گھریلو جھگڑے کیسے ختم ہوں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
گھریلو جھگڑے کیسے ختم ہوں ؟
پیرذوالفقاراحمد نقشبندی
حسن انتظام اور سلیقہ شعاری سے کام لیں :۔
عورت کو چاہئے کہ وہ حسن انتظام کے ذریعے اپنے گھر کو پروقاربنادے۔ جتنی عورت عقل مند ہوگی اتنی ہی وہ اپنے گھر کے اندرہرچیز ترتیب سے رکھے گی بے ترتیب چیزیں پھیلادینا، گھر کو گندارکھنا، بچوں کوگندارکھنا، خود بھی گندی بنے رہنا اس چیز کا گھر برباد کرنے میں ایک بہت بڑا حصہ ہوتاہے۔گھر کی صفائی کے لیے کوئی قیمت بھی خرچ نہیں کرنی پڑتی، ہاں وقت نکال لیں گھر کو بھی صاف رکھیں ، اپنے آپ کو بھی صاف رکھیں ، اپنے بچوں کوبھی صاف ستھرارکھیں صفائی آدھا ایمان ہے۔الطھور شطر الایمان۔
جب شریعت کہہ رہی ہے کہ صفائی آدھا ایمان ہے تو ہمیں بھی صفائی سے محبت ہونی چاہیے، دنیا کا کوئی انسان ایسا نہیں جو کہے کہ مجھے صاف ستھرا گھر اچھا نہیں گلتا، مجھے صاف ستھرا بچہ اچھا نہیں لگتا، یہ کیسے ممکن ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت ہی ایسی بنائی ہے کہ صاف ستھرا ماحول، صاف ستھرے رہنے کے لیے کوئی بہت قیمتی لباس کی بھی ضرورت نہیں ، ایک عام قیمت کا لباس بھی اگر عورت پہنے لیکن صاف ستھرا ہواوراس کی بناوٹ اگر پرکشش ہوتو وہ خاوند کے دل کو اپنی طرف متوجہ کرسکتاہے۔ اس کو حسن انتظام کہتے ہیں ، تو اپنے حسن انتظام سے اپنے گھر کے ماحول کو پروقاربنائیں اور کفایت شعاری دکھائیں ۔
اگر حسن انتظام نہیں ہوگا، بتیاں جلتی رہیں گی تو بل زیادہ آئے گا، اگر ٹوٹیوں سے پانی بہتا رہے گا تو پانی کا بل زیادہ آئے گا، اگر کھانا وقت پر فریج میں نہیں رکھا جائے گا، تو کھانا خراب ہو جائے گا اور اگر برتنوں کوصحیح ترتیب سے نہیں رکھاجائے گا تو وہ ٹوٹیں گے اور خراب ہوجائیں گے، تو بد نظمی سے بے برکتی ہوتی ہے کام الجھتے ہیں ، وقت ضائع ہوتاہے، چیزیں خراب ہوجاتی ہیں ، نقصان بھی زیادہ ہوتاہے، ہر چیز کو اپنی جگہ پر رکھنا وقت پرصاف کردینا یہ اچھی عادت ہوتی ہے تو عورت اس کو اپنی ذمہ داری سمجھے۔
خاوند کے ساتھ ضدبازی نہ کریں :۔
یہ بھی ذہن میں رکھیے کہ تابع فرمان عورتیں بالآخر اپنے خاوند کو اپنا تابع دار بنالیتی ہیں ۔ وہ عورتیں جوخاوند کی مرضی کو پورا کرنے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں ایک وقت ایسا آتاہے کہ خاوند کے دل میں ان کے لیے اتنی محبت ہوتی ہے کہ پھر خاو ند ان کی ہر مرضی کو پورا کردکھاتاہے فرمانبرداری، خدمت گزاری وہ اچھی صفات ہیں کہ جن کی وجہ سے عورت اپنے خاوند کے دل کی ملکہ بن سکتی ہے اس میں جو رکاوٹ بنتی ہے وہ انانیت ہے، ضد بازی ہے، ساری دنیا سے ضد کرلو، اتنا نقصان نہیں پہنچے گا جتنا خاوند کے ساتھ ضدبازی کا نقصان ہوتاہے، اور کئی بچیاں تو خاوند ہی کے ساتھ ضد کرتی ہیں ، باقی سارے لوگوں کے ساتھ نارمل رہتی ہیں خاوند کے ساتھ ضدبازی بنا لیتی ہیں تو خاوند کے ساتھ ضدکرکے دنگل کااعلان مت کریں ۔ انجام ہمیشہ اس کا براہی ہوتاہے عاجزی اللہ رب العزت کوبھی پسند ہے اور عاجزی انسان کے مسائل کاحل بھی ہے۔ کوئی کام وقت پر نہ کرسکی کوتاہی رہ گئی، کمی رہ گئی Sorryکرلینے میں کیارکاوٹ ہے؟ معافی مانگ لینے میں کیا رکاوٹ ہے؟ آگے سے ضد کرلینا، انا کامسئلہ بنا لینا،جھگڑاکربیٹھنا،بحث کربیٹھنا یہ چیز پھر انسان کے لیے پریشانیوں کا سبب بنتی ہے۔
غصے میں آئے خاوند کو دلیل مت دیں :۔
کبھی بھی غصے میں آئے ہوئے خاوند کے سامنے Logic(دلیل)مت دیں کبھی بھی غصے میں آئے ہوئے خاوند کو طعنہ مت دیں ، یہ تو آگ کے اوپر تیل ڈالنے والی بات ہے بلکہ پٹرول ڈالنے والی بات ہے۔ شیطان مردودیہی تو چاہتاہے کہ خاوند غصہ میں پہلے ہی ہے، یہ اس کو اور غصہ دلائے اور خاوند زبان سے طلاق کا لفظ نکالے۔ تو یہ ذہن میں رکھیں کہ جب بالفرض بلاوجہ ہی خاوند ناراض ہوگیا تو غصہ کی حالت میں کبھی اس کے سامنے Logicنہیں دینی، خاموشی اختیارکرنی ہے، اگر بولنا ہے تو نرم بول بولناہے، دیکھناہے تو محبت سے دیکھنا ہے، ایسا کہ دوسرے بندے کا غصہ ہی بالکل ختم ہوجائے۔
پرکشش لباس پہنیں :۔
لباس پہنو تو پرکشش پہنو! پرکشش کا یہ مطلب نہیں کہ آدھا جسم ننگا ہواورآدھا جسم ڈھانپا ہو، شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے عورت ایسا لباس پہنے کہ اسے کے جسم کے اوپر پر کشش لگے، بے ڈھنگا لباس پہننا ایساکہ لباس کہ جس کو دیکھ بندہ ذرابھی متوجہ نہ ہو، یہ بھی اچھی عادت نہیں ، بعض نیک بیبیاں سادگی کے نام پر اپنے کپڑوں کی طرف سے بالکل ہی بے دھیان بن جاتی ہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ خاوند جب بھی بیوی کی طرف دیکھتاہے وہ اسے پرکشش دیکھنا چاہتاہے اور جب ا س کی بیوی پر کشش نہیں ہوتی تو صاف ظاہر ہے کہ اسے باہر بہت زیادہ پرکشش چزیں نظر آجاتی ہیں ، جوگندگی اسے باہر متوجہ کرسکتی ہے کیا وہ اچھائی بن کر اسے گھر میں متوجہ نہیں کرسکتی؟ تولباس ایسا بنائیں کہ ہمیشہ پرکشش ہو، رسم ورواج کو سامنے نہ رکھیں بلکہ اس کو سامنے رکھیں کہ یہ لباس میرے جسم کو پرکشش دکھائے میرے جسم پر پہنا ہواخاوند کو پسند آ جائے۔
خاوند سے مخلص اورنیک نیت بنیں :۔
یہ اور بات ہے کہ کچھ عورتیں ایسی ہوتی ہیں کہ کپڑے پہننے سے ان کے حسن میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ وہ جو کپڑے پہن لیتی ہیں ان کپڑوں کے حسن میں اضافہ ہوجاتا ہے، ان کے چہروں پر معصومیت ہوتی ہے ان کے چہروں پر تقویٰ کا نور ہوتاہے، پھر ان کالباس جب وہ پہن لیتی ہیں تو وہ خود ہی خوبصورت نظر آنے لگ جاتاہے۔ تو عوت کو چاہیے کہ دل کی معصومیت سے اپنے خاوند کادل جیت لے یہ دل کی معصومیت ہر خاوند کواچھی لگتی ہے اور جب خاوند کا دل یہ سمجھتاہے کہ نا یہ کہ میری بیوی دل سے بہت معصوم ہے، انتہاء درجے کی مخلص ہے، تو اس بیوی کو وہ ہمیشہ اپنی آنکھ کی پتلی بنا کے رکھتاہے، جھوٹی عورت، کینہ پرورعورت، دھوکہ دینے والی، خاوند کو Miss Guids (گمراہ)کرنے والی عورت ہمیشہ اپنا گھر برباد کروابیٹھتی ہے۔
خاوند کے ساتھ کبھی جھوٹ کا معاملہ نہ برتیں ، جس بندے کے ساتھ کبھی ایک دو گھنٹے کے لیے ملاقات ہے اس کے سامنے تو جھوٹ چل جاتاہے اور جس کے ساتھ چوبیس گھنٹے کاواسطہ ہو اس کے ساتھ جھوٹ نہیں چلتا۔ایک نہیں تو دو، دونہیں تو تین دن بعد کبھی نہ کبھی جھوٹ کھل ہی جاتاہے اور جب خاوند کو یہ احساس ہوجائے کہ بیوی میرے سامنے جھوٹ بولتی ہے تو پھر بیوی کا مقام خاوند کی نظر میں گر جاتاہے اس لیے جھوٹ بولنا، خاوند کے بار ے دل میں نفرت اور کینہ رکھنا، یہ عورت کی غلطیوں میں سے ایک بڑی غلطی ہوتی ہے بلکہ جتنی نیک نیت آپ ہوں گی اس کا اثر آپ کے خاوند کے دل پر پڑے گا۔