درود شریف کے ذریعے ایصال ثواب کرنا

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
درود شریف کے ذریعے ایصال ثواب کرنا
اہل السنۃ والجماعۃ کے ہاں ”ثواب“ کا نظریہ بھی برحق ہے اور ”ایصالِ ثواب “بھی۔ بندہ عمل کر کے اس کا اجر بھی خود لے تو اسے ”ثواب“ کہتے ہیں اور عمل کر کے اس کا اجر کسی اور کو دے تو اسے ”ایصال ثواب“ کہتے ہیں۔ بدنی عبادات مثلاً نوافل، حج و عمرہ، قربانی، تلاوتِ قرآن وغیرہ اور مالی عبادات مثلاً صدقہ و خیرات وغیرہ کا ایصال ثواب کرنا جائز ہے۔
علامہ علاء الدین کاسانی م587ھ لکھتے ہیں:
فَإِنَّ مَنْ صَامَ أَوْ صَلّٰى أَوْ تَصَدَّقَ وَجَعَلَ ثَوَابَهُ لِغَيْرِهِ مِنَ الْأَمْوَاتِ أَوِ الْأَحْيَاءِ جَازَ وَيَصِلُ ثَوَابُهَا إلَيْهِمْ عِنْدَ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ.... وَعَلَيْهِ عَمَلُ الْمُسْلِمِيْنَ مِنْ لَّدُنْ رَسُوْلِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إلٰى يَوْمِنَا هٰذَا مِنْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ عَلَيْهَا وَالتَّكْفِيْنِ وَالصَّدَقَاتِ وَالصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ وَجَعْلِ ثَوَابِهَا لِلْأَمْوَاتِ.
بدائع الصنائع ج 2 ص 212 فصل نبات المحرم
ترجمہ: اگر کسی نے روزہ رکھا، نماز پڑھی یا صدقہ کیا اور اس کا ثواب کسی مردہ یا زندہ کو پہنچایا تویہ جائز ہے اور اہل السنۃ والجماعۃ کے ہاں ان اعمال کاثواب دوسروں کو پہنچتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر آج تک مسلمانوں کا یہی عمل رہا ہے کہ قبروں کی زیارت کرتے ہیں، وہاں قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، مردوں کو کفن دیتے ہیں، صدقات کرتےہیں، روزے رکھتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں اور ان تمام کاموں کا ثواب مُردوں کو بخشتے ہیں۔
درود شریف پڑھنے کا بھی ثواب ملتا ہے جیسا کہ احادیث ماقبل میں گزری ہیں۔ اس لیے اگر کوئی آدمی درو شریف پڑھ کر اس کا ثواب کسی کو بھیجے تو درست ہے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی نور اللہ مرقدہ نے ”فضائل درود شریف“ میں اس طرح کا ایک واقعہ ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں:
”ایک عورت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آئی اور عرض کیا کہ میری لڑکی کا انتقال ہو گیا، میری یہ تمنا ہے کہ میں اس کو خواب میں دیکھوں۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ عشاء کی نماز پڑھ کر چار رکعت نفل نماز پڑھ اور ہر رکعت میں الحمد شریف کےبعد الھکم التکاثر پڑھ اور اس کے بعد لیٹ جا اور سونے تک نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھتی رہ۔
اس نے ایسا ہی کیا۔ اس نے لڑکی کو خواب میں دیکھا کہ نہایت ہی سخت عذاب میں ہے۔ تارکول کا لباس اس پر ہے۔ دونوں ہاتھ اس کے جکڑے ہوئے ہیں اور اس کے پاؤں آگ کی زنجیروں میں بندھے ہوئے ہیں۔ وہ صبح کو اٹھ کر پھر حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس گئی۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس کی طرف سے صدقہ کر۔ شاید اللہ جل شانہ اس کی وجہ سے تیری لڑکی کو معاف فرما دے۔
اگلے دن حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے خواب میں دیکھا کہ جنت کا ایک باغ ہے اور اس میں ایک بہت اونچا تخت ہے اور اس پر ایک بہت نہایت حسین و جمیل خوبصورت لڑکی بیٹھی ہوئی ہے۔ اس کے سر پر ایک نور کا تاج ہے۔ وہ کہنے لگی: حسن! تم نے مجھے بھی پہچانا؟ میں نے کہا:میں نے تو نہیں پہچانا۔ کہنے لگی: میں وہی لڑکی ہوں جس کی ماں کو تم نے درود شریف پڑھنے کا حکم دیا تھا یعنی عشاء کے بعد سونے تک حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تیری ماں نے تو تیرا حال اس کے بالکل برعکس بتایا تھا جو میں دیکھ رہا ہوں۔
اس نے کہا کہ میری حالت وہی تھی جو ماں نے بیان کی تھی۔ میں نے پوچھا: پھر یہ مرتبہ کیسے حاصل ہو گیا؟ اس نے کہا کہ ہم ستر ہزار آدمی اسی عذاب میں مبتلا تھے جو میری ماں نے آپ سے بیان کیا۔ صلحاء میں سے ایک بزرگ کا گزر ہمارے قبرستان پر ہوا، انہوں نے ایک دفعہ درود شریف پڑھ کر اس کا ثواب ہم سب کو پہنچا دیا۔ ان کا درود اللہ تعالیٰ کے یہاں ایسا قبول ہوا کہ اس کی برکت سے ہم سب اس عذاب سے آزاد کر دیے گئے اور ان بزرگ کی برکت سے یہ رتبہ نصیب ہوا۔“
فضائل درود شریف ص170، ص171