ ؁ يَّغْشَى النَّاسَ ۭهٰذَا عَذَابٌ اَلِيْمٌ؁﴾
(الدخان: 10، 11)
ترجمہ: پس اس روز کا انتظار کیجئے کہ جس دن آسمان واضح دھواں لائے گا جو لوگوں کو گھیر لے گا۔ یہ درد ناک عذاب ہوگا۔
[4]: حج کرنے کا طریقہ
(1): 8ذوالحجہ کو حج کرنے کی نیت کریں۔ نماز فجر کے بعد احرام با ندھیں۔ ممکن ہو تو حرم شریف میں آئیں۔ یہاں آ کر مستحب یہ ہے کہ پہلے طواف کریں اور اس کے بعد احرام کے لیے دورکعت نفل پڑھیں۔ لیکن اگر طواف نہ کرسکیں تو احرام کی نیت سے دو رکعت نفل اداکریں۔ اگر حرم شریف میں آنا ممکن نہ ہو تو اپنی رہائش گاہ پر ہی احرام باندھ لیں۔ ظہر سے پہلے پہلے منیٰ پہنچ جائیں۔
(2): منیٰ میں پانچ نمازیں (8 ذوا لحجہ کی ظہر تا 9 ذوا لحجہ کی فجر) پڑھیں۔
(3): 9ذوالحجہ کو طلوع آفتا ب کے بعد منیٰ سے عرفات کو جائیں۔ کوشش کریں کہ زوال سے پہلے پہلے عرفات پہنچ جائیں۔
(4): وقوفِ عرفہ کا وقت زوال کے بعد شروع ہوجاتاہے، اس لیے زوال کے بعد وقوف شروع کریں۔ خداتعالیٰ کی طرف متوجہ رہیں۔ شام تک تلبیہ، استغفار، چوتھا کلمہ پڑھتے رہیں، دعائیں گڑگڑا کر مانگتے رہیں، وقوف کھڑے ہو کر کرنا مستحب ہے اور بیٹھ کر کرنا جائز ہے۔
(5): میدانِ عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز پڑھنی ہوتی ہے، اس لیے ظہر کے وقت میں ظہر کی نماز اور عصر کے وقت میں عصر کی نماز اپنے خیموں میں ہی ادا کریں۔
(6): غروبِ آفتاب کے بعد عرفات سے مزدلفہ کو روانگی کے دوران تلبیہ پڑھتے جائیں۔
(7): مزدلفہ پہنچ کر نماز مغرب اور عشاء کو عشاء کے وقت میں ملا کر ادا کریں۔
(8): 10ذوالحجہ فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں۔ نماز کے بعد قبلہ رخ کھڑے ہوکر تسبیحاتِ فاطمی،” لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ“ اور چوتھا کلمہ پڑھیں، تلبیہ کثرت سے پڑھیں اور دعاکےلیے دونوں ہاتھ پھیلائیں اور خوب دعائیں کریں۔ روشنی خوب پھیلنے تک یہی عمل جاری رکھیں۔ یہ وقوفِ مزدلفہ ہے۔ طلوع آفتاب سے کچھ وقت قبل مزدلفہ سے منیٰ روانہ ہوجائیں۔
(9): 10 ذوالحجہ کو منیٰ پہنچ کر اپنے خیموں میں جا کر سامان رکھیں۔
(10): تلبیہ پڑھتے ہوئے جمرات کی طرف جاکر صرف بڑے جمرہ کو بِسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرُ کہتے ہوئے سات کنکریاں ماریں اور پہلی کنکری کے ساتھ ہی تلبیہ پڑھنا بندکردیں۔
(11): قربانی کے لیے مذبح خانے میں تشریف لے جائیں اور قربانی کریں۔
(12): قربانی 11 اور12 ذوالحجہ کو بھی کی جاسکتی ہے۔
(13): قربانی کے بعد عورتوں کو تقریباً ایک انچ بال کاٹنے چاہییں۔
(14): اس کے بعد اب احرام کھول دیجیے۔
(15): غسل کریں اور معمول کا لباس پہنیں۔
(16): منیٰ میں 10، 11، 12 ذوالحجہ تک قیام کرنا سنت ہے۔
(17): منیٰ سے طواف زیارت کے لیے خانہ کعبہ چلے جائیں۔
(18): طواف کے ہر چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان جب پہنچیں تو یہ دعاپڑھیں:
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ.
(19): طواف مکمل کرنے بعد مقامِ ابراہیم کے قریب یا مسجد حرام میں جہاں میسر ہو دورکعت نماز واجب الطواف ادا کریں۔
(20): آب زمزم خوب سیر ہو کر پئیں اور یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْماًنَافِعًاوَّرِزْقاً وَّاسِعاًوَّشِفَآئً مِّنْ کُلِّ دَآئٍ.
(21): اب سعی کے لیے باب الصفاسے ”صفا“ پر آئیں۔ ”صفا“ سے ”مروہ“ پہنچنے پر ایک چکر مکمل ہوگیا۔ اسی طرح چھ چکر اور لگانے ہیں کہ”مروہ“ سے ”صفا“ تک دو چکر ہوجائیں گے، پھر ”صفا“سے مروہ تک تین... اسی طرح چلتے چلتے ساتواں چکر ”مروہ“ پر ختم ہوگا۔
(22): سعی مکمل کرنے کے بعد اب منیٰ میں جا کر ٹھہرنا چاہیے، مکہ میں نہ ٹھہریں۔
(23): 11 ذوالحجہ کوزوال کے بعد پہلے چھوٹے، پھر درمیانے اور پھر بڑے جمرہ کو سات سات کنکریاں ماریں۔
(24): پہلے دو جمرات کو کنکریاں مارنے کے بعد ذرا آگے بڑھ کر قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعا کر لیں لیکن آخری جمرہ کو کنکریاں مارنے کے بعد ٹھہر کر دعا نہ کریں بلکہ بغیر دعا کیے واپس آ جائیں۔
(25): کنکریاں مار کر واپس اپنے خیموں میں جائیں اور رات منیٰ ہی میں قیام کریں۔
(26): 12 ذوالحجہ کو زوال آفتاب کے بعد کنکریاں مارنے کے لیے جائیں۔
(27): تینوں جمرات کو اس ترتیب سے کنکریاں ماریں جس طرح 11 ذوالحجہ کو ماری تھیں۔
(28): بارھویں تاریخ کوغروب سے پہلے مکہ مکرمہ جاسکتے ہیں، غروب کے بعد جانا مکروہ ہے۔
(29): اگر تیرھویں تاریخ کی صبح منیٰ میں ہو جائے تواس دن رمی بھی لازم ہو جائے گی۔
(30): اپنے وطن واپس جانے سے پہلے طواف وداع کرلیں۔
(31): مدینہ منورہ حاضری کے لیے جائیں تو روضہ رسول کی نیت سے سفر کریں۔
(32): رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر حاضر ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کریں اور شفاعت کی درخواست بھی کریں۔
(33): حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہماکی قبور کے سامنے بھی سلام پیش کریں۔
نوٹ:
حج و عمرہ کے تفصیلی طریقہ کار اور مسائل کے لیے بندہ کی کتاب ”حج و عمرہ“ کا مطالعہ کریں۔
[5]: برائی سے بچنے کے لیے دعا
أَللّٰهُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُوْرِ كُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ․
(مسند احمد:ج13 ص441 حدیث نمبر17560)
ترجمہ: اے اللہ! ہمارے تمام امور کے انجا م کو اچھا بنادے اور ہمیں دنیا کی رسوائی اورآخرت کے عذاب سے پناہ دے۔