مسائل کا حل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مسائل کا حل
حافظ کلیم اللہ
سوال :
عام طور پر ہمارے ہاں یہ بات مشہور ہے کہ اگر نمک پیروں کے نیچے آجائے تو قیامت کے دن پلکوں سے اٹھانا پڑے گا۔ کیا واقعتاً ایسا ہے ؟ (شاہدہ ،لاہور)
جواب:
بہن !نمک خداکا رزق ہے اس کا احترام بہت ضروری ہے جہاں تک ہوسکے اس کی بے ادبی نہ ہو۔ نمک، مرچ و مسالہ وغیرہ کی حفاظت کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈبے عام طور پر گھروں میں استعمال ک جاتے ہیں۔ ہاں! اگر کبھی نمک، مرچ مسالہ وغیرہ ہاتھ سے چھوٹ بھی جائے اور زمین پر گر جائے تو اس کی وہ سزا نہیں ہے جو آپ کے ہاں مشہور ہے کہ قیامت کے دن پلکوں سے اٹھانا پڑے گا۔ (واللہ اعلم)
سوال:
مولانا صاحب! عام طور پر جب عورتیں مائیں بن جاتی ہیں تو اپنے بچوں کو خاموش کرانے کے لیے جھوٹ موٹ کے ڈراوے دھمکاوے دیتی ہیں۔ کبھی کہتی ہیں کہ کتا آرہا ہے ،کبھی کہتی ہیں کہ کالی بلی آرہی ہے وغیرہ وغیرہ کیا یہ بھی جھوٹ میں شامل ہے اور کیا یہ طریقہ صحیح ہے یا غلط ہے؟برائے کرم تفصیلاً جواب دیں۔ (فاطمہ ،جھنگ )
جواب:
آپ نے سوال پوچھ کر بہت اچھاکیا واقعتاً ہمارے گھرانوں میں یہ بات چل نکلی ہے کہ بچہ جب بھوک ، پیاس کی وجہ سے روتا ہے تو بڑی عمر کی عورتیں اور بچے کی والدہ وغیرہ اس کو خاموش کرانے کے لیے جھوٹ موٹ کے الفاظ کہہ کر چپ کرانے کی کوشش کرتی ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں یہ طریقہ ممنوع اور حرام ہے۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے ایک حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ جو لوگ بچوں کو خاموش کرانے کے لیے مذاقاً جھوٹ میں کسی چیز کے دینے یا کسی چیز کے ڈرانے جیسے الفاظ کہتے ہیں یہ حرام ہے اور جھوٹ میں شامل ہے۔ یہ تو دینی پہلو ہے، اس کے علاوہ بھی ماﺅں کو اس سے بچنا چاہےے کیونکہ اطباءکہتے ہیں کہ ان باتوں سے بچے کے دل پر خوف سوار ہو جاتا ہے۔ مزید یہ کہ بچے دلی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں اور ان میں بزدلی آجاتی ہے، شجاعت اور جوانمردی ختم ہو جاتی ہے۔ لہذا بچوں کو خاموش کرانے کے لیے اللہ ہو اللہ ہو کی لوری دیں۔ بچہ بھی چپ ہوجائے گااور اللہ کا نام لینے سے ثواب بھی ملے گا۔ (واللہ اعلم)
سوال :
عورت مرد سے ہاتھ ملا سکتی ہے ؟ میری ایک بہن جو عالمہ کورس کر رہی ہے اس نے مجھ سے کہا ہے کہ عورت مرد سے ہاتھ نہیں ملا سکتی۔ (کنول ،فیروز وٹواں)
جواب:
محترمہ ! آپ کے سوال کا جواب تفصیل طلب ہے جن سے عورت ہاتھ ملا رہی ہے مصافحہ کر رہی ہے اگر وہ اس عورت کے محرم ہیں تو پھر حرج نہیں۔ اور اگر غیر محرم ہیں تو مصافحہ کرنا ہاتھ ملانا جائز نہیں۔ ایک عورت نے آپ ﷺ کی طرف مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اس پر آپ نے فرمایا ”انی لا اصافح النساء“ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔حدیث پاک سے واضح طور پر معلوم ہورہاہے کہ نامحرم مردوں سے عورت کا ہاتھ ملانا جائز نہیں ہے۔ آپ کو اپنی بہن پر اعتماد کرنا چاہےے۔ ایک اور بات کہ مرد حضرات جب گھر میں آتے ہیں تو تمام گھر والوں سے مصافحہ کرتے ہیں لیکن اپنی اہلیہ کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاتے یہ غلط بات ہے اپنی اہلیہ سے بھی مصافحہ کرناچاہیے۔ (واللہ اعلم)