سوال 23:عموم قدرت باری تعالیٰ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سوال 23:عموم قدرت باری تعالیٰ

اَلسُّؤَالُ الثَّالِثُ وَ الْعِشْرُوْنَ:
هَلْ قَالَ الشَّيْخُ الْأَجَلُّ عَلَّامَةُ الزَّمَانِ الْمَوْلَوِيْ رَشِيْدْ اَحْمَدْ الْکَنْکُوْھِیُّ بِفِعْلِيَّةِکِذْبِ الْبَارِيْ تَعَالىٰ وَ عَدْمِ تَضْلِيْلِ قَائِلِ ذٰلِكَ أَمْ هٰذَا مِنَ الْاِفْتِرَاءَاتِ عَلَيْهِ؟ وَ عَلَى التَّقْدِيْرِ الثَّانِيْ کَيْفَ الْجَوَابُ عَمَّا يَقُوْلُهُ الْبَرِيْلَوِيُّ إِنَّهٗ يَضَعُ عِنْدَهٗ تِمْثَالُ فَتْوَى الشَّيْخِ الْمَرْحُوْمِ بِفُوْتُوْکَرَافِ الْمُشْتَمِلِ عَلٰى ذٰلِكَ؟
تیئسواں سوال:
کیا شیخ اجل علامہ زماں مولوی رشید احمد گنگوہی نے یہ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بولتا ہے (معاذاللہ) اورایسا کہنے والا گمراہ نہیں ہے؟ یا یہ ان پہ بہتان ہے؟ اگر یہ بہتان ہے تو بریلوی کی اس بات کا کیا جواب ہے کہ اس کے پاس مولانا مرحوم کے اس فتویٰ کی نقل موجود ہے جس میں یہ بات لکھی ہے؟
اَلْجَوَابُ:
اَلَّذِيْ نَسَبُوْا إِلَى الشَّيْخِ الْأَجَلِّ الْأَوْحَدِ الْأَبْجَلِ عَلَّامَةِ زَمَانِهٖ فَرِيْدِ عَصْرِهٖ وَ أَوَانِهٖ مَوْلَانَا رَشِيْدْاَحْمَدْ الْکَنْکُوْھِیِّ مِنْ أَنَّهٗ کَانَ قَائِلًا بِفِعْلِيَّةِ الْكِذْبِ مِنَ الْبَارِيْ تَعَالٰى شَأنُهٗ وَ عَدْمِ تَضْلِيْلِ مَنْ تَفَوَّهَ بِذٰلِكَ فَمَكْذُوْبٌ عَلَيْهِ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالٰى وَ هُوَ مِنَ الْأَکَاذِيْبِ الَّتِيْ افْتَرَاهَا الْأَبَالِسَۃُ الدَّجَّالُوْنَ الْكَذَّابُوْنَ فَقَاتَلَهُمُ اللّهُ أَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ وَ جَنَابُهٗ بَرِيْءٌ مِّنْ تِلْكَ الزَّنْدَقَةِ وَ الْإِلْحَادِ وَ يُكَذِّبُهُمْ فَتْوَى الشَّيْخِ قُدِّسَ سِرُّهُ الَّتِيْ طَبَعَتْ وَ شَاعَتْ فِي الْمُجَلَّدِ الْأَوَّلِ مِنْ فَتَاوَاهُ الْمَوْسُوْمَةِ بِالْفَتَاوَى الرَّشِيْدِيَّةِ عَلٰى صَفْحَةِ (119) مِنْهَا۔
جواب:
علامہ زماں یکتائے دوراں عالمِ بے مثال شیخ اجل مولانا رشید احمد گنگوہی کی طرف اہلِ بدعت نے جو یہ بات منسوب کی ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے جھوٹ بولنے کے قائل تھے اور ایسی خرافات بکنے والے کو گمراہ نہ کہتے تھے، یہ آپ رحمۃ اللہ علیہ پر بالکل جھوٹ بولا گیا ہے اور یہ ان جھوٹے بہتانوں میں سے ایک ہے جو جھوٹے شیاطین دجالوں نے محض دشمنی کی وجہ سے اپنی طرف سے گھڑے ہیں۔ اللہ ان لوگوں کو برباد کرے، یہ کہاں پلٹے جارہے ہیں؟ حضرت گنگوہی اس زندقہ اور الحاد سے بری ہیں۔ اہلِ بدعت کی تکذیب حضرت شیخ قدس سرہ کا اپنا وہ فتویٰ کر رہا ہے جو فتاویٰ رشیدیہ کے ص 119 پر طبع ہو کر شائع ہو چکا ہے۔
وَ هِيَ عَرَبِيَّةٌ مُّصَحَّحَةٌ مَّخْتُوْمَةٌ بِخِتَامِ عُلَمَاءِ مَكَّةَ الْمُكَرَّمَةِوَ صُوْرَةُ سُؤَالِهٖ هٰكَذَا:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّيْ عَلٰى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمِ مَا قَوْلُكُمْ- دَامَ فَضْلُكُمْ- فِيْ أَنَّ اللّهَ تَعَالٰى هَلْ يَتَّصِفُ بِصِفَةِ الْكِذْبِ أَمْ لَا؟ وَ مَنْ يَّعْتَقِدُ أَنَّهُ يَكْذِبُ کَيْفَ حُكْمُهٗ؟ أَفْتُوْنَامَأْجُوْرِيْنَ.
اَلْجَوَابُ: إِنَّ اللهَ تَعَالٰى مُنَزَّهٌ مِّنْ أَنْ يَّتَّصِفَ بِصِفَةِ الْكِذْبِ وَ لَيْسَتْ فِيْ کَلَامِهٖ شَائِبَةُ الْكِذْبِ اَبَدًا کَمَا قَالَ اللّہُ تَعَالٰى: ﴿وَ مَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللهِ قِيْلًا﴾1
یہ فتویٰ عربی میں ہےجس پر مکہ مکرمہ کے علماء کی تصحیحات و تصدیقات مہر کے ساتھ موجود ہیں۔
سوال یہ ہے:
” شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے ہیں اور اس کے رسول کریم صلی ا للہ علیہ و سلم پر درود بھیجتے ہیں۔
آپ اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ صفتِ کذب کے ساتھ متصف ہوسکتا ہے یا نہیں؟ اور جس شخص کا یہ عقیدہ ہو کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بولتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ فتویٰ عنایت فرما کر اجر حاصل کریں۔
جواب:
اللہ تعالیٰ اس بات سے پاک و منزہ ہے کہ صفتِ کذب کے ساتھ متصف ہو بلکہ اس کے کلام میں جھوٹ کا شائبہ تک نہیں ہے جیسا کہ باری تعالیٰ خود فرماتے ہیں:”اللہ سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے“
وَ مَنْ يَّعْتَقِدُ وَ يَتَفَوَّهُ بِأَنَّہٗ تَعَالٰى يَكْذِبُ فَهُوَکَافِرٌ مَّلْعُوْنٌ قَطْعًا وَّ مُخَالِفُ الْكِتَابِ وَ السُّنَّةِ وَ إِجْمَاعِ الْأُمَّةِ نَعَمْ! اِعْتِقَادُ أَهْلِ الْإِيْمَانِ أَنَّ مَاقَالَ اللهُ تَعَالٰى فِي الْقُرْآنِ فِيْ فِرْعَوْنَ وَ هَامَانَ وَ أَبِي لَهَبٍ إِنَّهُمْ جَهَنَّمِيُّوْنَ فَهُوَ حُكْمٌ قَطْعِيٌّ لَايَفْعَلُ خِلَافَهٗ أَبَدًا لٰكِنَّهٗ تَعَالٰى قَادِرٌ عَلٰى أَنْ يُّدْخِلَ الْجَنَّةَ وَلَيْسَ بِعَاجِزٍعَنْ ذٰلِكَ وَ لَا يَفْعَلُ هٰذَامَعَ اخْتِيَارِهٖ قَالَ اللهُ تَعَالٰى ﴿وَ لَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا کُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَ لٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّيْ لَأَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِيْنَ﴾2
جو شخص یہ عقیدہ رکھے یا زبان سے کہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بولتا ہے تو ایسا شخص کافر، قطعی ملعون اور کتاب و سنت و اجماعِ امت کا مخالف ہے۔ ہاں البتہ اہل ایمان کا یہ عقیدہ ضرور ہے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرعون، ہامان اور ابو لہب کے بارے میں جو یہ ارشاد فرمایا ہے کہ یہ جہنمی ہیں تو یہ حکم قطعی ہے، اللہ تعالیٰ اس کے خلاف کبھی نہ کرے گا لیکن اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں داخل کرنے پر قادر ضرور ہے، عاجز نہیں، ہاں البتہ اپنے اختیار سے ایسا کرے گا نہیں۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ”اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو (پہلے ہی) اس کی ہدایت دے دیتے لیکن یہ بات میری طرف سے طے ہو چکی ہے کہ میں جہنم کو جنات اور انسانوں سب سے بھر دوں گا۔“
فَتَبَيَّنَ مِنْ هٰذِهِ الْآيَةِ أَنَّهٗ تَعَالٰى لَوْ شَآءَ لَجَعَلَهُمْ کُلَّهُمْ مُؤْمِنِيْنَ وَ لٰكِنَّهٗ لَا يُخَالِفُ مَا قَالَ وَکُلُّ ذٰلِكَ بِالْاِخْتِيَارِ لَا بِالْاِضْطِرَارِ وَ هُوَ فَاعِلٌ مُّخْتَارٌ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ هٰذِهٖ عَقِيْدَةُ جَمِيْعِ عُلَمَاءِ الْأُمَّةِ کَمَا قَالَ الْبَيْضَاوِيُّ تَحْتَ تَفْسِيْرِ قَوْلِهٖ تَعَالىٰ ﴿إِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ﴾ إلخ وَ عَدْمُ غُفْرَانِ الشِّرْكِ مُقْتَضَى الْوَعِيْدِ فَلَا امْتِنَاعَ فِيْهِ لِذَاتِهٖ وَ اللهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ کَتَبَهُ الْأَحْقَرُ رَشِيْدْ أَحْمَدْ کَنْکُوْهِيْ عُفِيَ عَنْهُ.
اس آیت سے ثابت ہوا کہ اگر خدا تعالیٰ چاہتا تو سب کو مؤمن بنا دیتا لیکن وہ اپنے قول کے خلاف نہیں کرتا اور یہ سب اختیار سے ہے اضطرار سے نہیں، کیونکہ وہ فاعل مختار ہے، جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ یہی عقیدہ امت کے تمام علماء کا ہے جیسا کہ بیضاوی نے اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اِنْ تَغْفِرْلَھُمْ﴾کے تحت لکھا ہے کہ شرک کا معاف نہ ہونا وعید کا مقتضیٰ ہے، لہذا اس میں لذاتہٖ کوئی امتناع نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ یہ فتویٰ رشید احمد گنگوہی نے لکھا۔
خُلَاصَةُ تَصْحِيْحِ عُلَمَاءِ مَكَّةَ الْمُكَرَّمَةِ زَادَ اللهُ شَرْفَهَا:
اَلْحَمْدُ لِمَنْ هُوَ بِهٖ حَقِيْقٌ وَّ مِنْهُ اسْتُمِدَّ الْعَوْنُ وَ التَّوْفِيْقُ مَآ أَجَابَ بِهِ الْعَلَّامَةُ رَشِيْدْ أَحْمَدْ الْمَذْکُوْرُهُوَ الْحَقُّ الَّذِيْ لَا مَحِيْصَ عَنْهُ وَ صَلَّى اللهُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيِّنَ وَ عَلٰى آلِہٖ وَ صَحْبِهٖ وَ سَلَّمَ. أَمَرَ بِرَقْمِهٖ خَادِمُ الشَّرِيْعَةِ رَاجِي اللُّطْفِ الْخَفِيِّ مُحَمَّدٌ صَالِحُ ابْنُ الْمَرْحُوْمِ صِدِّيْقْ کَمَالْ الْحَنَفِيُّ مُفْتِيْ مَكَّةَ الْمُكَرَّمَةِ حَالًا کَانَ اللهُ لَهُمَا رَقَمَهُ الْمُرْتَجِيْ مِن رَّبِّهٖ کَمَالَ النَّيْلِ مُحَمَّدٌ سَعِيْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ بَابْصِيْلْ مُفْتِی الشَّافِعِیَّۃِ بِمَكَّةَ الْمَحْمِيَّةِ غَفَرَ اللهُ لَهُ وَلِوَالِدَيْهِ وَ لِمَشَايِخِهٖ وَ لِجَمِيْعِ الْمُسْلِمِيْنَ. اَلرَّاجِي الْعَفْوَ مِنْ وَّاهِبِ الْعَطِيَّةِ مُحَمَّدْ عَابِدُ ابْنُ الْمَرْحُوْمِ الشَّيْخِ حُسَيْنِ مُفْتِي الْمَالِكِيَّةِ بِبَلَدِ اللهِ الْمَحْمِيَّةِ. مُصَلِّيًا وَّ مُسْلِّمًا هَذَا وَ مَا أَجَابَ الْعَلَّامَةُ رَشِيْدْ أَحْمَدْ فِيْهِ الْكِفَايَةُ وَ عَلَيْهِ الْمَعْمُوْلُ بَلْ هُوَالْحَقُّ الَّذِيْ لَا مَحِيْصَ عَنْهُ رَقَمَهُ الْحَقِيْرُ خَلْفُ بْنُ إِبْرَاهِيْمَ خَادِمُ إِفْتَاءِ الْحَنَابِلَةِ بِمَكَّةَ الْمُشَرَّفَةِ.
مکہ مکرمہ کے علماء کی تصحیح کا خلاصہ:
حمد اسی ذات کے لائق ہے جو اس کا مستحق ہے اور اسی کی مدد و توفیق کی ضرورت ہے۔ علامہ رشید احمد (گنگوہی) کا جوابِ مذکور حق ہے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں۔ اللہ تعالیٰ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کی آل و اصحاب پر رحمتیں اور سلامتی نازل فرمائے۔ خادم شریعت، اللہ کے لطف و کرم کے امید وار محمد صالح بن مرحوم صدیق کمال حنفی مفتی مکہ مکرمہ نے یہ چند سطریں لکھنے کا حکم دیا اور ان سطور کو محمد سعید بن محمد بابصیل شافعی مفتی مکہ مکرمہ نے لکھا جو اللہ تعالی سے کمال درجہ کی عنایات کے امیدوار ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں، ان کے والدین، اساتذہ اور تمام مسلمانوں کو بخش دے۔
عطا کرنے والی ذات سے مغفرت کا طلبگار محمد عابد بن شیخ حسین مرحوم، مفتی مالکیہ مکہ مکرمہ۔
صلوٰۃ و سلام کے بعد عرض ہے کہ علامہ رشید احمد (گنگوہی) نے جو جواب دیا یہ کافی و قابلِ اعتماد ہے، یہ ایسا حق جواب ہے جس میں دوسری رائے نہیں۔ یہ لکھا خلف بن ابراہیم حنبلی خادم افتاء مکہ مکرمہ نے۔
وَ الْجَوَابُ عَمَّا يَقُوْلُ الْبَرِيْلَوِيُّ اِنَّهٗ يَضَعُ عِنْدَهٗ تِمْثَالُ فَتْوَى الشَّيْخِ الْمَرْحُوْمِ بِفُوْتُوْکَرَافَ الْمُشْتَمِلِ عَلٰى مَا ذُکِرَ هُوَ اِنَّهٗ مِنْ مُخْتَلَقَاتِهِ اخْتَلَقَهَا وَ وَضَعَهَا عِنْدَهُ افْتِرَاءً عَلٰى الشَّيْخِ قَدَّسَ اللهُ سِرَّہُ ہُوَمِثْلُ هٰذِهِ الْأَکَاذِيْبِ وَ الْاِخْتِلَاقَاتِ هَيِّنٌ عَلَيْهِ فَاِنَّہُ اُسْتَاذُ الْاَسَاتِذَۃِ فِیْھَا وَکُلُّہُمْ عِیَالٌ عَلَیْہِ فِی زَمَانِهٖ فَإِنَّهُ مُحَرِّفٌ مُلَبِّسٌ وَّ دَجَّالٌ مَكَّارٌ بِمَايُصَوِّرُ الْأَمْهَارَ وَ لَيْسَ بِأَدْنٰى مِنَ الْمَسِيْحِ الْقَادِيَانِيِّ فَإِنَّهٗ يَدَّعِيَ الرِّسَالَةَ ظَاهِرًا وَّعَلَنًا وَ هٰذَايَسْتَتِرُ بِالْمُجَدِّدِيَّةِ وَ يُكَفِّرُ عُلَمَاءَ الْأُمَّةِ کَمَا کَفَرَ الْوَهَابِيَّةُ؛ اَتْبَاعُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْأُمّةَ خَذَلَهُ اللهُ تَعَالٰى کَمَا خَذَلَهُمْ.
باقی بریلوی کا یہ کہنا کہ اس کے پاس مولانا مرحوم کے فتویٰ کی فوٹو ہے جس میں ایسا لکھا ہوا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس شخص نے حضرت شیخ قدس اللہ سرہ پر بہتان باندھنے کے لیے یہ جھوٹ اپنی طرف سے گھڑا ہے اور اس طرح کے جھوٹ اور جعلسازی اس کے لیے بہت آسان ہے کیونکہ وہ ان کاموں میں استادوں کا بھی استاد ہے اور زمانے کے لوگ اس کے چیلے لگتے ہیں اس لیے کہ کلام میں رد و بدل، دھوکا اور دجل و مکر اس کی عادت ہے، اکثر مہریں بنالیتا ہے اور مسیح قادیانی سے کچھ کم نہیں، اس لیے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے علی الاعلان رسالت کا دعویٰ کیا تھا اور یہ مجددیت کے پردے میں چھپ کر علماءِ امت کی تکفیر کرتا ہے جس طرح محمد بن عبد الوہاب کے متبعین وہابی لوگ امت کی تکفیر کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ اس کو بھی انہی کی طرح رسوا کرے۔
---
حاشیہ:
1: النساء: 122
2: السجدۃ: 13