علماء اجتماع کی مختصر روداد

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
علماء اجتماع کی مختصر روداد
عکاسی ………مولانا محمد کلیم اللہ حنفی ﷾
قرآن ، سنت اور فقہ کی اشاعت و تحفظ کے عالمی ادارے مرکز اہل السنت والجماعت 87 جنوبی سرگودھا میں 7 دسمبر اتوار کے روز صبح 9:00 بجے تیسرے سالانہ علماء اجتماع کا انعقاد کیا گیاتلاوت کلام اللہ سے اس مبارک محفل کا آغاز ہوا اور ہدیہ نعت ومنقبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد علماء کے تربیتی بیانات کا باضابطہ سلسلہ شروع ہوگیا۔
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن امیر عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت نے علماء اجتماع کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے بہت قیمتی باتیں ارشاد فرمائیں جن کا مختصر خلاصہ پیش خدمت ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کو دنیوی اور اخروی کامیابی کا راستہ بتانے والے بالترتیب چار طبقات ہیں : ، خلفاء راشدین ، صحابہ کرام اور فقہاء کرام اور اولیاء امت علماء کرام کا شمار اسی آخری طبقے میں ہوتا ہے۔

علماء؛ نبوت کے پورے دین کے وارث ہیں ، عالمگیر نبی کے عالمگیر وارث ہیں ہماری محنت کا میدان محض اپنی مسجد اپنے مقتدی اپنا محلہ اپنا شہر اپنا علاقہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہم سارے عالم کی فکر کریں ، ہدایت کی طرف لائ ضلالت و گمراہی سے بچائیں۔

علماء کرام کو اپنی حیثیت کا خیال کرنا چاہیے ، کیونکہ یہی طبقہ اس امت مرحومہ کا اثاثہ اور سرمایہ ہے چونکہ علماء؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہیں اس لیے لگے بندھے عنوانات کی بجائے پورے دین کی بات کرنی چاہیے۔

قرب قیامت ہے اور فتنوں کی بھرمار ہے اس لیے علماء کرام کو وقت کی نزاکت جان کر جہاں عالمی ایشوز پر دینی نمائندگی کرنی چاہیے وہاں پر چھوٹے اور داخلی فتنوں سے بے خبر نہیں ہونا چاہیےاس بارے میں ہمیں اسلام کے پہلے برحق خلیفہ راشد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کےمزاج کو سمجھنا چاہیے جہاں وہ مرتدین اور یہود و نصاریٰ سے نبرد آزما رہے وہاں پر انہوں نے فتنہ مانعین زکوٰۃ کی سرکوبی بھی کی ہے۔

انسان خطا و نسیان کا مرکب ہے ، ہمارا عقیدہ انبیاء کرام کے بارے میں یہ ہے اللہ تعالیٰ گناہوں کو ان کے قریب بھی نہیں جانے دیتے اس لیے وہ معصوم طبقہ ہے ، صحابہ کرام سے گناہ ہو سکتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان کے نامہ اعمال میں گناہوں کو رہنے نہیں دیتے اس لیے وہ محفوظ ہیں۔باقی رہا علماء کا طبقہ تو ان سے گناہ ہوتے ہیں نہ تو یہ انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح معصوم ہیں اور نہ ہی یہ صحابہ کرام کی طرح محفوظ ہیں۔

دنیا بھر میں دینی اور مسلکی کام کرنے کے لیےمزاج نبوت سے واقفیت بہت ضروری ہے اللہ کے نبی نے بد عقیدہ لوگوں سے نفرت کا اظہار کر کے ان کو اپنی صفوں سے دور رکھا ہے خواہ وہ منافق ہوں ، مشرکین ہوں ، یہود و نصاریٰ ہوں یا کوئی اور لیکن کسی بھی بدعمل کو اپنی صفوں سے نہیں نکالا ، ہاں سزا تو دی ہے لیکن پھر بھی سینے سے لگایا ہے آج ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اس مزاج پیغمبری سے دور ہوتے جا رہے ہیں ، بدعقیدہ کو سینے سے لگایا جا رہا ہے اور بد عمل کو صفوں سے نکالا جا رہا ہے ہمیں اس پر ٹھنڈے دل سے غور کرنا ہوگا چونکہ زمانہ نبوت سے ہم بہت دور ہیں اس لیے باہمی کمی کوتاہیوں کو نظر انداز کرنا اور ان کو برداشت کرنے کی عادت بنانی چاہیے۔

مسلکی کام کرنے والے علماء کرام کے لیے دو چیزیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔پہلا اکابر کا مسلک اور دوسرا اکابر کا مزاج جب تک دونوں سے واقفیت اور مکمل آگاہی نہیں ہوگی اس وقت تک محنت رنگ نہیں لا سکتی اس حوالے سے بطور خاص ہمیں چار شخصیات کو سمجھنا بہت ضروری ہے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ ، حضرت مجدد الف ثانی ، شاہ ولی اللہ اور شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ان لوگوں نے صبح و شام فہم و بصیرت ، فراست و ذکاوت ، حکمت عملی اور عزیمت؛ وقت کے تقاضوں کے مطابق اسلام کی اشاعت اور تحفظ کے لیے قابل قدر محنت کی ہے اور امت کے سامنے اسلام کی صحیح صورت پیش کی۔

فروعی مسائل میں اختلاف کی صورت میں ہم ائمہ اربعہ کے اجتہادی فیصلوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اجتہاد میں اگر مجتہد خطا پر بھی ہو تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے اجر اور جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔ ہاں جو لوگ نہ تو اجتہادی صلاحیت رکھتے ہیں اور نہ ہی ان میں بات سمجھنے کی اہلیت ہے ہماری تحقیق کے مطابق یہی لوگ فتنہ و فساد کے موجب ہیں۔

ہم افراط و تفریط کے مابین حد اعتدال پر گامزن ہیں۔

ہم اپنی کسی جماعت کا کارکن توڑ کر اپنے ساتھ نہیں ملاتے ساری جماعتیں ہماری اپنی ہیں جو شخص کسی بھی ہماری جماعت سے وابستہ ہے اور مسلکی کام کر رہا ہے یا کرنے کا جذبہ رکھتا ہے ہماری ساری ہمدردیاں اس کے ساتھ ہیں۔

ہم اپنے عقائد و نظریات اور مسائل کی مسلسل مثبت اور معتدل انداز میں محنت کر رہے ہیں اور تادم زیست کرتے رہیں گے اگر کسی باطل نے ضد اور عناد کی بنیاد پر ہمارے راستے میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی تو علمی میدان میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا بھر پور جواب دینے کی توفیق بخشی ہوئی ہے۔
اپنی پالیسی بیان کرتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ

عالمی اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ خا لصۃً علمی وتحقیقی کام کرے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ؛ غیر سیاسی و غیر عسکری طرز پر کام کرے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ تشدد )گالی اور گولی (کی بجائے تسدد )قوت دلیل سے غلط عقائد و مسائل سے روکنا (اور تعصب )ضد و عناد(کی بجائے تصلب )دلائل کی بنیاد پر مسلک حقہ پرپختگی سے کاربند رہنے ( کاراستہ اختیار کرے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃوالجماعۃاہل حق کے افراد ، جماعتیں اور اداروں کی مخالفت کی بجائے موافقت کرے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃوالجماعۃکے ذمہ داران و کارکنان کا اپنی جماعتی پالیسی پر اعتماد ، دیگر پر تنقید سے اجتناب کرے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃوالجماعۃذاتیات کی بجائے نظریات کی علمی جنگ لڑے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃوالجماعۃ کے پلیٹ فارم سے حکومت وقت کی موافقت نہ مخالفت بلکہ اکابرین کے نقش قدم پر مواظبت کرے گی )اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاسی امور میں جماعت از خود کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے اکابر علماء دیوبند جمعیت علماء اسلام ، وفاق المدارس وغیرہ کی پالیسی کی پابندی کرے گی (

عالمی اتحاد اہل السنۃوالجماعۃ پاکستان کے آئین اور قانون کے دائرہ میں رہ کر کام کرے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃوالجماعۃ؛ ہمہ وقت مناظرانہ کی بجائے واعظانہ طرز پر کام کرے گی۔

عالمی اتحاد اہل السنۃوالجماعۃ کا ہر کارکن اپنی طرف سے امیر کے حکم پر جان و مال قربان کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہے گا۔
مفتی عبدالواحد قریشی نےعلماء اہل السنت والجماعت احناف دیوبند کی فرق باطلہ کی تردید میں لکھی گئی تصنیفی خدمات کا تذکرہ کیا ، مولانا عبدالقدوس گجر نے اکابر دیوبند کے مسلکی مزاج کو موضوع سخن بنایا ، مولانا محمد اکرم طوفانی نے فتنہ مرزائیت کی بیخ کنی کرنے پر زود دیتے ہوئے کہا کہ یہ فتنہ محض مذہبی فتنہ نہیں بلکہ ملک دشمن فتنہ ہے۔ مفتی شبیر احمد حنفی نے مرکز اہل السنت کی علمی خدمات اور دنیا بھر میں اس کے محنت کے اثرات کا تذکرہ فرمایا اور چند چیدہ چیدہ کارگزاریاں علماء کے سامنے پیش کیں۔
اس محفل کے مہمان خصوصی مفتی حامد حسن رئیس دارالافتاء دارالعلوم عیدگاہ کبیر والانے علماء سے تعلق مع اللہ اور استغنائیت پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ استعداد اور استغناء یہ عالم کی نمایاں صفات ہوتی ہیں۔
اجتماع کی آخری نشست میں سابقہ سال 2013 میں مرکز اہل السنت والجماعت کے درجہ تخصص فی التحقیق والدعوہ کے فضلاء کرام کی دستار بندی کی گئی اور کتابوں کاہدیہ بھی پیش کیا گیا آخر میں استاذ العلماء مولانا عبدالجبار چوکیروی کی پرسوز دعا سے اجتماع بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا شرکاء اجتماع علماء کرام کے تاثرات خوب حوصلہ افزا تھے اللہ کریم اس اجتماع کو عالم انسانیت کی ہدایت کا ذریعہ بنائے اور اس کی بدولت ضلالت و گمراہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔