احناف ڈیجیٹل لائبریری

سورۃ عَبَسَ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
سورۃ عَبَسَ
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿عَبَسَ وَ تَوَلّٰۤی ۙ﴿۱﴾ اَنۡ جَآءَہُ الۡاَعۡمٰی ؕ﴿۲﴾ وَ مَا یُدۡرِیۡکَ لَعَلَّہٗ یَزَّکّٰۤی ۙ﴿۳﴾﴾
سورت کا شان نزول:
اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مشرکین کے بڑے بڑے رؤساء کو دعوت دے کر توحید کا عقیدہ سمجھا رہے تھے جن میں ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، ابی بن خلف، امیہ بن خلف، شیبہ یہ بڑے بڑے لوگ تھے اور بعض روایات میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا بھی نام ہے جنہوں نے ابھی تک کلمہ پڑھ کر اسلام قبول نہیں کیا تھا۔
Read more ...

سورۃ النٰزعٰت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
سورۃ النٰزعٰت
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿وَ النّٰزِعٰتِ غَرۡقًا ۙ﴿۱﴾ وَّ النّٰشِطٰتِ نَشۡطًا ۙ﴿۲﴾وَّ السّٰبِحٰتِ سَبۡحًا ۙ﴿۳﴾ فَالسّٰبِقٰتِ سَبۡقًا ۙ﴿۴﴾ فَالۡمُدَبِّرٰتِ اَمۡرًا ۘ﴿۵﴾﴾
فرشتوں کی پانچ اقسام:
[1]:
”وَ النّٰزِعٰتِ غَرۡقًا“․․
قسم ہے ان فرشتوں کی جو کافروں کی روح کو کھینچ کر نکالتے ہیں۔
[2]:
”وَّ النّٰشِطٰتِ نَشۡطًا “․․
Read more ...

سورۃالنبأ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃالنبأ
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿عَمَّ یَتَسَآءَلُوۡنَ ۚ﴿۱﴾ عَنِ النَّبَاِ الۡعَظِیۡمِ ۙ﴿۲﴾ الَّذِیۡ ہُمۡ فِیۡہِ مُخۡتَلِفُوۡنَ ؕ﴿۳﴾﴾
بڑی خبر کیا ہے؟
عَمَّ
یہ
”عَنْ“
کے آگے
”مَا“
استفہامیہ ہے اور اس کا الف گرا ہوا ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب توحید کے بعد قیامت کا ذکر فرمایا تو مشرکین ازروئے استہزاء اور مذاق یہ بات کہتے کہ قیامت کب آئے گی؟ تو یہاں اللہ رب العزت نے کتنے پیارے انداز میں بات کی ہے کہ یہ کس چیز کے بارے میں پوچھتے ہیں؟ یہ پوچھتے ہیں اس خبر کے بارے میں اور وہ بھی بہت بڑی خبر کے بارے میں اور اس میں اہلِ حق سے اختلاف کرتے ہیں!
Read more ...

سورۃ المرسلٰت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ المرسلٰت
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿وَالۡمُرۡسَلٰتِ عُرۡفًا ۙ﴿۱﴾ فَالۡعٰصِفٰتِ عَصۡفًا ۙ﴿۲﴾ وَّالنّٰشِرٰتِ نَشۡرًا ۙ﴿۳﴾﴾
یہاں اللہ رب العزت نے پانچ قسمیں کھائی ہیں، پہلے تین قسمیں ہواؤں کی کھائی ہیں اور پھر دو قسمیں فرشتوں کی کھائی ہیں۔
ہواؤں او رفرشتوں کی قَسمیں:
فرمایا: قسم ہے ان ہواؤ ں کی جو مسلسل چلائی جاتی ہیں، قسم ہے ان ہواؤ ں کی جو آندھیوں کی طرح چلتی ہیں، قسم ہے ان ہواؤ ں کی جو بادلوں کو اڑا کر منتشر کر دیتی ہیں اور بعد میں بادل ختم ہو جاتے ہیں۔
Read more ...

سورۃ الدھر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ الدھر
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿ہَلۡ اَتٰی عَلَی الۡاِنۡسَانِ حِیۡنٌ مِّنَ الدَّہۡرِ لَمۡ یَکُنۡ شَیۡئًا مَّذۡکُوۡرًا ﴿۱﴾﴾
انسان پر ایک ایسا وقت گزرا ہے کہ یہ بے نام ونشان تھا۔
”ھَلْ“ برائے تحقیق:
یہاں یہ بات سمجھنا کہ
”ہَلۡ“
اصل میں تو استفہام کے لیے آتا ہے لیکن کبھی کبھی ایسی چیز جو بالکل واضح اور کھلی ہو تو اس کو بھی
”ہَلۡ“
سے تعبیر کر دیتے ہیں۔ مقصد تاکید ہوتا ہے، مقصد استفہام نہیں ہوتا۔ جیسے ہم کہتے ہیں کہ دیکھ سورج نکلا ہوا نہیں ہے؟ اس کا معنی کہ ضرور نکلا ہوا ہے۔ میں نے کل تجھے یہ بات نہیں کہی تھی؟اس کا مطلب یہ ہےکہ ضرور کہی تھی۔
Read more ...

سورۃ القیامۃ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
سورۃ القیامۃ
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿ لَاۤ اُقۡسِمُ بِیَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۙ﴿۱﴾ وَ لَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ ؕ﴿۲﴾ ﴾
قسم کے شروع میں لَا زائدہ کا فائدہ:
”لَاۤ اُقۡسِمُ “
کے شروع میں لَا زائدہ ہے۔ لَا زائدہ کا معنی یہ ہے کہ یہ عملاً
اُقۡسِمُ
فعل پر رفع، نصب اور جزم نہیں دیتا۔ اسے
اُقۡسِمُ
فعل کے شروع میں اس لیے لاتے ہیں کہ پہلے مخاطب اور مخالف کے عقیدے کی نفی کرتےہیں کہ تم جو کہتے ہو کہ قیامت کو نہیں اٹھیں گے تو یہ بات نہیں ہے۔
Read more ...

سورۃ المدثر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ المدثر
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
صفتِ اِنذار:
﴿یٰۤاَیُّہَا الۡمُدَّثِّرُ ۙ﴿۱﴾ قُمۡ فَاَنۡذِرۡ ۪ۙ﴿۲﴾ وَ رَبَّکَ فَکَبِّرۡ ﴿ۙ۳﴾﴾
لحاف لپیٹنے والے! یا بڑی چادر لینے والے! آپ مستعد ہو جائیں! تیار ہو جائیں! اور لوگوں کو ڈرائیں! اپنے رب کی تکبیر بیان کریں!
قرآن کریم میں جہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات آئی ہیں انذار اور تبشیر دونوں اکٹھی آئی ہیں لیکن یہاں انذار تو ہے، تبشیر کا لفظ نہیں ہے۔ چونکہ یہ ابتدائی سورت ہے اور اس وقت مسلمان دو چار ہی تھے، باقی سارے کافر تھے تو کفار کو تو تبشیر نہیں بلکہ ان کو انذار ہوتا ہے، ڈرایا جاتا ہے، اس لیے فرمایا کہ تم ان کو ڈراؤ ۔
Read more ...

سورۃ المزمل

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
سورۃ المزمل
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿ یٰۤاَیُّہَا الۡمُزَّمِّلُ ۙ﴿۱﴾ قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا ۙ﴿۲﴾ نِّصۡفَہٗۤ اَوِ انۡقُصۡ مِنۡہُ قَلِیۡلًا ۙ﴿۳﴾﴾
شانِ نزول:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب پہلی وحی آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت گھبراہٹ کا شکار ہوئے اور یہ طبعی خوف تھا۔ ایسے جبرائیل امین کو کبھی دیکھا نہیں تھا۔ پھر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے۔ سارا واقعہ سنایا۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت تسلی دی۔ تقریباً چھ ماہ تک وحی کا سلسلہ بند رہا اور ان چھ ماہ کے دوران رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبارک خواب آتے رہے۔ اسی وجہ سے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہتے ہیں کہ اعلانِ نبوت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر بنتی ہے 23 سال اور اگر 23 سال کی ششماہیاں دیکھیں تو وہ بنتی ہیں چھیالیس۔
Read more ...

سورۃ الجن

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
سورۃ الجن
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿قُلۡ اُوۡحِیَ اِلَیَّ اَنَّہُ اسۡتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الۡجِنِّ فَقَالُوۡۤا اِنَّا سَمِعۡنَا قُرۡاٰنًا عَجَبًا ۙ﴿۱﴾ ﴾
شان نزول :
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں بہت دعوت دی اور مکہ والوں نے آپ کو بہت تنگ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعوت میں مدد اور تعاون کے لیے طائف تشریف لے گئے۔ طائف میں آپ نے قبیلہ بنو ثقیف کے عمیر ثقفی کے تین بیٹوں عبد یا لیل، صعود اور حبیب سے ملاقات کی۔ ان کے بارے میں معروف تھا کہ یہ اچھے لوگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسلام کی دعوت دی، قوم کے مظالم کا ذکر کر کے فرمایا کہ میں تم سے مدد طلب کرنے آیا ہوں۔
Read more ...

سورۃ النوح

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سورۃ النوح
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا نُوۡحًا اِلٰی قَوۡمِہٖۤ اَنۡ اَنۡذِرۡ قَوۡمَکَ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱﴾﴾
حضرت نوح علیہ السلام کی تبلیغ:
حضرت نوح علیہ السلام کو اللہ نے ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ جا کر اپنی قوم کو دعوت دیں۔حضرت نوح علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے چالیس سال کی عمر میں نبوت دی ہے۔
﴿فَلَبِثَ فِیۡہِمۡ اَلۡفَ سَنَۃٍ اِلَّا خَمۡسِیۡنَ عَامًا﴾
Read more ...