چوبیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چوبیسواں سبق
[1]: مناظرہ کا جواز
﴿اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِيْ هِيَ اَحْسَنُ ۭ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيْلِهٖ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ﴾
(النحل: 125)
ترجمہ : (لوگوں کو) اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور عمدہ وعظ کے ساتھ بلاؤ اور (اگر بحث کی نوبت آ جائے تو) ان سے بحث بھی کرو تو بہترین طریقے سے کرو۔ بے شک تمہارا رب ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں اور ان کو بھی خوب جانتا ہے جو راہِ ہدایت پر ہیں۔
فائدہ: اس آیت سے علامہ ابو البرکات حافظ الدین عبد اللہ بن احمد بن محمود النسفی رحمہ اللہ (متوفیٰ710ھ) نے مناظرہ کا جوازثابت کیا ہے۔
(مدارک التنزیل للنسفی: ج1 ص207)
[2]: مسنون تراویح
عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَمَرَہٗ اَنْ یُّصَلِّیَ بِاللَّیْلِ فِیْ رَمَضَانَ، فَقَالَ: اِنَّ النَّاسَ یَصُوْمُوْنَ النَّھَارَ وَلَا یُحْسِنُوْنَ اَن یَّقْرَءُوْا، فَلَوْ قَرَأْتَ الْقُرْآنَ عَلَیْھِمْ بِاللَّیْلِ! فَقَالَ: یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! ہٰذَا شَیْیٌٔ لَمْ یَکُنْ․ فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ وَلٰکِنَّہٗ اَحْسَنُ فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکَعَۃً.
(اتحاف الخیرۃ المھرۃ للبوصیری:ج2 ص424 باب فی قیام رمضان وما روی فی عدد ركعاتہ)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو حکم دیا کہ وہ رمضان میں لوگوں کو رات کے وقت نماز(تراویح) پڑھایا کریں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگ دن کو روزہ رکھتے ہیں اس لیے قرآن مجید اچھی طرح نہیں پڑھ سکتے۔ اگر آپ رات کے وقت ان کو قرآن سنائیں (تو بہت اچھا ہے)۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:اے امیر المومنین! یہ ایک ایسی چیز ہے جو پہلے نہیں ہوئی۔ فرمایا: مجھے معلوم ہے لیکن یہ بہت اچھی چیز ہے۔ چنانچہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بیس رکعتیں (تراویح) پڑھائیں۔
[3]: تصوف و تزکیہ
تصّوف:
روحانی بیماریوں کی تشخیص اور ان کے علاج کا نام ”تصوف“ ہے، جس کو قرآن کریم میں ”تزکیہ نفس“ اور حدیث میں لفظ ”احسان“ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
بیعت:
عقائد و اعمال کی اصلاح فرض ہے جس کے لیے صحیح العقیدہ، سنت کے پابند، دنیاسے بے رغبت اور آخرت کے طالب، مجاز بیعت، شیخ طریقت سے بیعت ہونا مستحب بلکہ واجب کے قریب ہے۔
[4]: مسافر اور مریض کی نماز کے احکام
جو شخص اپنی بستی یا شہر سے دور کم از کم اڑتالیس میل یا 77 کلو میٹر چلنے کی نیت سے سفر شروع کرے اسے شرعی مسافر کہتے ہیں۔ سفر میں مسافت کا اعتبار ہے کہ کتنی دور کا سفر ہے وقت اور سہولت کا نہیں، خواہ ہوائی جہاز وغیرہ سے کتنی ہی جلدی اور آرام سے سفر ہو جائے۔ مسافر جب اپنی بستی یا شہر کی آبادی کی آخری حدود سے باہر نکل جائے اس وقت سے قصر کرنے لگے اور جب تک سفر کرتا رہے اور درمیان میں کم از کم پندرہ دن ٹھہر نے کی نیت نہ کرے یا اپنی بستی یا شہر میں لوٹ نہ آئے تب تک قصر نماز پڑھتا رہے گا۔ اگر کسی جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے گا تو وہ مقیم بن جائے گا، مسافر نہ رہے گا۔ اسی طرح اگر کسی جگہ قیام کے بارے میں شک ہے کہ کتنے دن ٹھہرے گا؟ تب بھی وہ مسافر ہی شمار ہو گا خواہ پندرہ دن سے زیادہ ہی قیام کیوں نہ ہو جائے۔
قصر کا مطلب یہ ہے کہ چار رکعتوں والی فرض نمازوں میں دو رکعتیں پڑھے اور اگر مقیم امام کے پیچھے جماعت سے پڑھے تو یہ بھی پوری نماز پڑھے۔ سنتوں کاحکم یہ ہے کہ سہولت ہو تو پڑھنے کی کوشش کرے بلا وجہ ترک نہ کرے اور فجر کی سنتوں کازیادہ اہتمام کرے۔
مریض کو پانی سے وضو کرنے میں نقصان ہے تو تیمم کرتا رہے لیکن نماز نہ چھوڑے اور قیام نہ کرسکتا ہو تو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھ بھی نہ سکے تو لیٹ کر پڑھ لے اور سجدہ کا اشارہ رکوع سے ذرا جھکا ہوا کرے۔رخ قبلہ کی طرف کرنے کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں کہ کروٹ قبلہ رخ ہو یا ٹانگیں قبلہ رخ کر کے سر کو تکیہ وغیرہ سے اونچا کریں۔
[5]: ملاقات کے وقت کی دعا
أَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.
(سنن الترمذی: ج ص98 کتاب الاستئذان باب ما ذکر فی فضل السلام)
ترجمہ: تم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں۔