عالم کوفہ سیدنا اسود بن یزید﷫

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تذکرۃ الفقہاء:
………مولانا عاطف معاویہ﷾
عالم کوفہ سیدنا اسود بن یزید﷫
مراد پیغمبر صحابی رسول سیدنا عمر بن خطاب اور فقہیہ کوفہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے تلامذہ میں سے جن تابعین کو فقہ اسلامی کا وافر حصہ نصیب ہوا ان میں ایک روشن نام سیدنا اسود بن یزیدرحمہ اللہ کا ہے۔ آپ نے بے شمار صحابہ کرام کی زیارت کی اور ان سے حدیث وفقہ والی نعمت حاصل کی۔ ان صحابہ میں جانشین پیغمبر سیدنا صدیق اکبر، سیدنا فاروق اعظم ، شیرِخدا سیدنا علی المرتضیٰ، سیدنا عبداللہ بن مسعود،رازدان رسول سیدنا حذیفہ ، مؤذن رسول سیدنا بلال ، ام المؤمنین صدیقہ کائنات سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہم وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کی ولادت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہوچکی تھی بلکہ بقول حافظ ابن اثیر جزری رحمہ اللہ حضرت اسود بن یزید رحمہ اللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کلمہ پڑھ کر مسلمان بھی ہوچکے تھے ۔ لیکن دیدار مصطفیٰ و صحبت پیغمبر مقدر میں نہ تھی اس لیے آپ کا شمار صحابہ کی بجائے کبار تابعین میں ہوتا ہے۔
) اسد الغابہ ج1ص135(
فقہاءکا خاندان:
علم وعمل میں آپ کا خاندان ایک مثالی مقام رکھتا ہے۔ کوفہ میں حضرت اسود بن یزید کے خاندان کو یہ سعادت حاصل ہے کہ ان میں کئی ایک نامور فقہاء محدثین اور زاہد وعابد ہوئے ہیں۔ چنانچہ آپ خود بہت بڑے محدث وفقہیہ ہیں، آپ کے بھائی حضرت عبدالرحمان بن یزید رحمہ اللہ فقہیہ آپ کے بیٹے عبدالرحمان بن اسود اپنے وقت کے مشہور فقہیہ تھے۔ آپ کے چچا جان سیدنا علقمہ بن قیس تابعین میں صف اول کے فقہیہ ہیں اور اپنے دور کے مایہ ناز مجتہد و فقہیہ حضرت امام ابراہیم نخعی آپ کے بھانجے ہیں۔
اورعمل میں بھی یہ حالت تھی کہ آپ دنیا سے بالکل بے رغبت ہوکر خوب خوب عبادت فرماتے مسلسل روزے رکھتے یہاں تک کہ کبھی کبھی امام علقمہ رحمہ اللہ ان کو فرماتےتھے ”ما تعذب ھٰذاالجسد“اپنی جان پر رحم کرو اس کو اتنی تکلیف کیوں دیتے ہو۔
) الطبقات ج6ص71(
اور آپ کے بیٹے حضرت عبدالرحمان کی عبادت کا یہ عالم تھا کہ سات سو رکعات نوافل روزانہ ادا فرماتے تھے۔
) تہذیب الاسماء واللغات ج1ص168(
اور خود ان کی اپنی عبادت کا یہ عالم تھا کہ بڑی سختی کے ساتھ حج کی پابندی کرتے بلکہ بقول امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ اگر کوئی مال دار حج ادا کیے بغیر فوت ہوجاتا تو آپ اس کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھتے تھے۔
اکابرین امت کی نظر میں:
آپ خود صحابی نہیں تھے لیکن صحابہ کرام آپ سے بے حد پیار کرتے تھے ، چنانچہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں
”مابالعراق رجل اکرم علی من الاسود“
)الطبقات لابن سعد ج6ص71 (
اہل عراق میں سب سے زیاہ معزز اسود ہیں۔ آپ کے صاحبزادہ حضرت عبدالرحمان فرماتے ہیں میں جب امی عائشہ کے پاس جاتا تو وہ مجھ سے میرے والد کی خیر خیریت دریافت کرتیں۔
) الطبقات لابن سعد ج6ص289(
ا س کے علاوہ کتب اسماء الرجال میں آپ کی مدح وثناء ،علم حدیث وفقہ میں آپ کامقام بڑی صراحت کے ساتھ مذکور ہے۔
:1 حضرت امام ذھبی رحمہ اللہ آپ کی علمی حیثیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
وھو نظیر مسروق فی الجلالۃ والعلم والثقۃ۔
) سیر اعلام النبلاء ج4ص50(
آپ جلالت شان رفعت علم اور ثقاہت میں مشہور فقہیہ حضرت مسروق رحمہ اللہ کے پایہ کے آدمی ہیں۔ نیز یہ بھی فرماتے ہیں
”فھؤلاء اھل بیت من رؤس العلم والعمل“
) سیر اعلام النبلاء ج4ص50(
حضرت اسود اور آپ کا گھرانہ علم وعمل کا پہاڑ ہیں نیز حضرت امام ذھبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ میں آپ کو عالم وفقہیہ کوفہ بھی فرمایا ہے۔
)تذکرۃ الحفاظ ج1ص41(
2: امام شافعی رحمہ اللہ کے مایہ ناز مقلد مشہور محدث حضرت امام ابو زکریا النووی رحمہ اللہ شارح مسلم آپ کے متعلق فرماتے ہیں۔
”واتفقواعلیٰ توثیقہ وجلالتہ“
) تہذیب الاسماء واللغات ج1 ص168(
علماء امت آپ کی جلالت شان اور ثقاہت پر متفق ہیں۔
3: امام ابو الحسن احمد بن عبید المعروف امام عجلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”كان من أصحاب عبد الله الذين يقرءون ويفتون وتعبد حتى ذهبت عينه من الصوم۔ “
)معرفۃ الثقات ج1ص229(
صحابی رسول حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے جن تلامذہ نے علم قرات اور علم فقہ میں کمال درجہ کی مہارت حاصل کی اور جو لوگوں کو مسائل بتایا کرتے تھے ان میں ایک نام اسود کا بھی ہے اور یہ اسود بہت زیادہ عبادت کرتے تھے یہاں تک کہ مسلسل روزے رکھنے کی وجہ سے آپ کی آنکھوں کی بینائی بھی جاتی رہی۔
4: امام ابو نعیم اصبہانی رحمہ اللہ نے کئی ایک صفات بیان کرکے آپ کا تذکرہ کیاہے، فرماتے ہیں:
”القاری القوام،الساری الصوام الفقیہ الاثیر الفقیر الاسیر الاسود بن یزید النخعی “
) حلیۃ الاولیاء ج2ص102(
آپ ماہر قاری، مسلسل روزہ دار ، بہت بڑے فقیہ اور دنیا سے بے رغبت تھے۔
5 : سینکڑوں صحابہ کی زیارت سے مشرف ہونے والے مشہور محدث امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اہل بیت خلقوا للجنۃ علقمہ ، والاسود وعبدالرحمان .
)حلیۃ الاولیاء ج2ص103(
حضرت اسود اور آپ کے خاندان کے علم وعمل کو دیکھ کرمعلوم ہوتا ہے کہ خدا نے ان کو جنت کےلیے ہی پیدا کیا ہے۔
اساطین امت کی ان تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ سیدنا اسود رحمہ اللہ اور آپ کا خاندان علم وعمل کے لحاظ سے ایک بلند مقام پر فائز تھا۔ )جاری ہے (