نام مبارک کے ساتھ صلوٰۃ وسلام لکھنے کا حکم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نام مبارک کے ساتھ صلوٰۃ وسلام لکھنے کا حکم
آدمی جب بھی کوئی تحریر لکھے اور اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی آئے تو نام مبارک کے ساتھ صلوٰۃ وسلام ضرور لکھے۔
1: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَيَّ فِي كِتَابٍ لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تَسْتَغْفِرُ لَهُ مَا دَامَ اسْمِي فِي ذَلِكَ الْكِتَابِ».
المعجم الاوسط ج1 ص497 رقم الحدیث1835
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد منقول ہے کہ جو شخص کسی کتاب میں میرا نام لکھتے وقت درود بھی لکھے تو فرشتے اس وقت تک لکھنے والےکے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک میر انام اس کتاب میں رہے۔
2: عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَتَبَ عَنِّي عِلْمًا وَكَتَبَ مَعَهُ صَلَاةً عَلَيَّ، لَمْ يَزَلْ فِي أَجْرٍ مَا قُرِئَ ذَلِكَ الْكِتَابُ.
شرف اصحاب الحدیث للخطیب 35
ترجمہ: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ سے کوئی علمی چیز لکھے اور اس کے ساتھ درود شریف بھی لکھے تو اسے اس کا ثواب اس وقت تک ملتا رہتا ہے جب تک وہ کتاب پڑھی جاتی رہے۔
اس لیے مستحب یہ ہے کہ تحریر میں اگر بار بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک نام آئے تو بار بار صلوٰۃ وسلام لکھے اور پورا لکھے، صلعم، اور ص، وغیرہ الفاظ پر اکتفا نہ کرے۔
محدثین کا اصول ہے کہ شاگرد جو بات استاذ سے سنے اس کو ویسے ہی اپنی کتاب میں نقل کرے۔ اگر استا د سے غلط سنا ہو تو اپنی کتاب میں غلط ہی لکھے اس کو ٹھیک کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کسی لفظ کی وضاحت یا غلطی کی نشاندہی کی ضرورت ہو تو اس کو الگ سے ممتاز اور جدا کرکے لکھا جاتا ہے تاکہ شبہ نہ ہو کہ یہ لفظ بھی استاذ ہی کاہے۔
اس کے باوجود محدثین کرام فرماتے ہیں کہ اگرچہ استاذ کی کتاب میں نام مبارک کے ساتھ صلوٰۃ وسلام نہ ہو تب بھی شاگرد اپنی کتاب میں نام مبارک کےساتھ صلوٰۃ وسلام ضرور لکھے۔ چنانچہ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح مسلم للنووی کے مقدمہ میں لکھتے ہیں:
یہ بات ضروری ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک کے وقت زبان سے درود شریف پڑھے اور انگلیوں سے لکھے۔ خواہ اصل کتاب میں لکھا ہو یا نہ لکھا ہو۔
شرح مسلم للنووی ص 20
علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
جیسے آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی لیتے ہوئے درود پڑھتے ہیں اسی طرح نام مبارک لکھتے ہوئے اپنی انگلیوں سے بھی صلوۃ و سلام لکھا کریں۔ اس میں بہت اجر و ثواب ہے اور یہ ایسی فضیلت ہے جس سے علم حدیث لکھنے اور پڑھنے والے کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔
القول البدیع ص247