عقیدہ 84

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
خیر وشر
عقیدہ 84:
متن:
وَالْخَيْرُ وَالشَّرُّ مُقَدَّرَانِ عَلَى الْعِبَادِ.
ترجمہ: بندے کا خیر و شر اس کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے۔
شرح:
اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا کہ وہ بندے کو اختیار دیں گے تو بندہ اختیار سے یہ کام کرے گا یہ علمِ الٰہی ہوا، اور اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا کہ بندہ یہ کام کرے گا یہ امرِ االہٰی ہوا۔ اب علمِ الٰہی؛ امرِ الٰہی کے خلاف ہو یا امرِ الٰہی؛ علمِ الٰہی کے خلاف ہو ایسا نہیں ہو سکتا۔ تو تقدیر صرف ”علمِ الٰہی“ کا نام نہیں بلکہ تقدیر علمِ الہی اور امرِ الہی کے مجموعے کا نام ہے۔ اور بندہ مجبور محض ہو ایسا بھی نہیں کیونکہ بندہ اپنے اختیار سے کام کر رہا ہے۔
 ﴿وَخَلَقَ كُلَّ شَیْئٍ فَقَدَّرَهٗ تَقْدِيْرًا﴾․
(الفرقان: 2)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کو پیدا فرمایا اور ہر ایک کی تقدیر بھی لکھ دی ہے۔
 ﴿وَكَانَ اَمْرُ اللهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرًا﴾․
(الاحزاب: 38)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کا حکم ایک قطعی طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے۔
فائدہ: اللہ تعالیٰ کے جو فیصلے بندہ کے نفس، خواہش اور مزاج کے موافق ہوں ان کو ”تقدیرِ خیر“ اور جو فیصلے نفس، خواہش اور مزاج کے خلاف ہوں انہیں ”تقدیرِ شر“ کہتے ہیں، وگرنہ اللہ تعالیٰ کے سارے فیصلے اپنی ذات کے اعتبار سے خیر ہی ہوتے ہیں۔