حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات
حفیظ الرحمٰن، کندیاں
نماز فجر کے بعد :
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ نماز فجر پڑھ کر ہی وہیں پر آلتی پالتی مار کر )چار زانو( بیٹھ جاتے ،صحابہ رضی اللہ عنہم پروانہ وار پاس آکر جمع ہو جاتے۔یہی دربار نبوت تھا یہی حلقہ توجہ تھا یہی درسگاہ تھی یہی محفل احباب بنتی تھی ،یہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نزول شدہ وحی سے صحابہ کو مطلع فرماتے تھے۔
یہیں آپ فیوض باطنی اور برکات روحانی کی بارش ان پر فرماتے،یہیں آپ دین کے مسائل ،معاشرت کے طریقے ، معاملات کے ضابطے ،اخلاق کی باریکیاں ان کو تعلیم فرماتے لوگوں کے آپس کے معاملات و مقدمات کا فیصلہ فرماتے۔
نماز ظہر کے بعد:
نماز ظہر باجماعت پڑھ کر اکثر مدینہ کے بازاروں میں گشت کرتے دکانداروں کا معائنہ و احتساب فرماتے۔ ان کا مال ملاحظہ فرماتے ان کے مال کی اچھائی برائی جانچتے ناپنے تولنے کی نگرانی فرماتے کہ کہیں کم تو نہیں تولتے بستی او ر بازار میں حاجت مند ہوتا تو اس کی حاجت پوری کرتے۔
نماز عصر کے بعد:
عصر کی نماز باجماعت پڑھ کر ازواج مطہرات میں سے ایک ایک کے گھر تشریف لے جاتے حال پوچھتے اور تھوڑی تھوڑی دیر ہر ایک کے ہاں ٹھہرتے اور یہ کام اتنی پابندی سے کرتے کہ ہر ایک کے یہاں مقررہ وقت پر پہنچتے اور سب کو معلوم تھا کہ آپ وقت کے بہت قدر شناس اور پابند ہیں۔
نماز مغرب کے بعد :
مغرب کی نماز باجماعت پڑ ھ کر اوابین کی نماز کبھی آپ ادا فرماتے اور کبھی چھوڑ دیتے تا کہ امت پر فرض واجب یا سنت مؤکدہ نہ ہو جائے اوابین سے فارغ ہو کر جن بی بی کی باری ہوتی آپ شب گزار کے لیے وہیں ٹھہر جاتے۔ اکثر تمام ازواج مطہرات اسی گھر میں آکر جمع ہو جاتیں۔ مدینہ کی اور عورتیں بھی جمع ہو جاتیں اس لیے کہ اس وقت آپ عورتوں کو دینی۔ مسائل تعلیم فرماتے گویا مدرسہ نسواں قائم ہوتاجس میں انتہائی ادب اور پردہ کے ساتھ عورتیں علم دین ،حسن معاشرت ،حسن اخلاق کی باتیں اس معلم عالَم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھتیں۔ اللہ کے رسول عورتوں کو علم دین سے محروم اور تہذیب اسلامی سے ناآشنا نہیں رکھنا چاہتے تھےیہیں عورتیں اپنے مقدمات پیش کرتیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو حل فرماتے اگر کوئی بیعت ہونا چاہتیں تو یہیں آپ ان کو بیعت فرماتے۔
)بحوالہ آج کا سبق (