تئیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تئیسواں سبق
[1]: مؤمنین کی صفات
﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ؁ ۙ الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ ۙ؁ وَالَّذِيْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ ۙ؁ وَالَّذِيْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَ ؁ وَالَّذِيْنَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حٰفِظُوْنَ ۙ؁ اِلَّا عَلٰٓى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَ ۚ؁ فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗئِكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ ۚ؁ وَالَّذِيْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رٰعُوْنَ ۙ؁ وَالَّذِيْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ يُحَافِظُوْنَ ۢ ؁ اُولٰۗئِكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَ ۙ؁ الَّذِيْنَ يَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ ۭهُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ ؁﴾
(المؤمنون :1تا 11) ترجمہ: یقیناً وہ ایمان والے کامیاب ہو گئے جو اپنی نماز میں خشو ع اختیار کرنے والے ہیں، جو لغو چیزوں سے کنارہ کشی کرنے والے ہیں، جو زکوٰۃ ادا کر نے والے ہیں، جو اپنی شرمگاہوں کی (اور سب سے) حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور ان کنیزوں سے جو ان کی ملکیت میں آ چکی ہیں کیونکہ ایسے لوگ قابلِ ملامت نہیں ہیں،ہاں جو اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں تو ایسے لوگ حد سے گزرے ہوئے ہیں۔
اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہدو پیمان کا پاس رکھنے والے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی پوری نگرانی رکھتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں جنت الفردوس کی میراث ملے گی جہاں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
[2]: رفع یدین صرف تکبیر تحریمہ کے وقت مسنون ہے
عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ: أَلَا أُصَلِّيْ بِكُمْ صَلٰوةَ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلّٰى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِيْ أَوَّلِ مَرَّةٍ.
(سنن الترمذی:ج1 ص59 باب رفع الیدین عندالرکوع)
ترجمہ: حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور شروع (تکبیرِ تحریمہ) کے علاوہ کہیں رفع یدین نہیں کیا۔
[3]: اولیا ء کے متعلق عقیدہ
ولی اللہ:
اس شخص کو کہتے ہیں جو گناہوں سے بچے۔ ولی کی بنیادی پہچان اتباع سنت ہے۔ جو جتنا متبع سنت ہو گا اتنا بڑا ولی اللہ ہو گا۔ ولی سے کرامت اور کشف کا ظہور برحق ہے۔
ولایت:
کسبی چیز ہے، کوئی بھی انسان عبادت کر کے اللہ تعالیٰ کا ولی بن سکتاہے اور ولایت کا مدار کشف و الہام پر نہیں بلکہ تقوی اور اتباع ِسنت پر ہے۔
کرامات اولیاء:
اولیاء اللہ کی کرامات برحق ہیں اور کرامت چونکہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے جو ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہوتاہے اور اس میں ولی کے اپنے اختیا ر کو دخل نہیں ہوتا، اس لیے کرامت کو شرک کہہ کر اسکا انکا ر کرنا یا کرامت سے دھوکہ کھا کر اولیا ء اللہ کے لیے اختیارات کا عقیدہ رکھنا، دونوں غلط ہیں۔
فائدہ: غیر متقی سے خرق عادت کام کا صدور ”استدراج“ کہلاتا ہے نہ کہ کرامت۔ کرامت؛ اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور استدراج ؛شیطان کی طرف سے۔
[4]: نماز جمعہ کے مسائل و احکام
نماز جمعہ کی جہاں شرائط پائی جاتی ہوں وہاں جمعہ کے دن ظہر کے وقت میں نماز ظہر کے بجائے نماز جمعہ پڑھنا فرض ہے۔ جمعہ کی نماز ایک مستقل نماز ہےجس کی چارسنتیں، دو فرض، چار سنتیں، دو سنتیں اور دو نفل ہیں۔ اگر خدانخواستہ کبھی جمعہ چھوٹ جائے تو اس کی جگہ ظہر کی نماز پڑھنا ضروری ہوتا ہے۔
جمعہ کی نماز فرض ہونے کی شرائط:
1: آزاد ہونا۔
2: مرد ہونا۔
3: صحت مند ہونا۔ (بیمار پر جمعہ پڑھنا فرض نہیں)
4: آنکھوں کا سلامت ہونا۔
5: شہر یا بڑا دیہات ہونا۔
6: آدمی کا خود چل کر مسجد میں پہنچ سکنا۔
7: امن والا ہونا۔
8: جس عذر کی وجہ سے جماعت چھوڑنا جائز ہے اس عذر کا نہ ہونا۔
جمعہ ادا ہونے کی شرائط:
1: شہر یا بڑی بستی کا ہونا۔
2: ظہر کا وقت ہونا۔
3: کم از کم تین مقتدیوں کا ہونا۔
4: ظہر کے وقت کے اندر خطبہ دینا۔
5: اذن عام ہونا یعنی مسجد میں داخلے کی عام اجازت ہونا۔
[5]: سفرسے واپسی کی دعا
آئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ.
(صحیح البخاری: ج2 ص945 کتاب الدعوات. باب الدعاء اذا اراد سفراً او رجع)
ترجمہ: ہم سفر سے لوٹ کر آنے والے ہیں، اپنی لغزشوں سے توبہ کرنے والے ہیں، ہم اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں اور اس کی تعریفیں کرنے والے ہیں۔