صلوٰۃ وسلام نہ پڑھنے پر وعیدات

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
صلوٰۃ وسلام نہ پڑھنے پر وعیدات
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نام مبارک کو سن کر صلاۃ و سلام پڑھنا ہمارے لیے ضروری ہے، شریعت کی رو سے بھی اور اخلاقی طور پر بھی۔ نیز درود نہ پڑھنے والوں کے لیے مختلف روایات میں وعید ارشاد فرمائی گئی ہے۔ چند ایک درج ذیل ہیں
1: عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْضَرُوا الْمِنْبَرَ» فَحَضَرْنَا فَلَمَّا ارْتَقَى دَرَجَةً قَالَ: «آمِينَ»، فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّانِيَةَ قَالَ: «آمِينَ» فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّالِثَةَ قَالَ: «آمِينَ»، فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ سَمِعْنَا مِنْكَ الْيَوْمَ شَيْئًا مَا كُنَّا نَسْمَعُهُ قَالَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَرَضَ لِي فَقَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ يَغْفَرْ لَهُ قُلْتُ: آمِينَ، فَلَمَّا رَقِيتُ الثَّانِيَةَ قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ قُلْتُ: آمِينَ، فَلَمَّا رَقِيتُ الثَّالِثَةَ قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَكَ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ عِنْدَهُ أَوْ أَحَدُهُمَا فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ قُلْتُ: آمِينَ.
مستدرک حاکم: ج5 ص212 حدیث نمبر 7338 کتاب البر و الصلۃ
ترجمہ:حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب جمع ہو جاؤ! ہم لوگ حاضر ہو گئے۔ جب آپ علیہ السلام نے منبر کے پہلے درجہ پر قدم رکھاتو فرمایا آمین۔ جب دوسرے درجہ پر قدم رکھا فرمایا تو آمین۔ جب تیسرے درجہ پر قدم رکھا تو فرمایا آمین۔ جب آپ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ سے ایسی بات سنی ہے جوپہلے کبھی نہیں سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے تھے جب میں نے پہلے درجہ پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں نے دوسرے درجہ پر قدم رکھا تو انہوں کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص کے سامنے آپ کا ذکر مبارک ہو اور وہ درود نہ بھیجے میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں نے تیسرے درجے پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچیں اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں میں نے کہا آمین۔
سید الملائکہ کا بددعاکرنا اور سید الانبیاء اور سید الخلائق کا اس پر آمین کہنا قبولیت کے کتنے قریب ہوگا! اس میں تو شک کی گنجائش بھی نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرہ خیر پر صلوٰۃ وسلام پڑھنے کا اہتمام کریں۔
2: عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ.
جامع الترمذی: ج2 ص 194باب قول النبی صلی اللہ علیہ و سلم رغم انف رجل
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: بخیل ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔
3: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ.
سنن الترمذی : ج2 ص175 باب ما جاء فی القوم یجلسون ولا یذکرون اللہ
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں اگر کچھ لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اس مجلس میں اللہ کا ذکر اور اس کے نبی علیہ السلام پر درود نہ ہو تو یہ مجلس قیامت کے دن ان پر ایک وبال ہوگی۔ پھر اللہ کو اختیار ہے اگر چاہے تو ان کو عذاب دے اور اگر چاہے تو ان کو معاف کردے۔
4: وَعَنْ أَبِيْ سُلَيْمَانَ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ الْحَرّانِيِّ قَالَ : قَالَ رَجُلٌ مِّنْ جَوَارِيْ يُقَالُ لَهُ الْفَضْلُ وَكَانَ كَثِیْرَ الصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ كُنْتُ أَكْتُبُ الْحَدِيْثَ وَلَا أُصَلِّيْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهٗ فِي الْمَنَامِ فَقَالَ لِيْ: إِذَا كَتَبْتَ أَوْ ذَكَرْتَ لِمَ لَا تُصَلِّيْ عَلَيَّ ثُمَّ رَأَيْتُهٗ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً أُخْرٰى مِنَ الزَّمَانِ فَقَالَ لِيْ بَلَغَتْنِيْ صَلَاتُكَ عَلَيَّ فَإِذَا صَلَّيْتَ عَلَيَّ أَوْ ذَكَرْتَ فَقُلْ: "صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
القول البدیع: ص250
ترجمہ: ابوسلیمان محمد بن حسین کہتے ہیں ہمارے پڑوس میں ایک صاحب تھے جن کا نام فضل تھا۔ بہت کثرت سے نماز اور روزہ میں مشغول رہتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں حدیث لکھا کرتا تھا لیکن اس میں صلوٰۃ وسلام نہیں لکھا کرتا تھا۔ میں نے آپ علیہ السلام کو خواب میں دیکھا تو آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا جب تو میرا نام لکھتا یا بولتا ہےتو صلوٰۃ وسلام کیوں نہیں پڑھتا؟ اس کے بعد انہوں نے اس کا اہتمام شروع کر دیا۔ کچھ دن بعد حضور علیہ السلام کی زیارت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتمہارا درود میرے پاس پہنچ رہا ہے جب میرا نام لیا کرو تو صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرو۔
5: محدث ابو طاہر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
كُنْتُ فِيْ حَدَاثَتِيْ أَكْتُبُ الْحَدِيْثَ وَكُنْتُ إِذَا جَآءَ ذِكْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أُصَلِّيْ عَلَيْهٖ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلْتُ إِلَيْهٖ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَأَدَارَ وَجْهَهٗ عَنِّيْ ثُمَّ دُرْتُ إِلَيْهٖ مِنَ الْجَانِبِ الْآخَرِ فَأَدَارَ وَجهَهٗ ثَانِيَةً عَنِّيْ فَاسْتَقْبَلْتُهٗ ثَالِثَةً فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ! لِمَ تُدِیْرُ وَجْهَكَ عَنِّيْ؟ فَقَالَ: لِأَنَّكَ إِذَا ذَكَرْتَنِيْ فِيْ كِتَابِكَ لَا تُصَلِّيْ عَلَيَّ، قَالَ اَبُوْ طَاہِرٍ: فَمِنْ ذٰلِكَ الْوَقْتِ لَا اَذْکُرُہٗ اِلَّا كَتَبْتُ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيْمًا كَثِيْرًا كَثِيْرًا كَثِيْرًا.
القربۃ الی رب العالمین لابن بشکوال: ص61
ترجمہ: میں جب شروع عمر میں حدیث پاک لکھا کرتا تھا تو درود پاک نہیں لکھا کرتا تھا۔ میں نے خواب میں آپ علیہ السلام کی زیارت کی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب متوجہ ہوا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو سلام کیا لیکن آپ علیہ السلام نے رخ پھیر لیا۔ میں دوسرے رخ سے پھر متوجہ ہوا تو آپ علیہ السلام نے دوبارہ رخ پھیرلیا۔پھر میں تیسری مرتبہ متوجہ ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھ سے کیوں رخ پھیر لیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس لیے کہ جب تم میرا نام اپنی کتاب میں ذکر کرتے ہو تو مجھ درود نہیں لکھتے۔ محدث ابو طاہر فرماتے ہیں: اس کے بعد میں جب بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا تذکرہ کرتا تو
”صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيْمًا كَثِيْرًا كَثِيْرًا كَثِيْرًا“
لکھتا تھا۔
6: ابوسلیمان محمد بن حسین حرانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں:
رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَقَالَ لِيْ: يَآ أَبَا سُلَيْمَانَ! إِذَا ذَكَرْتَنِيْ فِي الْحَدِيْثِ فَصَلَّيْتَ عَلَيَّ إِلَّا تَقُوْلُ: "وَسَلَّمَ: وَهِيَ أَرْبَعَةُ أَحْرُفٍ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ تَتْرُكُ أَرْبَعِيْنَ حَسَنَةً.
القول البدیع: ص250
ترجمہ: میں نے ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی حضور پاک علیہ الصوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ابو سلیمان جب تو حدیث میں میرے ذکر کے وقت درود پڑھتا ہے تو
وَسَلَّم
کیوں نہیں کہتا؟ یہ چار حرف ہیں اور ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ تُو چالیس نیکیاں چھوڑ دیتا ہے۔
درود پاک کے مواقع:
1: وضو سے فارغ ہونے کے بعد
2: تیمم کے بعد
3: غسل سے فراغت کے بعدخواہ غسل جنابت ہو یا غسل حیض و نفاس ہو
4: نماز کے اندرقعدہ اخیرہ میں
5: خطبہ نکاح کے وقت
6: سفر کے وقت
7: سواری پر سوار ہونے کے وقت
8: بازار سے نکلتے وقت
9: دن کے اول وقت یعنی صبح کے وقت
10: وصیت نامہ لکھتے وقت
11: سونے کے وقت
12: دعوت طعام کے وقت
13: گھر میں داخل ہوتے وقت
14: فقر و فاقہ اور تنگی معیشت کے وقت
15: رنج و غم وپریشانی کے وقت
16: طاعون، ہیضہ اور وبائی امراض کے وقت
17: دعا کے شروع، درمیان اور آخر میں
18: جمعہ کے دن عصر کے بعد
19: جمعہ اور عیدین کے خطبہ میں
20: جنازہ میں دوسری تکبیر کے بعد
21: کسوف وخسوف یعنی سورج اور چاند گرہن کی نماز کے خطبوں میں
22: استسقاء کی نماز میں
23: صفا مروہ پر
24: مدینہ منورہ نظر آتے وقت
25: قبر اطہر کی زیارت کے وقت
26: ختم قرآن کے وقت
27: ہر کلام کے آغاز میں
28: حدیث پاک لکھنے اور پڑھنے کے وقت
29: آپ علیہ السلام کے تذکرہ کے وقت
30: اسم گرامی لکھنے اور بولنے کے وقت
جلاء الافہام ص 169تا 215، القول البدیع: ص176
ان کے علاوہ اور بھی مقامات مختلف کتابوں میں ذکر کیے گئے ہیں۔
کن مقامات پر درود پاک نہ پڑھنا چاہیے:
1: تاجر کا سامان تجارت کھول کر دکھانے کے وقت۔
2: کسی بڑے آدمی کے آنے کی اطلاع کی غرض سے درود پاک پڑھنا۔
3: مباشرت کے وقت۔
4: پیشاب وپاخانہ کے وقت
5: ذبح کے وقت
6: حیرت و تعجب کے وقت
7: فرض نماز کے اندر قعدہ اخیرہ کے علاوہ
8: ٹھوکر کھانے کے وقت
9: خطبہ جمعہ و عیدین میں خطبہ سنتے ہوئے نام مبارک کے سننے کے وقت
رد المحتار: ج2 ص282