سوال 5: عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سوال 5: عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم

اَلسُّؤَالُ الْخَامِسُ:
مَا قَوْلُكُمْ فِيْ حَيَاةِ النَّبِيِّ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَ السَّلَامُ فِيْ قَبْرِهِ الشَّرِيْفِ؟
ذٰلِكَ أَمَرٌ مَّخْصُوْصٌ بِهٖ أَمْ مِثْلُ سَائِرِ الْمُؤْمِنِيْنَ- رَحْمَةُ الله ِعَلَيْهِمْ - حَيَاتُہٗ بَرْزَخِيَّةٌ؟
پانچواں سوال:
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر میں حیات طیبہ کے بارے میں آپ حضرات کی کیا رائے ہے؟ کیا آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو کوئی خاص حیات حاصل ہے یا عام مسلمانوں کی طرح برزخی حیات ہے؟
اَلْجَوَابُ:
عِنْدَنَا وَ عِنْدَ مَشَايِخِنَا حَضْرَةُ الرِّسَالَةِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ حَیٌّ فِيْ قَبْرِهِ الشَّرِيْفِ، وَ حَيَاتُهٗ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ دُنْيَوِيَّةٌ مِّنْ غَيْرِ تَكْليْفٍ وَّ هِيَ مُخْتَصَّةٌ بِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ وَ بِجَمِيْعِ الْأَنْبِيَآءِ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمْ وَ الشُّهَدَاءِ لَا بَرْزَخِيَّةٌ کَمَا هِيَ حَاصِلَةٌ لِّسَائِرِ الْمُؤْمِنِيْنَ بَلْ لِّجَمِيْعِ النَّاسِ کَمَا نَصَّ عَلَيْهِ الْعَلَّامَةُ السُّيُوْطِيُّ 1 فِيْ رِسَالَتِہٖ "أَنْبَاءِ الْأَذْکِيَاءِ بِحَيَاةِ الْأَنْبِيَاءِ"
جواب:
ہمارے اور ہمارے مشائخ کے نزدیک جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں اور آپ علیہ السلام کی حیات مبارکہ بلا مکلف ہونے کے دنیا کی حیات جیسی ہے۔ یہ حیات جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، تمام انبیاء کرام علیہم السلام اور حضرات شہداء کے ساتھ خاص ہے، یہ حیات محض برزخی نہیں ہے جو تمام مسلمانوں بلکہ سب انسانوں کو حاصل ہے جیسا کہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے رسالہ
”أَنْبَاءُ الْأَذْکِيَاءِ بِحَيَاةِ الْأَنْبِيَاءِ“
میں اس بات کو صراحت کے ساتھ لکھا ہے۔
حَيْثُ قَالَ: قَالَ الشَّيْخُ تَقِيُّ الدِّيْنِ السُّبْكِيُّ: "حَيَاةُ الْأَنْبِيَاءِ وَ الشُّهَدَاءِ فِي الْقَبْرِ کَحَيَاتِهِمْ فِي الدُّنْيَا وَ يَشْهَدُ لَهٗ صَلَاةُ مُوْسٰى عَلَيْهِ السَّلَامُ فِيْ قَبْرِهٖ فَإِنَّ الصَّلَاةَ تَسْتَدْعِيْ جَسَدًا حَيًّا 2 إِلٰى آخِرِ مَا قَالَ.
چنانچہ علامہ سیوطی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں: ”شیخ تقی الدین سبکی فرماتے ہیں کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور شہداء کی قبر میں حیات ایسی ہے جیسی دنیا میں تھی اور اس کی دلیل حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنی قبر مبارک میں نماز پڑھنا ہے کیونکہ نماز زندہ جسم کے ساتھ ہی پڑھی جاتی ہے الخ“ علامہ سیوطی علیہ الرحمۃ کی عبارت یہاں پہ ختم ہوئی۔
فَثَبَتَ بِهٰذَا أَنَّ حَيَاتَهٗ دُنْيَوِيَّةٌ بَرْزَخِيَّةٌ لِكَوْنِهَا فِيْ عَالَمِ الْبَرْزَخِ وَ لِشَيْخِنَا شَمْسِ الْإِسْلَامِ وَ الدِّيْنِ مُحَمَّدْ قَاسِمِ الْعُلُوْمِ عَلَى الْمُسْتَفِيْدِيْنَ قَدَّسَ اللهُ سِرَّهُ الْعَزِيْزَ فِيْ هٰذَا الْمَبْحَثِ رِسَالَةٌ مُسْتَقِلَّةٌ دَقِيْقَةُ الْمَأْخَذِ بَدِيْعَةُ الْمَسْلَكِ لَمْ يُرَ مِثْلُهَا قَدْ طُبِعَتْ وَ شَاعَتْ فِي النَّاسِ وَ اسْمُهَا "آبِ حَيَاتْ" أَيْ مَاءُ الْحَيَاةِ.
اس سے یہ ثابت ہوا کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ دنیوی ہے اور عالم برزخ میں حاصل ہونے کی وجہ سے برزخی بھی ہے۔ ہمارے شیخ شمس الاسلام و الدین حضرت قاسم العلوم (مولانا محمد قاسم نانوتوی) قدس اللہ سرہ کا اس مسئلہ میں نہایت دقیق اور انوکھے طرز کا ایک مستقل رسالہ بھی ہے جو بے مثال ہے اور طبع ہوکر منظر عام پر بھی آچکا ہے۔ اس رسالے کا نام ”آب حیات“ ہے۔
---
حاشیہ:
1: آپ کا نام عبد الرحمٰن بن ابی بکر سیوطی شافعی ہے اور جلال الدین لقب، ”سیوطی“ مصر کے ایک شہر ”اسیوط“ کی طرف منسوب ہے۔ 849 ہجری میں قاہرہ میں پیدا ہوئےآپ کی تالیفات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان میں سے مشہور تصانیف یہ ہیں: الجامع الكبیر، الجامع الصغیر، الاتقان فی علوم القرآن الدر المنثور فی التفسیر بالماثور، الخصائص والمعجزات النبویۃ، طبقات الحفاظ، طبقات المفسرین۔ آپ کی وفات 911 ہجری میں قاہرہ ہی میں ہوئی۔
2: اَنْباء الاَذکیاء: ص 559. المندرج فی فتاواہ الحاوی للفتاویٰ. ط دار الکتب العربی بیروت لبنان