سود……سماج دشمن نظام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

">سود……سماج دشمن نظام

مولاناقاضی محمداسرائیل گڑنگی
قرآن پا ک میں بار بار نظر ڈالی اس کی برکات کوحاصل کیا،قرآن میں سب سے زیادہ سخت لفظ کس گناہ پر استعمال کیاگیاہے ؟میں نے بارھادیکھاتونظر جاکر ایک جگہ جم گئی سود کی نحوست اورگناہ پر کہ اللہ پاک نے فرمایا:سودیو!بازآجاؤاگر سود سے باز نہیں آتے تواللہ اوراس کارسول تم سے اعلان ِ جنگ کرتاہے اوراس جنگ کے لیے تیار ہوجاؤ ،کیاکائنات میں کوئی ایساہے کہ جواللہ اوراس کے رسول سے اعلانِ جنگ کرےمختصر زندگی میں لاتعداد سودخوروں کودیکھااورپھر ان کاانجام بھی دیکھا اور ان کی حالت پہ ترس آیا،عروج جب زوال میں تبدیل ہواتواللہ کی زمین تنگ ہوگئی آج ہر شخص پریشان ہے اس میں بھی سود کی نحوست پائی جاتی ہے سودکے دھویں کااثر تو ہرشخص پہ ہورہاہے الامارحم اللہ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے لعنت بھیجی ،سود کھانے والے پر،سود کھلانے والے پر،اس کے دونوں گواہوں پر،سود کے لکھنے والے پر۔
(بخاری ومسلم(
نبی کریم ﷺ کاارشاد گرامی ہے جوشخص کسی اللہ والے سے دشمنی کرے میں اس سے بھی اعلانِ جنگ کرتاہوں یہ مناظر بھی دنیامیں گزر گئے کہ جن لوگوں نے اللہ والوں کی توہین کی ان سے دشمنی کی ان کامقابلہ کیاایسے لوگوں کاانجام بھی عبرتناک ہواپھر انبیاءعلیہم السلام ،اہلبیت عظام اورصحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی توہین کرنے والوں کاکیاہوگاتاریخ بھری پڑی ہے کہ گستاخوں سے اللہ پاک نے سخت انتقام لیااوران کاعبرتناک انجام ہواہے۔
سود کے دس مفاسد
1: یہ ظلم ہے اورظلم والامعاشرہ اچھانہیں ہوسکتا۔
2: یہ وہ مال ہے جوباطل طریقہ سے حاصل کیاجارہاہے۔
3: سودخورایک حاجت مندکی ضرورت سے ناجائزفائدہ حاصل کرتاہے۔
4: سود سے قساوت قلبی پیداہوتی ہے۔
5: معاشرے کے اندرغربت کااصل سبب سودہے۔
6: سود کی وجہ سے اجتماعی اورانفرادی مفاسدپیداہوتے ہیں۔
7: سودکی وجہ سے ایک طبقہ اشیاءپرقابض ہوجاتاہے۔
8: عالمی طور پہ سود عالمی معیشت میں لوگوں کے ذھن کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل کرچکاہے۔
9: سودکی وجہ سے اللہ اوراس کے رسول ﷺ ناراض ہیں جب اللہ اوررسول ﷺ ناراض ہوں پھر خیرکہاں ہوگی؟
10: یقیناوطن عزیزکی جڑوں کوبھی اسی بیماری نے کمزور کررکھاہے۔
انگریزجونظام چھوڑ کرگیاتھااسی نظام کوسجایاہواہے ،کچھ نام نہادماہرین اس سلسلہ میں حکومت وقت کومشورے دیتے ہیں کہ سودی نظام کے بناملکی نظام تباہ ہوجائے گا۔
مفتی عبدالستار رئیس الافتاءجامعہ خیرالمدارس ملتان کی مایہ ناز کتاب عصرحاضرکے لیے مشعل ہدایت کتاب نہایت ہی ضروری ہے کہ جدید مسائل اورسودی نظام کے متبادل نطام کوانہوں نے اس کتاب میں پیش کیاہے ، حضرت رحمہ اللہ کی کتاب کے صفحہ3پرکتناپیاراجملہ لکھاہے کہ الاسلام نور۔اسلام میں روشی ہے اسلام کے نظام میں بھی روشنی ہے اورسودمیں اندھیراہےایک صاحب جب اقتدار میں آتے ہیں تومسائل بہت پیداہوتے ہیں اس کی ایک وجہ سودی نظام کی حمایت بھی ہے سودکھاکر کب سکون حاصل ہوگا،سودکھاکر کہاں عبادت کامزہ آئے گا۔شراب کی بوتل پہ زمزم لکھنے کی وجہ سے شراب زمزم نہیں بن سکتی اسی طرح سود کانام منافع رکھ کرجواز پیش کرناگٹر میں خوشبوتلاش کرناہے۔
حجاج جب گورنر بن کر آیاتومعلوم کیاکہ اس دیس میں کوئی انوکھاواقعہ یاشخص ہے ؟لوگوں نے بتایاکہ یہاں دوبزرگ ہیں جب کوئی حاکم براسلوک کرتاہے تولوگ ان کے پاس جاتے ہیں وہ دعاکرتے ہیں تواس کاانجام براہوتاہے ،اس نے کہااچھا۔ان دونوں کی دعوت کی پہلے تووہ انکار کرتے رہے آخرکاردعوت پہ راضی ہوگئے وہ آئے کھاناکھایااب اس نے کہاکہ میں ان کے شر سے محفوظ ہوگیااب ان کی دعاقبول نہیں ہوگی۔
لوگوں نے اس سے پوچھاکہ کیوں؟اس نے کہاکہ میں نے سود کی رقم سے ان کی دعوت کی ہے جس کے پیٹ میں سود چلاگیااس کی دعاکب قبول ہوگی۔ حجاج جیسے انسان کوبھی یقین ہے کہ سود کھانے کی وجہ سے دعاقبول نہیں ہوتی آج ہماری دعائیں اس وجہ سے قبول نہیں ہوتی کہ معاشرے کے اندرسود ی معیشت چل رہی ہے کہاں سود عملِ شیطان اورکہاں صدقہ فضلِ رحمان۔
دردِدل رکھنے والے اکابر علماءاوردیندار طبقہ سے التماس ہے کہ سود کی حرمت پر کسی کاکوئی اختلاف نہیں اس گناہِ عظیم کے خلاف ایک اورنیک ہوکر جدوجہد کریں اوراپنی اپنی آخرت بنانے کے لیے حصہ لیں سودی نظام نے معاشرہ کوتباہ وبرباد کردیاہے برکت ختم ہوچکی ،اس ظالمانہ سودی نظام کی بے رحم چکی تلے لوگ پِس گئے اورہم کب تک اس ظالمانہ نظام کاحصہ رہیں گے اکابرعلماءاسلام میدان سجائیں اورمتفقہ فیصلہ کریں۔
یہاں سودی نظام میں ایک نئی بات پربھی بحث کی جاتی ہے جسے بیمہ یاانشورنس کانام دے کر دھوکہ دیاجارہاہے ،علماءکرام نے اس معاملہ میں مسلمانوں کی ترجمانی کرناہوگی اوراس لعنت سے معاشرہ کوپاک کرناہوگاورنہ قیامت کے دن اس بارے میں سخت پوچھ ہوگی۔
سودبنامِ بیمہ :
بیمہ انگریزی لفظ انشور(insures) کا ترجمہ ہے ،جس کے معنیٰ لغت میں یقین دہانی کے ہیں چونکہ کمپنی بیمہ کرانے والے کومستقبل کے بعض خطرات سے حفاظت اوربعض نقصانات کی تلافی کی یقین دہانی کرواتی ہے اس لیے اس کوانشورنس کمپنی کہتے ہیں انشورنس کے بارے میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں تین اصولی اعتراضات ہیں جن کی بناپر اسے حلال اورجائز نہیں ٹھرایاجاسکتا۔
اول: انشورنس کمپنیاں جوروپیہ پریمیم یاقسطو ں کی شکل میں وصول کرتی ہے اس کے ایک بہت بڑے حصے کووہ سودی کاموں میں لگاکر فائدہ حاصل کرتی ہے اوراس ناجائز کاروبار میں وہ لوگ برابر کے شریک ہیں جو اپنے آپ کویااپنی کسی چیز کوان کے ہاں انشوریابیمہ کراتے ہیں ،چنانچہ محض نام بدل کر یاسود کوبونس یامنافع کانام دے کر معاملہ کی اصلی حقیقت کونہیں بدلاجاسکتابلکہ وہ ربٰو یعنی سود ہی ہے جوکہ اسلام کی روسے قطعی حرام اوراکبرالکبائر ہے۔
بیمہ کی تینوں صورتوں (زندگی کابیمہ ،املاک کابیمہ،اورذمہ داریوں کابیمہ)میں جومنافع یابونس دیاجاتاہے وہ بیع اور تجارت کے اصول پر نہیں بلکہ سود (ربوٰ)کے طور پر دیاجاتاہے جوکہ قطعی حرام ہے۔
دوم: موت یاحوادث یانقصان کاعلم کسی کونہیں کہ واقع ہوں یانہیں۔ اورہوں گے توکب اورکس پیمانے پر اوراس مبہم اورنامعلوم چیز پر کسی نفع کومعلق کرناہی قمار (جوا)ہے جس کوقرآن حکیم نے میسر سے حرام قرار دیاہے۔ بیمہ کامدار بھی اس نامعلوم اورمبہم نفع میں امید پر ہے جوکہ بلاشبہ قمار میں داخل ہے۔
سوم: ایک آدمی کے مرجانے کی صورت میں جورقم اداکی جاتی ہے اسلامی شریعت کی رو سے اس کی حیثیت مرنے والے کے ترکہ کی ہے جسے شرعی وارثوں میں تقسیم ہوناچاہیے مگر یہ رقم ترکہ کی حیثت میں تقسیم نہیں کی جاتی ،اس شخص یاان اشخاص کومل جاتی ہے جن کے لیے پالیسی ہولڈر نے وصیت کی ہوحالانکہ وارثوں کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی (لاوصیۃ للوارث کے مطابق )چنانچہ یہ تین خلاف شرع اموراورگناہ کبیرہ ہیں جوکہ تینوں قسموں کے بیموں میں موجود ہیں اس لیے بلحاظ حکم شرعی تینوں بیمے ناجائز ہیں۔
آج اولاد نافرمان ہے توسودی نظام کی وجہ سے کیونکہ جس بچے کے پیٹ میں سود کاایک لقمہ بھی چلاگیاوہ کبھی جنید بغدادی نہیں بن سکتاہم اولاد کوخود اپنے ہاتھوں سے ہی خراب کرتے ہیں ان کے لیے حلال کاروبار نہیں بلکہ حرام کوترجیح دیتے ہیں سود سے مال بڑھتانہیں وبال بڑھتاہے معاشر ے میں اکثر بگاڑ کاسبب سود ہی ہے اللہ پاک ہمیں حلال کی وافر روزی عطا فرمائے اورسود اورسودی نظام سے محفوظ فرمائے۔
(آمین یارب العالمین (