عقیدہ 6

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 6:
متن:
لَا يَفْنٰى وَلَا يَبِيْدُ.
ترجمہ: نہ وہ فنا ہو گا اور نہ ختم ہو گا۔
شرح:
”فنا“ اور ”بید“ دونوں تقریباً ہم معنی لفظ ہیں البتہ تھوڑا سا فرق ہے کہ ”فنا“ کا معنی ہے کسی چیز کا خود بخود ختم ہو جانا اور ”بید“ کا معنی ہے کسی چیز کے ہلاک کرنے سے ہلاک ہو جانا۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں فناؤں سے پاک ایک ازلی اور ابدی ذات ہے ۔ ازلی یعنی ہمیشہ سے ہے اور ابدی یعنی ہمیشہ رہے گی ۔
 ﴿كُلُّ مَنْ عَلَيْہَا فَانٍ وَّيَبْقٰى وَجْہُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ﴾
(الرحمٰن: 26:27)
ترجمہ: اس زمین پر جو کوئی ہے وہ فنا ہونے والا ہے اور صرف تمہارے پروردگار کی جلال والی اور فضل وکرم والی ذات باقی رہے گی ۔
 ﴿كُلُّ شَيْءٍ ہَالِكٌ اِلَّا وَجْہَہٗ لَہُ الْحُكْمُ وَاِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾
(القصص : 88)
ترجمہ: ہر چیز فنا ہونے والی ہے سوائے اس کی ذات کے ، حکومت اسی کی ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا ۔
سوال : آٹھ چیزیں؛ عرش، کرسی، جنت، جہنم، عجب الذنب (ریڑھ کی ہڈی)، ارواح، لوح اور قلم ازلی تو نہیں کہ ہمیشہ سے ہوں البتہ ابدی ہیں کہ ہمیشہ رہیں گی اور فنا نہیں ہوں گی۔ تو ابدی ہونے کی صفت میں تو یہ آٹھ چیزیں بھی باری تعالیٰ کے ساتھ شریک ہیں ۔
جواب: فنا کی دو قسمیں ہیں :
۱: فنائے امکانی ․․․ یعنی ایک چیز کا فنا ہو سکنا
۲: فنائے عملی ․․․ یعنی ایک چیز کا فنا ہو جانا
ان آٹھ چیزوں میں فنا ء عملی نہیں البتہ فناء امکانی ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہیں تو فنا کر سکتے ہیں گو کہ فنا کریں گے نہیں، اور ذات باری تعالیٰ میں فنائے عملی ہے نہ فنائے امکانی ہے۔ اس لیے باری تعالیٰ کے اور ان آٹھ چیزوں کے ابدی ہونے میں فرق ہے، یہ چیزیں باری تعالیٰ کی صفتِ ابدیت میں شریک نہیں ہیں۔