بائیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بائیسواں سبق
[1]: جب قرآن پڑھا جائے تو خاموش رہو!
﴿وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾
( الاعراف : 204)
ترجمہ : اور جب قرآن پڑھا جائے تواس کو کان لگا کر سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
فائدہ : اس آیت سے ثابت ہوا کہ نماز میں جب امام قرأت کرے؛ خواہ سورۃ فاتحہ کی یا کسی اور سورت کی تو مقتدی کو توجہ سے سننا اور زبان سے خاموش رہنا چاہیے جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوْا․
(صحیح مسلم: ج1ص174باب التشہد فی الصلاۃ)
ترجمہ: جب امام قرأت کرے تو تم (مقتدی) خاموش رہو۔
[2]: امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے
عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّمَ: "مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَآءَةُ الْإِمَامِ لَهُ قِرَآءَةٌ ".
(اتحاف الخیرہ المھرۃ للبوصیری ج:2، ص216 حدیث نمبر 1832)
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے امام کی اقتداء کی تو امام کی قرأت مقتدی کی قرأت شمار ہو گی۔
[3]: وسیلہ جائز ہے
دعا میں انبیاء علیہم السلام اور اولیا ء اللہ کا وسیلہ ان کی زندگی میں یا ان کی وفات کے بعد (مثلاً یو ں کہنا کہ اے اللہ! فلاں نبی یا فلاں بزرگ کے وسیلہ سے میر ی دعا قبول فرما )جائز ہے۔ کیونکہ ذوات صالحہ کے ساتھ توسّل درحقیقت ان کے نیک اعمال کے ساتھ وسیلہ ہے اور اعمالِ صالحہ کے ساتھ وسیلہ بالاتفاق جائز ہے۔
[4]: امامت کا حقدار کون ہے؟
1: امیر المؤمنین یا اس کا نائب۔
2: مسجد کا مقرر کردہ امام۔
3: اگر جماعت کسی گھر میں ہو رہی ہو تو گھر کا مالک۔
4: سب سے زیادہ مسائلِ نماز جاننے والا۔
5: جب نماز کے مسائل جاننے میں سب برابر ہوں تو سب سے بڑا قاری۔
6: اگر سب قرأ ت میں برابر ہوں تو سب سے زیادہ متقی۔
7: اگر تقویٰ میں سب برابر ہوں تو جو عمر میں بڑا ہو۔
8: اگر عمر میں سب برابر ہوں تو جس کو زیادہ لوگ پسند کریں۔
ان لوگوں کی امامت مکروہ ہے :
1: فاسق (جو گناہ ِکبیرہ کرتا ہویا صغیرہ گناہوں پر اصرار کرتاہو)
2: بدعتی (جو ایسے کاموں کو جو دین میں سے نہ ہوں، دین سمجھے)
3: نابینا (ایسا نابینا جو پاکی و پلیدی میں احتیاط نہ کرتا ہو)
فائدہ: عالم کے ہوتے ہوئے غیر عالم کا نماز پڑھانا مکروہ ہے۔
[5]: سواری پر سوار ہونے کی دعا
سُبْحٰنَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَمَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِيْنَ وَإِنَّا إِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ.
(سنن الترمذی:ج2ص182 ابواب الدعوات. باب ما یقول اذا رکب الناقۃ)
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے قابو میں دے دیا ورنہ ہم میں یہ طاقت نہ تھی کہ اس کو قابو میں لا سکتے اور بے شک ہم نے اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔