حضرت تھانوی کا ایک خواب اور پیشین گوئی

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
حضرت تھانوی کا ایک خواب اور پیشین گوئی
جناح اسلام کے خدمت گار:
مولانا ظفر احمد عثمانی فرماتے ہیں:
ایک روز مولانا اشرف علی تھانوی نے مجھے بلایا اور فرمایا ”میں خواب بہت کم دیکھتا ہوں مگر آج میں نے ایک عجیب خواب دیکھا ہے۔ ایک بہت بڑا مجمع ہے گویا کہ میدان حشر معلوم ہو رہا ہے۔ اس مجمع میں اولیاء، علماء اور صلحاء کرسیوں پر بیٹھے ہیں اور مسٹر محمد علی جناح بھی عربی لباس پہنے ایک کرسی پر تشریف فرما ہیں۔ میرے دل میں خیال گزرا کہ یہ اس مجمع میں کیسے شامل ہو گئے؟ تو مجھ سے کہا گیا کہ محمد علی جناح آج کل اسلام کی بڑی خدمت کر رہے ہیں اسی واسطے ان کو یہ درجہ دیا گیا ہے۔“
تھانوی اور جناح کا جنازہ:
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی نے 4 جولائی 1943ءکو مولانا شبیر احمد عثمانی اور مولانا ظفر احمد عثمانی کو طلب کیا اور فرمایا ”1940ءکی قرارداد پاکستان کو کامیابی نصیب ہو گی۔ میرا وقت آخری ہے، میں زندہ رہتا تو ضرور کام کرتا، مشیت ایزدی یہی ہے کہ مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن قائم ہو، قیام پاکستان کے لیے جو کچھ ہو سکے کرنا اور اپنے مریدوں کو بھی کام کرنے پر ابھارنا۔ تم دونوں عثمانیوں میں سے ایک میرا جنازہ پڑھائے گا اور دوسرا عثمانی جناح صاحب کا جنازہ پڑھائے گا۔“
(بحوالہ ”قائداعظم کا مذہب و عقیدہ“ از منشی عبدالرحمن ص۔ 249(
نوٹ: حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی کا جنازہ مولانا ظفراحمد عثمانی جبکہ قائد اعظم کا علامہ شبیر احمد عثمانی نے پڑھایا۔ اور یوں حضرت تھانوی کا خواب اور پیشین گوئی دونوں سچ ثابت ہوئیں۔