انتالیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
انتالیسواں سبق
[1]: بے نکاحوں کے نکاح کرانے کا حکم
﴿وَاَنْكِحُوا الْاَيَامٰى مِنْكُمْ وَالصّٰلِحِيْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَاِمَائِكُمْ ۭ اِنْ يَّكُوْنُوْا فُقَرَآءَ يُغْنِهِمُ اللهُ مِنْ فَضْلِهٖ ۭوَاللهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ ؁ وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى يُغْنِيَهُمُ اللهُ مِنْ فَضْلِهٖ ۭ﴾
(النور:32، 33)
ترجمہ: تم میں سے جن ( مرد وخواتین ) کانکاح نہ ہوا ہو ان کا نکاح کراؤ اور تمہارے غلام اور باندیوں میں سے جو نکاح کے قابل ہو ں ان کا بھی نکاح کراؤ۔اگر یہ تنگدست ہوں تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے بے نیاز کردے گا اور اللہ بہت وسعت والا ہے، سب کچھ جانتا ہے، اور جن لوگوں کو نکاح کے مواقع میسر نہیں تو انہیں پاک دامن رہنا چاہیے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے بے نیاز نہ کردے۔
[2]: کم خرچ والے نکاح کی فضیلت
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَعْظَمَ النِّكَاحِ بَرَكَةً أَيْسَرُهُ مُؤُوْنَةً "․
(شعب الایمان للبیہقی: ج5 ص254 باب الاقتصاد فی النفقۃ وتحریم أكل المال الباطل)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے برکت والا نکا ح وہ ہے جس میں خرچ کم ہو۔
[3]: چند عقائد، سنت و بدعت اور بعث بعد الموت کا بیان
عقیدہ: ایمان اس وقت درست ہوتا ہے جبکہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سب با توں کوسچاسمجھے اور ان سب کو مان لے۔ اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات میں شک کر نا یا اس کو جھٹلانا یا اس میں عیب نکالنا یااس کا مذاق اڑانا، ان سب باتوں سے ایمان ختم ہوجاتاہے۔
عقیدہ: قرآن وحدیث کے کھلے واضح مطلب کو نہ ماننا اور اس میں سے اپنے مطلب کے معانی گھڑنا بد دینی کی علامت ہے۔
عقیدہ: گناہ کو حلال سمجھنے سے ایمان جاتارہتا ہے۔ اول تو گناہ کے قریب بھی نہ جانا چاہیے لیکن اگر بد بختی سے اس میں مبتلا ہیں تو اس گناہ کو گناہ ضرور سمجھیں اور اس کی برائی اوراس کا حرام ہونا دل سے نہ نکالیں ورنہ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
عقیدہ: گناہ چاہے جتنا بڑا ہی کیوں نہ ہو جب تک اس کو برا سمجھتا رہے ایمان نہیں جاتا البتہ کمزور ہو جاتا ہے۔
عقیدہ: اللہ تعالیٰ سے بے خوف ونڈر ہو جانا یا نا امید ہو جانا کفر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ سمجھ لینا کہ آخرت میں ہرحال میں مجھے بڑے درجات ملیں گے کوئی پکڑ نہ ہو گی یا یہ سمجھنا کہ میری ہر گز کسی طرح بخشش نہ ہوگی، یہ کفریہ غلطی ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ خوف اور امید کے درمیان میں رہے۔
عقیدہ: کسی سے غیب کی باتیں پوچھنا اور ان کا یقین کر لینا کفر ہے۔
عقیدہ: یہ عقیدہ رکھیں کہ غیب کا حال سوائے اللہ تعالی کے کوئی نہیں جانتا البتہ انبیاء کرام علیہم السلام کو وحی سے اور اولیاء اللہ کو کشف اور الہام سے اور عام لوگوں کو نشانیوں سے بعض باتیں معلوم ہو جاتی ہیں لیکن یہ باتیں علم الغیب نہیں بلکہ انباء الغیب (غیب کی خبریں )کہلاتی ہیں۔
عقیدہ: کسی کا نام لے کر کافر کہنا یا لعنت کرنا بڑا گناہ ہے۔ ہاں یوں کہہ سکتے ہیں کہ ظالموں پر لعنت، جھوٹوں پر لعنت۔ ہاں جن لوگوں کا نام لے کر اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے یا ان کے کافر ہونے کی اطلاع دی ہے ان کو کافر یا ملعون کہنا گناہ نہیں۔
سنت وبدعت:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل سے جو چیزیں ثابت ہیں ان کوسنت کہتے ہیں اسی طرح جو کام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں فرمایا اس کوبھی سنت کہتے ہیں۔
اللہ تبارک تعالی نے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی سب باتیں قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں بندوں کو بتا دی ہیں۔ اب ان باتوں کے علاوہ کوئی نئی بات دین میں نکالنا درست نہیں۔ ایسی نئی بات کو بدعت کہتے ہیں۔ بدعت بہت بڑا گناہ ہے۔
مرنے کے بعد کیا ہوگا؟
جب آدمی مرجاتا ہے اگرقبر میں دفن کیا جائے تو دفن کے بعد اور اگر دفن نہ کیا جائے تو جس حال میں بھی ہو اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں۔ ان میں سے ایک کا نام ”منکر“ اور دوسرے کا نام ”نکیر“ ہے۔
[4]: خانگی زندگی کے مسائل واحکام
نکاح کرتے وقت رشتے کا معیار کیا ہو؟
رشتہ کرتے وقت جب نظر مال پر ہو گی، ذات برادری پر ہوگی یا محض حسن وجمال پر ہوگی، تو پھر بعد میں جھگڑے بھی ہوں گے،بے برکتی بھی ہوگی اور بے سکونی بھی ہوگی اور اگر نظر سیرت وکردار پر ہوگی،نیکی اور دینداری پر ہوگی تواس رشتے میں اللہ کی طرف سے برکتیں بھی ہوں گی اور محبتیں بھی۔
بیوی کے کرنے کے کام:
1: خاوند کا اعتماد حاصل کرے۔
2: لگائی بجھائی اورسنی سنائی باتوں سے پرہیز کرے۔
3: خاوندکو محبت سے تسخیر کرے۔
4: بچوں کی تربیت کا خیال کرے۔
5: خاوند کے قرابت داروں سے اچھا سلوک کرے۔
6: خاو ند کو پریشانی کے وقت تسلی دے۔
7: شوہر کو صدقہ خیرات کی ترغیب دیتی رہے۔
8: کھانے کو ذکر وفکر کے ساتھ پکائے۔
9: کام کو وقت پر سمیٹنے کی عادت ڈالے۔
10: گھرکوصاف ستھرا رکھے۔
11: فون پر مختصر بات کرنے کی عادت ڈالے۔
12: خاوند کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیاکرے۔
13: خاوند کے آنے سے پہلے اپنے آپ کو صاف ستھراکرلے۔
14: گھر کے اندر ایک جگہ مصلی کے لیے مخصوص کرے۔
15: خاوند کی ضروت پوری کرنے میں کوئی تردد نہ کرے۔
16: اپنے اندر صبرو تحمل پیدا کرے۔
17: کفایت شعاری اختیار کرے۔
18: ہر حال میں شوہر کا ساتھ دے۔
19: خاوند کی ناشکری نہ کرے۔
20: خاوند کوناراض کر کے نہ سوئے۔
21: اپنی عزت کی حفاظت کرے۔
22: غیرمحرم مردوں سے تعلقات نہ رکھے۔
[5]: مشکلات کے حل کے لیے دعا
أَللّٰهُمَّ لَا سَهْلَ إِلَّا مَا جَعَلْتَهُ سَهْلًا، وَأَنْتَ تَجْعَلُ الْحُزْنَ سَهْلًا إِذَا شِئْتَ․
(صحیح ابن حبان : ج3 ص255 باب الادعیۃ․ ذكر ما یستحب للمرء سؤال الباری جل وعلا تسہیل الامور علیہ اذا صعبت)
ترجمہ: اے اللہ! کوئی کام آسان نہیں مگر جسے توآسان کردے اور تو جب چاہتا ہے مشکل کو آسان کردیتاہے۔